حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای سیوان، بہار کے زیر انتظام "قرآن اور امام حسینؑ" کے عنوان سے اس سال ۱۸واں پروگرام منعقد کیا گیا۔ جسکی نظامت کے فرائض سید انتظار حسین رضوی نے انجام دیے، تلاوتِ کلام پاک سید غازی حسین نے کی جبکہ سوزخوانی سید غلام نجف رضوی نے پیش کی۔
اس پروگرام میں ہر سال کی طرح امسال بھی "قرآن اور امام حسینؑ" کے موضوع پر طرحی بزمِ مسالمہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ جسکا مصرعہ تھا: "ہم عزاداروں کا قرآنی علاقہ ہوگیا"۔
اس موقع پر مختلف شعرائے کرام و مداحانِ کربلا نے اپنے طرحی کلام پیش کیے، جن میں ماسٹر آصف رضوی، ندیم رضوی، سید ثمر رضوی اور سید وفادار حسین رضوی شامل تھے۔ شعراء نے اپنے اشعار میں کربلا کے عظیم پیغام، اہل بیتؑ کی قربانیوں اور عزاداری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
پروگرام کے آخر میں بزمِ مسالمہ کے ناظم نے بھی دیے گئے مصرعہ پر اشعار پیش کیے اور خمسہ مجالس کی اہمیت کی طرف سامعین کی توجہ مبذول کرائی۔
اس موقع پر خمسہ مجالس کے خطیب مولانا محمد رضا معارفی نے امام حسینؑ کے قیام کی فلسفی و تاریخی جہات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ امام حسینؑ نے اپنی تحریک کا مقصد صرف اور صرف امتِ رسولؐ کی اصلاح، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بیان کیا۔ آپؑ نے فرمایا: "خدایا! تو جانتا ہے کہ ہماری طرف سے جو کچھ ہوا وہ صرف تیرے دین کی نشانیوں کو زندہ کرنے، تیری سرزمینوں میں اصلاح کرنے، مظلوم بندوں کو امان دینے اور واجبات و سنتوں کو رائج کرنے کے لیے ہے۔"
مولانا نے مزید کہا کہ امام حسینؑ کی تحریک ظلم و ستم یا فتنہ و فساد کے لیے نہیں بلکہ اپنے نانا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اور بابا علی بن ابی طالبؑ کی سیرت کو زندہ کرنے کے لیے تھی۔









آپ کا تبصرہ