۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
کربلا: انسانیت کا عالمی منشور

حوزہ/ ہندوستان کے محبوب و مقبول روزنامہ اودھ نامہ نے محرم نمبر کو ”کربلا: انسانیت کا عالمی منشور“ کا ترجمان بنانے کی کوشش کی ہے۔ اسی لئے آپ کی خدمت میں مختلف المذاہب و مسالک حضرات کی تحریروں کے علاوہ نصف صدی پرانے مضامین بھی پیش کئے جا رہے ہیں۔ صفحہ اول کو دانشوران حضرات کے واقعہ کربلا سے متعلق اقتباسات کے لئے مختص کیا ہے ،جس کے مطالعہ کے بعد بخوبی اندازہوتا ہے کہ واقعہ کربلا نے پوری دنیاکواپنی تعلیمات سے متاثر کیا ہے۔

تحریر: موسی رضا، ایڈیٹر روزنامہ اودھ نامہ لکھنؤ

حوزہ نیوز ایجنسینابودی ہو یا قربانی دونوں ہی عدم وجود کا سبب بنتی ہیں لیکن ان میں ایک واضح اور بنیادی فرق یہ ہے کہ نابودی نہ تو ذہنوں کو جھنجھوڑتی ہے، نہ ہی فکروں کو تبدیل کرتی ہے اور نہ ہی منجمدخیالات میں تحریک پیدا کرتی ہے۔ کسی شئے کی نابودی اسے یوں فنا کر دیتی ہے گویا وہ کبھی تھی ہی نہیں۔اس کے برعکس قربانی میں کوئی شئے بظاہر توضرور اپنے وجود سے دستبردار ہوتی ہے مگر در اصل یہ فنا اسے بقائے ابدی کی طرف لے جاتی ہے۔ قربانی لاکھوں مردہ ذہنوں کو جلا بخشتی ہے، خوفزدہ دلوں کو ہمت عطا کرتی ہے، سرد خیالی میں گرمی حق پیدا کرتی ہے۔لوگ اسے ہمیشہ اپنے ذہن میں تازہ رکھتے ہیں اور مصیبت کے وقت یاد کر کے تقویت حاصل کرتےہیں۔ اب یہ قربانی پر منحصر ہے کہ وہ کس درجہ کی ہے اور کس کے لئے دی گئی ہے۔ہدفِ قربانی ہی اپنے اثرات متعین کرتاہے۔قربانی کا مقصد جنتا اہم اوروسیع تر ہوگااس کے اثرات بھی اتنے ہی دور رس اور دیر پا ہوں گے۔ مثلاََ بعض قربانیاں اپنے کنبے کے خاطر دی جاتی ہیں ، جس کی یاد عزیز و اقارب کی ذہن میں تازہ رہتی ہےاور اس کا اثر چند افراد پر ہوتاہے، کچھ قربانیاں اپنے ملک کی خاطر دی جاتی ہیں جس کو باشندگان وطن یاد رکھتے ہیں اور اس کاتاثر وسیع تر علاقے کے افراد کو مہمیز کرتا رہتا ہے جیسے ہندوستان کی آزادی کے لئے دی گئی قربانی کو یہاں کے رہنےو الے وقتا فوقتا دہراتے رہتے ہیں۔

لیکن وہ قربانی جو نہ کسی ایک کنبے کے لئے ،نہ کسی ملک کے لئے اور نہ ہی کسی ایک گروہ کے لئے دی گئی ہو بلکہ اس کا تعلق پوری عالم انسانیت سے ہو ،ایسی قربانی ممالک کی حد بندیوں سے آزاد اور نسلی و طبقاتی تفاوت سے بالا تر ہوتی ہے۔ یہی سبب ہے کہ تقریباََ چودہ سو سال پہلے کربلا کے میدان میں جو قربانی امام حسینؑ نے پیش کی،آج اس کی یاد صرف مسلمان نہیں مناتے بلکہ دنیا کا ہر وہ خطہ لبیک یا حسین سے گونجتا ہےجہاں انسانیت بستی ہے ۔

