حوزہ نیوز ایجنسی |کارٹون کس لیے بنایا جاتا ہے۔۔۔۔؟ عام طور پر بچوں کو سامان لطف فراہم کرنے کی خاطر۔ لیکن ایک کارٹون ایسا بھی ہے، جس میں آئندہ انجام پانے والے متعدد حادثات کی خبر دی گئی ہے۔ سمپسن، امریکہ کا ایک طویل انیمیشن کارٹون ہے، جس کو میٹ گرونینگ(Matt Groening) نے 17 دسمبر 1989ء میں تخلیق کیا تھا۔ اس میں کل 31 فصلیں اور 679 قسطیں ہیں۔ انگلش زبان کا یہ کارنامہ فاکس کے ذریعہ نشر ہوتا ہے۔ تیس برس سے جاری اس کارٹون کے مختلف سچ ہوتے نظریات کے باعث دنیا اس کی جانب مبذول ہوتی جا رہی ہے۔ بعض تو وقوع پذیر ہوگئے جبکہ بعض کے متعلق یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ بھی مستقبل قریب میں واقع ہونے کو ہیں۔ ذیل میں سچ ہوئے حادثات میں سے چند خاص کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ صدارت
11 ویں فصل کی 17 ویں قسط بنام "بارٹ ٹو فیوچر”(Bart to the Future) جو کہ سن 2000ء میں منظر عام پر آیا تھا، میں موجودہ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی صدارت کو دکھایا گیا تھا۔ یہ سین حقیقت کا لباس پہن کر 2016ء میں ہمارے سامنے آگیا اور مزید حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ اس میں ایک مقام پر صدر کو زینہ سے اترتے دکھایا گیا اور اسی وقت ایک شخص کے ہاتھ سے پلے کارڈ (Placard) گر جاتا ہے، یہی سین بعینہ ان کی صدارت کے بعد بھی دیکھا گیا۔
ووٹنگ مشین فالٹ
20 ویں فصل کی قسط نمبر چار (Treehouse of Horror XIX) 2008ء میں ہے کہ ہومر(Hormer) ایک بوتھ میں براک اوباما کو ووٹ ڈالنے جاتا ہے، لیکن مشین کی خرابی کے باعث ووٹ مخالف شخص(John McCain) کے حق میں چلا جاتا ہے۔ یہی واقعہ چار سال بعد 2012ء کے الیکشن میں ہوتا ہے، جب براک اوباما(Barack Obama) اور مٹ رومنے(Mitt Romney) عہدہ صدارت کے لیے کھڑے ہوتے تھے۔ پینسل وینیا (Pennsylvania) میں ایک شخص ووٹ ڈالنے جاتا ہے، وہ اوباما کو منتخب کرتا ہے جبکہ مشین، مخالف شخص کو ووٹ ٹرانسفر کر دیتی ہے۔ اس نے اس واقعہ کی ویڈیو بھی شیئر کی تھی۔
ایبولا وائرس
نویں فصل کی تیسری قسط جس کا عنوان تھا (Lisa’s Sax) 1997ء میں اس وائرس کو ایک کہانی کی کتاب کے ذریعے دکھایا گیا تھا۔ کتاب کا نام تھا (Curious George and the Ebola Virus)۔ امریکہ میں 2014ء میں یہ وبا پھیلی اور یوں یہ نظریہ بھی لباس حقیقت میں آگیا۔
فیفا کرپشن
سیزن نمبر 25 کی اپیسوڈ نمبر 16 جو کہ 2014ء میں نشر ہوئی، اس کا عنوان (You don’t have to live like a Referee)تھا۔ اس میں دکھایا گیا تھا کہ 2014ء میں برازیل میں ہونے والے فٹ بال میچ میں جرمنی نے برازیل کو شکست دی اور نیمار ٹیم کے کھلاڑی کا زخم ہونا بھی بتایا تھا۔ تعجب کی بات یہ کہ آئندہ برس جرمنی کی جیت ہوئی اور برازیل ہار گیا۔ ساتھ ہی نیمار والا واقعہ بھی سچ ثابت ہوا۔
یونان کا قرض دار ہونا
23 ویں فصل کی 10 ویں قسط (Politically incept, with Homer Simpson)، 2012ء میں نشر ہوئی۔ اس میں ہومر کو Headbutt پروگرام میں شرکت کی دعوت دی گئی۔ اگر آپ ذرا سا غور کریں تو نیچے لکھی خبروں سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یورپی یونین نے ارادہ کر لیا تھا کہ یونان کو قرض دار بنا دیا جائے۔ تین سال بعد یعنی 2015ء میں یہ نظریہ، حقیقت سے جا ملا اور اب تک یونان مشکلات سے جونجھ رہا ہے۔
کرلنگ میچ میں امریکہ گولڈ میڈل فاتح
2010ء میں اس کارٹون کی فصل 21، قسط 12 (Boy Meets Curl) میں اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ ونٹر المپک میں امریکہ نے حصہ لیا اور سویڈن کو شکست دے کر فتح حاصل کرلی۔ اس کارٹون کی اشاعت کے آٹھ سال بعد 2018ء میں منعقدہ ونٹر المپک، پیونگ چانگ (PyeongChang) میں امریکہ، سویڈن کو شکست دینے میں کامیاب رہا اور یہ تاریخ کا پہلا میچ تھا، جس میں امریکہ نے جیت حاصل کی ہے۔
اسمارٹ واچ
سیزن 6، اپیسوڈ 19 (Lisa’s Wedding) جو 1995ء میں نشر ہوئی تھی۔ اس میں اسمارٹ واچ کا تصور پیش کیا گیا تھا، اس میں ایک شخص اپنی گھڑی کے ذریعے بات کرتا ہے، جبکہ اس زمانہ میں ایسا تصور تھا ہی نہیں۔ حقیقت میں 2014ء میں ایسی اسمارٹ گھڑی، ایپل اور سیمسنگ نے لانچ کی۔ یعنی بیس برس قبل اس میں اس بات کی نشاندہی کر دی گئی تھی۔
فیس ٹائم
اسی قسط "ازدواج لیزا” میں لیزا، مارج (Marge) سے تصویری رابطہ کرتی ہے اور ان دونوں کے درمیان ویڈیو چیٹنگ ہوتی ہے۔ قابل تعجب یہ کہ اس دور میں اس نے ٹیلی فون سے ویڈیو کال کی تھی۔ اس کا رواج عام طور پر 2010ء میں منظر عام پر آیا۔ اسکائپ وغیرہ اس کا بہترین نمونہ ہیں۔
شارد ٹاور کی تعمیر
اس حصہ میں متعدد عجیب و غریب باتیں ظاہر ہوئی ہیں۔ لیزا کے لندن سفر میں لندن برج کی پشت پر شارد (Shard) ٹاور کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ قابل تعجب یہ کہ اس عمارت کی تعمیر 14 برس بعد 2019ء میں آغاز ہوئی۔
ڈِزنی کا 20th فاکس کو خریدنا
کارٹون کی دسویں فصل اور پانچویں قسط (When you dish upon a star) 1998ء میں ایک تصویر مشاہدہ میں آئی، جس میں تحریر تھا کہ بیسویں صدی فاکس، والٹ ڈزنی کی ایک شاخ ہے۔ اس وقت لوگوں نے ایک کارٹون کے عنوان سے اسے سامان مذاق کے ضمن میں جانا، لیکن بیس برس بھی نہیں ہوئے تھے کہ 2017ء کے اوآخر یہ حقیقت دنیا کے سامنے آپہنچی کہ فاکس، ڈزنی کا ایک حصہ ہے اور نتیجتاً 2018ء میں، 71 بلین ڈالر کی قرارداد پر یہ معاملہ مکمل ہوگیا۔
تصحیح خودکاد (Auto Currection)
سمپسن کارٹون کی چھٹی فصل اور آٹھویں قسط جو کہ 1994ء میں لوگوں کی نگاہوں کے سامنے آئی تھی۔ اس میں ایک موبائل ٹائپ چیز پر ایک جملہ (Beat up Martin) یادداشت کیا گیا تھا، اس کو خودکار تصحیح نے (Eat up Martha) کر دیا۔ یہ اس زمانہ میں ہوا، جب اینڈرائڈ کا وجو د نہ تھا۔ یہ بات 2007ء میں سچ ثابت ہوئی۔
اسی طرح 2002ء میں اس بات کو اجاگر کیا جاتا ہے کہ ٹرمپ الیکشن میں کامیابی کے بعد ایک عرب ملک کا سفر کرتا ہے اور وہاں کانفرنس کے بعد ایک سفید، کالے گلوب پر تین افراد ہاتھ رکھ کر کچھ معاہدہ کرتے ہیں۔ ہو بہو یہ واقعہ 2017ء میں سعودی عرب میں دوہرایا گیا۔ اس کے علاوہ اس مسلسل کارٹون کی بہت سی باتیں سچ ہوئیں۔
ملک شام میں فساد اور خانہ جنگی، نائن الیون(۱۹۸۹)، گوپرو کیمرہ(۲۰۰۴) وغیرہ بھی اسی کا حصہ ہیں۔ اس میں بعض ایسے سین بھی دکھائے گئے ہیں، جن کے بارے میں گمان کیا جاتا ہے کہ وہ متوقع القریب ہیں۔ جیسے روبوٹ کا بات کرنا، فلائنگ کار اور سولر انرجی پاور کار وغیرہ۔ یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیئے کہ ایسے واقعات کی قبل از وقوع خبر دینا دراصل نہایت درجہ اعلیٰ سطحی منصوبہ بندی کے تحت ہے اور ایسا ممکن ہے۔ جیسے اللہ اپنے اولیاء کو خاص علم و عنایات سے نوازتا ہے، اسی طرح شیطان بھی اپنے پجاریوں کو ہدایات دیتا ہے۔ آج ایسے گروہ کا وجود کسی سے ڈھکا چھپا نہیں رہا، جو برملا شیطان کی پرستش کرتا ہے اور یہ سب اس کی منصوبہ بندی کے تحت ہی انجام پاتا ہے۔
تحریر: عظمت علی
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