حوزہ نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی نمائندہ خصوصی کی رپورٹ کے مطابق مغربی ہرات میں علماء کونسل کے سربراہ ، مولوی خدا داد صالح نے کہا کہ افغانستان میں امن و سلامتی کی صورتحال لوگوں کے لئے قابل قبول نہیں ہے ، اور اشرف غنی اور عبداللہ جیسی سیاسی شخصیات کو اپنے اختلافات کو دور کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید اس بیان کے ساتھ کہ افغان سیاسی رہنماؤں کو امن کے لئے کام کرنا چاہئے ، کہا کہ دونوں سیاسی رہنماؤں کے مابین جاری تنازعہ عوام کے مفاد میں نہیں ہے اور ملک کی موجودہ صورتحال کو مزید خراب کردے گا۔
کابل اور ننگرہار میں دہشت گردی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ، مغربی علماء کونسل کے سربراہ نے مزید کہا کہ: افغانستان میں اسلام کے نام پر ہونے والے اس طرح کے دہشت گردانہ حملوں کو روکنا ضروری ہے ، کیونکہ ایسا کرنے والوں کا قیامت کے دن اور قرآن مجید پر کوئی ایمان نہیں ہوتا۔
انہوں نے ملک میں جاری جنگ کا ایک اہم مسئلہ امریکیوں کی موجودگی کو قرار دیا اور کہا کہ : امریکہ افغانستان میں امن کی راہ میں رکاوٹ ہے ، ہمیں غیر ملکیوں سے افغانستان میں امن و سلامتی کی توقع نہیں کرنی چاہئے۔
کابل اور ننگرہار میں حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے ، ہرات کے ادارہ حج و اوقاف کے نائب ، مولوی جمشیدی نے انہیں اسلامی نقطہ نظر سے مسترد کرتے ہوئے مزید کہا کہ : اسلام کی نظر میں ، جو لوگ اس طرح کے گھناؤنی جرائم کرتے ہیں، وہ انسانیت اور اخلاقیات کے دائرے سے باہر ہیں۔
یاد رہے! کہ گذشتہ ہفتے کابل کے مغرب میں خواتین اور بچوں کے اسپتال میں ایک دہشت گرد حملہ ہوا تھا ، جس میں حاملہ خواتین سمیت بچوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو ہلاک اور زخمی کردیا گیا تھا۔