حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید تقی عباس رضوی نے کربلا اور آزادی ہند کا تصور کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:کربلا جرأت و استقامت اور حریت و آزادی کا استعارہ ہے، یوم آزادی کے موقع پر ہندوستانی عوام کو بلا تفریق مذہب و ملت شہدائے کربلا علیہم السلام کو خراج عقیدت پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا: پندرہ اگست 1947 کو اگر ہندوستانی عوام نے غلامی کے شکنجوں سے آزادی اور آزاد فضاؤں میں سانس لینے کا حق حاصل کیا ہے تو یہ در حقیقت اسوہ نواسۂ رسول اور کربلا کی تحریک ہی کا نتیجہ ہے، نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے انقلابی اصول ہر انقلاب کے متقاضی شخص کے لئے مشعل راہ ہیں. کربلا کے واقعہ کا ایک رخ اگرچہ نہایت دلخراش ہے لیکن اس کا دوسرا رخ ایسا تابناک وتابندہ ہے جو ہمیشہ ظلم و استبداد کی چکیوں میں پسے ہوئے طبقے کے لئے جدوجہد کا راستہ روشن کرتا ہے، سوچ کو توانائی دیتا ہے، گمراہی سے نکالتا ہے، حصولِ انصاف کے سیدھے راستے پر ڈال دیتا ہے اور عالم انسانیت کو انسان دوستی اور حب الوطنی کا جذبہ بھی عطاء کرتا ہے۔
مولانا سید تقی عباس رضوی نے مزید کہا: یہ کہنا حق بجانب ہے کہ اگر بابائے قوم مہاتما گاندھی نے مکتب کربلا سے آزادی و حریت جرأت و استقامت، قوم و ملت سے وفاداری اور حب الوطنی کا درس نہ لیا ہوتا تو ہندوستان میں آزادی کے سورج کا طلوع ہونا غیر ممکن تھا... جیسا کہ خود مہاتما گاندھی اپنی ہی زبانی یہ کہتے ہیں کہ :میں نے محسن انسانیت اور اسلام کے شہید اعظم حضرت امام حسین علیہ السلام کی زندگی کا مطالعہ کیا ہے اور کربلا کے واقعات پر غور وخوض کیاہے۔اس واقعات کو پڑھ کر ہم پر واضح ہوا کہ مظلوم ہو کر فتح کیسےحاصل کی جاتی ہے ، اگر ہندوستان ظلم و جبر کے شکنجوں اور غلامی کی زنجیروں سے آزادی چاہتا ہے تو اسے حضرت امام حسین علیہ السلام کی سیرت و کردار کی پیروی کرنی ہی پڑے گی...نیز انہوں نے کہا تھا کہ : اگر میرے پاس امام حسین علیہ السلام کے ساتھیوں جیسے بہتر لوگ موجود ہوں تو میں 24 گھنٹے میں ہندوستان آزاد کرالوں۔
مولانا نے کہا: ہم اس قومی تہوار کے موقع پر نواسہ رسولﷺ حضرت امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کے ان عظیم لوگوں کی خدمت میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں1780سے 1947 تک انگریزی سامراج کے خلاف آزادی کی لڑائی کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور ہندوستان جیسے خوبصورت ملک کے تحفظ و پاسبانی کی خاطر اپنی جان تک کو قربان کردیا۔
وطن کی خاک سے مر کر بھی ہم کو انس باقی ہے
مزہ دامان مادر کا ہے اس مٹی کے دامن میں