کربلا کا واقعہ دروس انسانیت سے معمور ہیں کیونکہ یہاں صبر وشجاعت اور قدرت و اختیار اور رحم و سخاوت کے بہترین نمونے ملتے ہیں ۔ آغاز کربلا کامطالعہ کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ پہلا درس جو امام حسین نے انسانیت کو سکھایا اس میں ظالم کی حمایت سے انکار تھا۔یزید کی طرف سے جب امام حسینؑ سے بیعت کا مطالبہ کیا گیا تو آپ کا واضح جواب تھا کہ ” مِثْلِی لَا یُبَایِعُ مِثْلَہ، ’’مجھ جیسا یزید جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا۔ یہ جواب ایک فرد واحد یزیدکی مخالفت میں نہیں تھا بلکہ ہر دور کی یزیدیت کی حمایت سے انکار تھا جو کہیں بھی کسی پر بھی جابرانہ اور ظالمانہ حکم نافذ کرنے کی کوشش کرے۔ اس انکاربیعت کے بعد ظاہر ہے ظالم حکمراں یزید خاموش بیٹھنے والا نہیں تھا اور یہ بات حسینؑ اور دیگرعاقبت اندیش افرادبھی جانتے تھے اسی لئے بعض مقامات پر امام حسینؑ کو یزید سے خبردار رہنے کے مشورے بھی دئے گئے ۔ امام حسینؑ اگر ان مشوروں پر عمل کرتے توممکن ہے کہ کربلا کا واقعہ رونما نہ ہوتا! لیکن پھردنیا حق و انصاف اور ظلم و بربیت کے واضح فرق سے محروم ہوجاتی کیونکہ آج حسینیت کو حق پسندی کی علامت سمجھا جاتا ہے اوریزیدیت کو ظلم و بربریت سے تعبیر کیاجاتا ہے۔کربلا کی کامیابی کے تمام دلائل و براہین کو اگر نظر انداز بھی کر دیا جائے تو اس کے عالمی منشور ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ مذکورہ بالا تفریق مسلمانوں نے نہیں بلکہ غیر مسلم دانشواران نے کی ہے ، جس میں بابائے قوم مہاتما گاندھی ، نیلسن منڈیلا، جارج جرداق جیسے اہم ترین افراد شامل ہیں۔

اودھ نامہ کے بانی سید وقار رضوی مرحوم کی ہمیشہ یہی کوشش رہی کہ واقعہ کربلا کی تعلیمات کو عام کیا جائے کیونکہ یہاں اقدار انسانیت کی منفرد مثالیں موجود ہیں۔ مرحوم واقعہ کربلا کی اہمیت کو سمجھتے تھے اسی لئے وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ عزاداری کسی مقصد کے تحت ہونی چاہئے اور وہ مقصد ہو تعلیمات کربلا کو عام کرنا ،نہ کہ صرف ایک رسم ادا کرنا۔ آج وقار بھائی اگرچہ ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر اخبار کی سربراہ تقدیس فاطمہ (روزی بھابھی) کی محنتوں سے اودھ نامہ ان کے ہی نظریات پر گامزن ہے ۔

بہ توفیق خدا وندی اس سال کے محرم نمبر کو ”کربلا: انسانیت کا عالمی منشور“ کا ترجمان بنانے کی کوشش کی ہے۔ اسی لئے آپ کی خدمت میں مختلف المذاہب و مسالک حضرات کی تحریروں کے علاوہ نصف صدی پرانے مضامین بھی پیش کئے جا رہے ہیں۔ صفحہ اول کو دانشوران حضرات کے واقعہ کربلا سے متعلق اقتباسات کے لئے مختص کیا ہے ،جس کے مطالعہ کے بعد بخوبی اندازہوتا ہے کہ واقعہ کربلا نے پوری دنیاکواپنی تعلیمات سے متاثر کیا ہے۔

پی دی ایف فائل ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .