۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
شجاعی

حوزہ/اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سرزمین ایران کے غیور اور بیدار عوام نے وقتاً فوقتاً  امریکہ کو میدان کارزار کے علاوہ تمام محاذوں پر امریکہ اور اس کے پروردہ گیدڑ بھگتیوں کو بدترین شکست سے دوچار کردیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی|
گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں چین کے شہر ووہان سے اٹھنے والی وبائی لہر نے اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے دنیا بھر میں دسیوں لاکھ افراد اس وباء کے شکنجے میں آگئے ہیں اور ایک لاکھ آٹھ ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں ۔  عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو عالمگیر وباء قرار دے دیا ہے ۔ بیشتر ممالک میں ایمرجنسی جیسی صورتحال نافذ ہے، لاک ڈاون ہے لوگ گھروں میں محصور ہیں کچھ ممالک نے اس وائرس پر قابو پالیا ہے اور کچھ  قابو کرنے کے قریب ہیں۔ عبرت کا مقام یہ ہے کہ طاقتور اور سپر پاور ہونے کے دعویدار ممالک میں یہ وباء دن بہ دن زور پکڑتا جارہا ہے ۔اس وباء نے امریکی سپر پاور کا غرور چکنا چور کردیا ہے یورپی ممالک خاص طور پر برطانیہ کی تاناشاہی کے پرکچھے اڑادئے ہیں اسرائیل کی نیندیں حرام کردی ہیں گویا (الف) سے لے کر (ی) تک خدائی کے دم بھرنے والوں ،طاقتور حکمرانوں کو بے بس اور گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے ۔ ابتدا میں اس وائرس کو مسلک ،مذہب،ملت اور ملک کے نام پر تعارف کرایا گیا ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے اس وائرس کو امریکہ کے لیے بے اہمیت ظاہر کرنے کا دم بھر لیا ۔اور اس وائرس کو چینی وائرس اور ایرانی وائرس کی رنگت دے کر دونوں ممالک کی معیشت تباہ و برباد کرنے کی ٹھان لی ۔سچ تو یہ ہے کہ اس وائرس کو چین کے مقابلے میں ایران سے منسوب کرنے کا ایک عالمگیر پروپیگنڈہ اپنایا گیا۔مہلک وائرس کے حوالے سے مغربی فضلہ خور ذرائع ابلاغ نے ایران میں کورونا کا ڈھنڈورا زور و شور سے پیٹا۔ ایران کی تحقیر کی۔حد درجہ افسوسناک بات یہ ہے کہ جمہوری اسلامی ایران اور اسلامی انقلاب سے عقیدت رکھنے والوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ایران کے خیر خواہوں کو کورونا کے شک کی نگاہ سے دیکھا گیا ۔یہاں تکٰ کہ کورونا کے ابتدائی مرحلے میں شیطانی طاقتوں نے ناپاک منصوبوں کے ذریعے امت مسلمہ میں اس وباء کو شیعہ و سنی رنگت دینے کی بھی حتی الامکان کوشش کی ۔لیکن جب اس وائرس نے مغرب،یورپ اور رجعت پسند امریکی اتحادی سعودی عرب  کی سرزمینوں  پر قدم رکھا تو ان کے پیروں تلے زمین کھسک گئی۔خدائی کا دم بھرنے والے یہ نااہل اور نام نہاد حکمران تمام تر سہولیات کے باوجود اس وباء کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوکر اس وباء کے آگے بے بس اور لاچار ہوگئے۔  محترم قارئین کرام یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ گزشتہ سال دسمبر اور رواں سال جنوری و فروری کے مہینوں میں جب ہماری وادی اس وائرس سے بالکل صاف و پاک تھی اس وقت بطور طنز یا بطور مزاح  یہاں کے شیعہ مسلمانوں کی جانب انگلی اٹھائی جارہی تھی ۔کورونا کے حوالے سے بات بات پر ایران کو طعنے،طنز اور تحقیر کی جارہی تھی۔ سوشل میڈیا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے ایران میں کورونا کے حوالے سے من گھڑت افواہوں کا بازار گرم تھا۔ کشمیر کے پڑھے لکھے ناداں کورونا اور شیعہ ایک ہی سکے کے دو رخ تصور کرنے لگے ۔ 
مرزا محمد تقی نے کیا خوب کہا ہے  
حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے
کہ خوشبو آ نہیں سکتی کاغذ کے پھولوں سے
بہر حال یہاں کورونا کس ملک سے وارد ہوا کیسے ہوا ۔ہم اس حوالے سے نہ کسی پر الزام عائد کریں گے نہ کسی پر طنز اور نہ تذلیل و تحقیر کریں گے بلکہ ابتدا سے ہمارا موقف یہ رہا ہے کہ کورونا وائرس ایک وباء ہے عالم بشریت کے لیے ایک چلینج ہے اس کو قابو میں کرنے کے لیے بلا لحاظ مسلک ملت ،مذہب و ملک یک جٹ ہونا پڑے گا ۔ 
کورونا وائرس نے کہاں جنم پایا اس کا موجد کون ہے اور یہ مہلک وائرس کیوں تیار کیا گیا اس حوالے سے امریکہ و چین کے مابین الزام تراشیاں تو ہوئیں ایک دوسرے کو اس کا موجد ٹھہرایا گیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ سپر پاور کے دعویدار ظالم ، جابر اور دنیا کے سب سے بڑے دہشتگرد امریکہ ہی ہے یہ تو اسی کی کارستانی ہے اسی شیطان بزرگ کی سرپرستی میں اس مہلک ہتھیار کا وجود بخشا گیا ۔ذرائع ابلاغ پر اس حوالے سے خوب چرچا ہوا بندہ حقیر نے کچھ دن پہلے ایک رپورٹ ملاحضہ کیا جس کے مطابق امریکی کی ہاروڈ یونیورسٹی میں ہی اس مہلک وائرس پر کا وجود بخشا گیا  اور چین نے خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے اس وائرس کو حاصل کیا آخرکار چین کی ووہان یونیورسٹی میں یہ وائرس قبل از وقت منظر عام پر آگیا۔اس  مہلک وائرس کا پردہ پایہ تکمیل تک پہونچنے  سے پہلے ہی فاش ہوگیا ۔ اس مہلک اور خطرناک وائرس کا وجود کس لیے لایا گیا۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ گزشتہ چند عشروں سے امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر پوری دنیا میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کیا ہے ۔دنیا کا امن  و امان تحس و نحس کردیا ہے لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے بستیوں کی بستیاں ویران اور قید خانے آباد کردئے ہیں ۔عالمی اداروں کو بے وقعت بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی عالمی قوانین کی کھلے عام دھجیاں اڑا دی ۔ افغانستان ،عراق ،شام ،لبنان اور بحرین جیسے دسیوں ممالک میں اپنی ہڑ بونگ قائم کردی مختلف گرہوں کی صورت میں مختلف حلیے اپنا کر کرہ ارض پر خونخوار دہشتگردوں کا وجود بخشا ۔جب چاہا جہاں چاہا وہاں اپنی لاقانونیت قائم کردی ۔ ظلم و ستم کے کاشانے قائم کئے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سرزمین ایران کے غیور اور بیدار عوام نے وقتاً فوقتاً  امریکہ کو میدان کارزار کے علاوہ تمام محاذوں پر امریکہ اور اس کے پروردہ گیدڑ بھگتیوں کو بدترین شکست سے دوچار کردیا۔ اس عالمی دہشتگرد نے ایران پر ریکارڈ تورڈ پابندیاں عائد کرکے لگام کسنے کی اگرچہ سرتوڑ کوشش کی لیکن ان ہتھکنڈوں اور حربوں کے باوجود امریکہ اور اس کے حواری رسوا اور ذلیل ہوکر رہ گئے ایران کے سہارے عالمی سطح پر امریکہ کا زور و دبدبہ ختم ہوتا چلا گیا۔ اقتصادی اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے کمزور   ممالکوں نے امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تکبیر اور خودمختاری کا نعرہ بلند کیا۔
تمام محاذوں پر بدترین شکست کھانے اور عالمی سطح پر رسوا اور ذلیل ہونے کے بعد امریکہ نے ایران کو زیر کرنے کے لیے بیالوجکل وار کا منصوبہ بنالیا تھا ۔کورونا وائرس اسی سلسلے ایک کڑی تھی۔شیطان بزرگ امریکہ مشرق وسطیٰ میں قائم اپنی فوجی چھاؤنیوں کے توسط سے ایرانی فوج اور ایران نواز مزاحمتی تنظیموں کے خلاف اس وائرس کا استعمال میں لانا چاہتا تھا اور ایران کی معیشت خاص طور پر سیاحت برباد کرنے کے لیے اس وائرس کا بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتا تھا لیکن یہ منصوبہ بھی امریکہ کے لیے 9/11 ثابت ہوا  ۔
اللہ تبارک و تعالٰی کی نصرت  سے جمہوری اسلامی ایران کو اس محاذ پر بھی فتح نصیب ہوئی ۔اللہ پاک نے امریکہ کی اس دہشتگردی اور مکاری کا پردہ بھی فاش کردیا اور امریکہ کو "چاہ کن را چاہ در پیش " کا مصداق بنالیا ۔ 
گزشتہ پانچ مہینوں میں ایران میں اقتصادی ناکہ بندی کے باوجود تقریباً ساڑھے چار ہزار کورونا وائرس سے فوت ہوچکے ہیں اور ایران میں تہتر ہزار افراد امیں اس وقت صرف تقریباً  اکیس ہزار افراد کورونا میں مبتلا ہے جبکہ چالیس ہزار کے قریب مکمل صحتیاب ہوچکے ہیں ۔نئے کیسز کئے مقابلے میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اس کے مقابلے میں دنیا میں سب سے بہترین طبی سہولیات کے دعویدار امریکہ میں کورونا وائرس کے مریضوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے پچھلے دو مہینوں میں امریکہ میں چار لاکھ سے زاید اس بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں جبکہ بائیس ہزار کے قریب افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں ۔افسوسناک بات یہ ہے کہ امریکہ کی گھنڈہ گردی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ عالمی برادری کی ہدایات کے باوجود امریکہ کی نے ایران پر اقتصادی ناکہ بندی ہٹانے کے باوجود مزید سخت کردی ہے ۔اقتصادی ناکہ بندی کی وجہ سے اگرچہ ایران میں کورونا کے خلاف جنگ میں رکاوٹیں درپیش آئی ہیں تاہم انہوں نے اپنے بل بوتے پر کورونا کے خلاف جدوجہد کرکے اس کی شکست یقینی بنائی ہے ۔
بہر حال ظلم و بربریت برباد ہی ہوگی ظالم فنا ہوگا عدل و انصاف قائم ہوگا حق کی فتح ہوگی باطل کا نام و نشان مٹ جائے گا۔

 نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا
 تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے
 نہ گورِ سکندر، نہ ہے قبرِ دارا 
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے   (آتش)

نگارش: مجتبٰی ابن شجاعی،گنڈ حسی بٹ سرینگر 

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .