۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آمریکہ کا زوال

حوزہ/امریکہ کو نیست و نابود کرنے کے لیۓ، ایران کے کسی ایک کمانڈر کا بیان کافی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی| اس ترقی یافتہ زمانے میں ہر انسان کا اعتبار مصنوعی قدرت پر ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ جو ملک اس وقت مادیات میں پیشرفت کر چکا ہے اُسے شکست دینا سہل کام نہیں ہے البتہ بات تو سچ یہ ہے کہ جنگ جیتنے کا معیار بھی یہی بن چکا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ بےشمار اسلحے کسی کام کے نہیں ہوتے اگر جنگی تدابیر سے شناسائی نہ ہو اور ایسے طاقتور ملک کے لیے اُسکے ذہن میں موجود "غرور" کا کیڑا ہی اُسکی موت کا سبب بنتا ہے امریکہ کی صورت حال بھی مندرجہ بالا حقانیت سے مطابقت رکھتی ہے  ۔ یہ ملک طاقت کے کھوکھلے اجسام تیار کرکے اُسے دیگر ملکوں پر حاکم کرنا چاہتا ہے اور پوری دنیا پر اپنی حکمرانی ظاہر کرتا ہے ۔
امریکہ اندرونی اور بیرونی لحاظ سے متعدّد بار ایران جیسے کم اسلحے ملک سے شکست کھا چکا ہے اسکی شکست کے لیے ایران کے کسی ایک کمانڈر کا بیان ہے کافی ہوتا ہے اور اسی ہم و غم میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ میرے خلاف بولنے کی جسارت کیسے کی جا سکتی ہے؟ آخر ایران جھکتا کیوں نہیں؟ شاید اس وقت کی یزیدی حکومت کو اس بات کا اندازہ نہیں کہ ہر مظلوم ممالک کو کربلا حوصلہ دیتی ہے وہی کربلا جس نے ایک تہائی حصے پہ حکومت کرنے والے یزید کو شکست دوام دیا ۔

کچھ روز قبل امریکہ میں جو ہوا وہ کسی سے مخفی نہیں ظلم کس نے کیا اور ظلم کس پر ہوا ؟ کیا فقط ایک سیاہ نسل سے تعلق رکھنے والے فرد پر ظلم ہوا؟جی نہیں ! ظلم ہر اُس فرد پر ہوا جو نسل و رنگ کا فرق مٹاکر دل پر انسانیت کا رنگ چڑھانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں ، ظلم اُن سب پر ہوا جو بھید بھاؤ کے دامن کو چھڑانے والے ہیں،ظلم اس پر ہوا جو انسان کی خلقت کو ایک پیمانہ یعنی مٹی سے  بنی ہوئی مخلوق گردانتے ہیں، ظلم اُن سب پر ہوا جو آزاد زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں، ظلم اُن سب پر ہوا جو کالے اور گورے کا فرق مٹاکر ترقی کے راہ پر گامزن رہنا چاہتے ہیں۔

سیاہ و سفید رنگ فقط ایک رنگ ہے یہ رنگ کسی کے افضل ہونے کی دلیل نہیں ہے  اللہ ہر طرح کی مخلوق پیدا کرکے انسان کو مقام آزمائش میں اتار چکا ہے اور قرآن میں اس بات کا تذکرہ بھی کر دیا کہ " اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک ہی مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے خاندان اور قومیں جو بنائی ہیں تاکہ تمہیں آپس میں پہچان ہو، بے شک زیادہ عزت والا تم میں سے اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے، بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا خبردار ہے" (سورہ حجرات ۱۳) اس آیت سے اسلام کے صاف ستھرے نظام کا بھی پتہ چلتا ہے اور افضل کون ہے اس کی بھی نشاندہی ہوتی ہے۔ مگر امریکہ کو یہ بات تو تب سمجھ میں آتی جب وہ اسلام کو دہشت گرد مذہب تصور نہ کرتا 
سچ بات تو یہ ہے امریکا کو نہ اپنے باشندوں کا خیال ہے نہ  تودوسرے ممالک کے باشندوں کو چین سے رہنے دینا چاہتا ہے جیسا کہ یزید کی حکومت تھی ۔ کیونکہ امریکہ میں ہوئی اس بربریت پر صدر امریکہ کا خاموش رہنا ایسا ہے جیسے ظلم میں ظالم کی مدد کرنا ہے اور وائٹ ہاؤس کی خاموشی بھی اسی کے مترادف ہے۔جسے اپنے ملک کی ہی پرواہ نہیں وہ غیر کے ملک کے سکون اور بحالی کو کیونکر نہیں چھینے گا۔
امریکہ کی گندی فطرت کا اندازہ خود اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں کی باشندہ ایک بچی نے روتے ہوئے  کہا کہ "i come here today to talk about how i feel and i feel like about we are treated differently than other people and i don't like how we're treated in.. just because of our colour doesn't mean anything to me i believe that  we are black people and we shouldn't  have to feel like this we shouldn't  have to protest  because y'all are treating us wrong we do this because we need to have rights"  "میں آج یہاں اس بارے میں بات کرنے آئی ہوں کہ میں کیسا محسوس کرتی ہوں اور مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ساتھ دوسرے لوگوں سے مختلف سلوک کیا جاتا ہے اور مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ ہمارے ساتھ اس طرح سلوک کیا جائے۔ صرف ہمارے رنگ کی وجہ سے میرے لئے کچھ معنی نہیں رکھتا۔ معذرت کہ ہم سیاہ فام لوگ ہیں اور ہمیں ایسا محسوس نہیں کرنا چاہئے کہ ہمیں احتجاج نہیں کرنا چاہئے کیونکہ آپ سب ہمارے ساتھ غلط سلوک کر رہے ہیں ہم ایسا کرتے ہیں کیونکہ ہمیں حقوق حاصل کرنے کی ضرورت ہے"۰ اس بچی نے یہ بات صاف کردیا کہ امریکا میں نسل پرستی کی جا رہی ہے اور اسمیں حکومت کا بھی ہاتھ ہے اور اس طرح کا ظلم احساسات کو شہید کرتی ہیں مگر کیا کیجئے گا امریکہ کی حس اسقدر مردہ ہو چکی ہے کہ وہ اپنوں سے ہی بغاوت کو خود کے لئے باعث مسرت سمجھتا ہے۔

امریکہ ایک ایسے چور کی طرح جو چوری کرنے کے بعد الزام دوسروں پر لگاتا ہے تاکہ وہ چوری بھی کر لے اور اسے چھوڑ بھی نہ کہا جائے۔  امریکہ ایسا ملک ہے جس نے ہر لحاظ سے ظلم کیا  امریکہ اقتصادیات کے لحاظ سے ایران کے علاوہ دیگر ممالک پر بھی ظلم کرتا ہے اور اسلحوں کی آنکھ دکھا کر بھی ظلم کرتا ہے، بم گرا کر بھی ظلم کرتا ہے دھمکا کر بھی ظلم کرتا ہے مگر جسے مادی طاقت اور بھروسے کے ساتھ الٰہی طاقت پر بھی بھروسہ ہے وہ ایران ذرّہ برابر بھی خوف نہیں کھاتا اور علی الاعلان کہتا ہے کہ امریکا سے بڑا دہشت گرد کوئی ملک نہیں ہے مگر یہ قوت گویائی کسی اور ملک کے پاس نہیں کیونکہ سب اپنے مفادات کے حصول کے لئے خاموشی کو حسین موقع سمجھتے ہیں ،  یہ طاقت ایران کے سینے میں کس نے رکھا ایران کو کس نے بتایا کہ جنگ جیتنے کے لئے کثرت و طاقت معیار نہیں ؟ یہ قوت بہتر کی زمین کربلا نے بخشی ہے اور بناوٹی شیر کو بھیگی بلی بنانے کا ہنر ایران کو کربلا نے ہی عطا کیا ہے اسی کربلا سے درس لیکر ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای مد ظلہ العالی نے کہا تھا " امریکہ ٹائٹینک کی طرح ڈوب جائیگا" ۔۔۔۔

اور حقیقت بھی یہی ہے کیونکہ ٹائٹینک ظاہراً جالب و دلنشین تھا مگر اسکی قسمت میں غرق ہونا لکھا تھا جبکہ اس جہاز کی حفاظتی کاروائی سخت تھی کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا ہوگا۔۔بالکل یہی صورت حال امریکہ کی ہے امریکا بظاھر خوش ہونے کا چہرہ بناتا ہے مگر مظلومین کی آہ نے اس کے باطن کو مغموم کردیا اب بعض حضرات یہ خیال کریں گے کہ اتنی طاقت ہونے کے باوجود امریکہ کی شان و شوکت کیسے کم ہوگی اُسکا اقتدار پھیکا کیسے پڑے گا اسے دائمی شکست کیسے ہوگی تو اسکی زندہ مثال واقعہ کربلا ہے یزید جس نے دنیا کے ایک تہائی حصہ پر قبضہ کر لیا تھا اور اپنی طاقت پر اتنا مغرور ہوگیا تھا کہ وقت کے امام اور انکے چاہنے والوں سے اُلجھ گیا نتیجہ کیا ہوا کہ واقعہ کربلا کے کچھ ہی روز کے بعد حکومت یزید کا نام و نشان تک مٹ گیا ۔عین یہی حالت امریکہ کی بھی ہونی ہے یعنی "امریکہ غرق خواہد شد" امریکہ ختم ہوجائے گا!!!!

تحریر: عرفان عابدی مانٹوی

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .