۳۰ شهریور ۱۴۰۳ |۱۶ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 20, 2024
مولانا سید غضنفر علی رضوی

حوزہ/ حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای کے زیر انتظام بھیک پور، بہار میں مجالس امام حسینؑ کا انعقاد۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہر سال کی طرح امسال بھی حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای کے زیرِ انتظام خمسہ مجالس کا سلسلہ بھیک پور، بہار میں شروع ہوا۔ ان مجالس میں مختلف خطبائے کرام نے اپنے بلیغ بیانات سے سامعین کے قلوب کو روشن اور منور کیا۔

حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای کے طلاب نے قوم کے نوجوانوں کو قرآنی درس دے کر روخوانی اور روانخوانی کے ساتھ ساتھ تلاوتِ قرآن مجید کی تربیت دی ہے۔ اسی بنا پر ان مجالس میں سب سے پہلے تلاوتِ قرآن مجید کا اہتمام کیا گیا، جس میں سید عاطف رضوی نے تلاوت کے فرائض انجام دئے۔

سوزخوانی؛ سید کرار حسین رضوی، غلام نجف رضوی، اور سید ظفر رضوی نے اپنے ہمنواؤں کے ساتھ سوزخوانی کی۔ ان عزاداروں نے فضائل و مصائب کو سوزخوانی کے ذریعے پیش کیا، جس کا مطلب تھا کہ "انسان کو بیدار تو ہونے دو، ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین۔"

امام حسینؑ کی عظیم قربانی کا ذکر:

چودہ سو سال گزرنے کے بعد بھی آج جس انداز سے دنیا بھر میں بلا تفریق مذہب و مسلک شہدائے کربلا کی یاد منائی جاتی ہے، وہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ حضرت امام حسینؑ کی ذات اور آپ کے اہداف آفاقی ہیں۔ دینِ اسلام کی سربلندی، انسانی عزت و شرف، اور حقوقِ انسانی کی بحالی کی خونین جدو جہد امام عالی مقام کی عظیم قربانی کی مرہونِ منت ہے۔ اسی لیے دنیا بھر کے مختلف مکاتبِ فکر کے نہ صرف کروڑوں مسلمان بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی امام عالی مقام اور ان کے باوفا اور جانثار ساتھیوں کی عظیم قربانی کو انتہائی عقیدت و احترام سے یاد کرتے ہیں۔

اربعین کے موقع پر گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی دنیا بھر سے بلاتفریق مذہب و مسلک کروڑوں عقیدت مند سرزمینِ کربلا پر جمع ہوکر فرزندِ رسولؐ اور شہدائے کربلا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے آئے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امام حسینؑ تمام انسانوں کے لیے نمونہ عمل ہیں۔ چودہ صدیوں سے بشر آپ کی ذات سے وابستہ رہنے کو اپنے لیے شرف اور رہنمائی کا باعث قرار دیتے آرہے ہیں اور بلا تفریق مذہب و مسلک، خطہ و ملک، آپ کے کردار سے استفادہ کر رہے ہیں۔

اس موقع پر موسس قرآن وعترت فاونڈیشن حجۃ الاسلام والمسلمین سید شمع محمد رضوی کہا کہ اگر اسیرانِ کربلا، کربلا کے دردناک واقعات اور عاشورہ کے دن امام حسینؑ کی شہادت کے بعد اس کے نتائج کی حفاظت کے لیے کمربستہ نہ ہوتے تو بعد کی نسلیں شہادت کے درخشاں نتائج سے باخبر نہ ہوتیں۔

مجلس کے دوسرے مقرر حجۃ الاسلام والمسلمین سید فیض ظہر قمی انے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک قوم کی مظلومیت اس وقت دوسری ستم دیدہ اقوام کے لیے مرہم بن سکتی ہے جب یہ مظلومیت ایک فریاد بن جائے، اور اس کی آواز دوسرے لوگوں کے کانوں تک پہنچے۔ شہادت اس وقت تک اپنا اثر نہیں دکھاتی جب تک اسے زندہ نہ رکھا جائے، اس کی یاد نہ منائی جائے، اور اس کے خون میں جوش نہ پیدا ہو۔ چہلم کا دن پیغامِ حسینی کو زندہ رکھنے کا دن ہے، جب پہلی بار امام حسینؑ کے زائر ان کی زیارت کو آئے۔

آخر میں پروفیسر حجۃ الاسلام والمسلمین سید غضنفر علی رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عزاداری کے سلسلے میں مراجع کرام کے بیانات کو سننا اور پڑھنا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے قیامِ عاشورا سے سبق حاصل کیا ہے، اور محرم و عاشورا کے مسائل میں تمام گروہوں کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے اور اپنے اختلافات کو ختم کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ عزاداری میں رائج بہت ہی غلط طریقوں سے پرہیز کرنا چاہئے، کیونکہ بعض طریقے امام حسینؑ کی عزاداری کی شان سے بہت دور ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .