۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ سید ہاشم موسوی

حوزہ/ امام جمعہ کوئٹہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سیدالشہداء علیہ السلام کی عظیم قربانی کو یاد کرتے ہوئے جو جلوس نکلتا ہے اور عزاداری ہوتی ہے یہ در حقیقت اسی پیغام کو بچانے اور سیدالشہداءؑ کی قربانی کو یاد کرنے کیلئے کی جاتی ہے۔ جس سے ایک مرتبہ پھر انسانیت کے کان میں توحید رسالت، نبوت، شریعت، عدل و انصاف، پاک دامنی زندہ ہوجاتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کوئٹہ/ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سید الشہداء علیہ السلام نے عاشورہ کے دن اپنی قربانی کے ذریعے دین اسلام کو بچایا۔ اگر انکی قربانیاں نہ ہوتیں، تو دین، اسلام، شریعت، حلال و حرام، نکاح و پاک دامنی، عدل و انصاف اور انسانیت ختم ہوجاتیں۔ کیونکہ جب یزید نے شام میں سید الشہداء کے سر مبارک کو اپنے سامنے رکھا تھا اور یزید کے ناپاک ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی جو وہ سیدالشہداء کے مبارک دانتوں پر مار رہا تھا، اس وقت اس نے اپنی ناپاک زبان سے جہالت کے دور کا یہ شعر پڑھا "ﻟﻌﺒﺖ ﻫﺎﺷﻢ ﺑﺎﻟﻤﻠﻚ ﻓﻼ۔ ﺧﺒﺮ ﺟﺎﺀ ﻭﻻ ﻭﺣﻰ ﻧﺰﻝ" جسکا مطلب یہ تھا کہ بنی ہاشم نے اقتدار حاصل کرنے کیلئے ایک ڈرامہ رچایا، نہ کوئی وحی نازل ہوئی، نہ کوئی دین آیا۔ یعنی یزید اگر باقی رہتا اور سیداشہداء علیہ السلام کی مقاومت و قربانی نہ ہوتیں، تو یزید دین و شریعت کا خاتمہ کر دیتا۔ کفر، خواہشات نفسانی، جرم، کرپشن، دھوکہ، فریب اور دیگر جرائم انسانوں میں عام ہو جاتا اور انسانیت کا نام و نشان باقی نہ رہتا۔

علامہ ہاشم موسوی نے کہا کہ سیدالشہداء علیہ السلام کی عظیم قربانی کو یاد کرتے ہوئے جو جلوس نکلتا ہے اور عزاداری ہوتی ہے یہ در حقیقت اسی پیغام کو بچانے اور سیدالشہداءؑ کی قربانی کو یاد کرنے کیلئے کی جاتی ہے۔ جس سے ایک مرتبہ پھر انسانیت کے کان میں توحید رسالت، نبوت، شریعت، عدل و انصاف، پاک دامنی زندہ ہوجاتی ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ معاشرہ میں انسانی اقدار کے زندہ رہنے کیلئے ایسے مجالس و جلوس کا ہونا لازمی ہے۔ ہم جو جلوس نکالتے ہیں، اسکا بھی یہی مقصد ہے۔ البتہ مجالس پڑھنے والے افراد پر لازم ہے کہ قرآن کا بغور مطالعہ کرے، رسول (ص)، احادیث رسول (ص)، سیرت رسول ص و سیرت معصومینؑ و احادیث معصومینؑ سے سیدالشہداءؑ کے مقاصد کو واضح کریں۔ آفاقی پیغامات کو نئی نسل کے سامنے رکھیں، تاکہ یہ تمام باتیں اور خوبیاں کربلاء کے ذریعے پوری دنیا تک پہنچے۔ پوری دنیا میں انسانیت کی اصلاح ہوتی رہے اور ظہور امام زمانہ (عج) عام ہوتا رہے۔ تاکہ امام (عج) تشریف لاکر پوری دنیا کو سیدالشہداءؑ کی قربانیوں سے آگاہ، امن و امان، انسانیت اور دوستی فراہم کرے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .