۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
کشمیریت

حوزہ/پچاس سالہ خدیجہ نے کہا کہ ہم نے آج تک کشمیر کے بارے میں صرف سنا تھا لیکن آج جان بھی گئے۔ انہوں نے کہا جس گھر میں ہم رہایش پذیر ہیں وہاں ہم افراد خانہ کے ساتھ ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھاتے ہیں انہوں نے کہا کہ کشمیر واقعی جنت ہے اور یہاں کے لوگ بہت ہی مہمان نواز ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کشمیراگر چہ دنیا بھر میں مہمان نوازی کے لئے جانا جاتا ہے تاہم یہاں کے لوگوں نے اس رواج کو اس وقت بھی برقرار رکھا ہے جب ایک رشتہ دار دوسرے رشتہ دار مہلک و عالم گیر وباء کے پیش نظر ایک دوسرے کے گھر آنے یا جانے سے پرہیز کرہیں ہے، اس دوران جنوبی کشمیر کے قصبہ پانپور کے پتل باغ علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک کنبے نے ممبئی کے رہنے والے ماں بیٹے کو اپنے گھر میں پناہ دیکر قیام تعام کا مفت انتظام کیا۔

مالک مکان نظیر احمد شیخ نے بتایا میں مارچ کے مہینے میں گھر سے باہر کہیں جارہا تھا جس دوران انہوں نے ان دونوں افراد کو سخت پریشانی کے حالت میں دیکھا اور ان سے ملاقات کی،جس دوران انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے نتیجے یہ شدید پریشانیوں میں مبتلا ہیں تو نظیر احمد نے دونوں ماں بیٹے کو بنا یہ پوچھے کہ وہ کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ، اپنے گھر لے آئے جس کے بعد معلوم ہوا کہ دونوں وادی کی سیر پر آئے تھے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہاں درماندہ ہوکر رہ گئے تھے۔

ممبئی سے تعلق رکھنے والے ماں بیٹے جاوید رشید شیخ اور ان کی والدہ خدیجہ شیخ نے کہا کہ وہ کشمیر سیر کے لئے آئے تھے لیکن کورونا وائرس کے نتجے میں پیدا شدہ صورت حال کے باعث یہاں بند ہوکر رہ گئے۔دونوں نے انتظامیہ اور طبی ماہرین کے ساتھ ٹیسٹ وغیر کی جانچ کرائی جس میں انکی رپورٹ درست پائی گئی اور کوئی شکایت سامنے نہیں آئی جس کے بعد سے وہ مسلسل کشمیری کمبے کے ساتھ رہایش پزیر ہیں۔

پچاس سالہ خدیجہ نے کہا کہ ہم نے آج تک کشمیر کے بارے میں صرف سنا تھا لیکن آج جان بھی گئے۔ انہوں نے کہا جس گھر میں ہم رہائش پذیر ہیں وہاں ہم افراد خانہ کے ساتھ ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھاتے ہیں انہوں نے کہا کہ کشمیر واقعی جنت ہے اور یہاں کے لوگ بہت ہی مہمان نواز ہیں اور ہر کسی کو کم سے کم ایک بار کشمیر ضرور آنا چاہیئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .