حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنوب مشرقی دہلی کے نظام الدین واقع تبليغی جماعت کے مركزسے کورونا وائرس کے انفیکشن کے 200 مشتبہ افراد کو جانچ کے لئے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے جبکہ کئی دیگر کا بھی ٹیسٹ کرایا جانا ہے۔ اس درمیان دیگر موجود لوگوں کو وہاں سے باہر نکالا جا رہا ہے۔ مركز میں موجود 300 لوگوں کو کورونا وائرس کے تعلق سے مشتبہ مانا جا رہا ہے۔ یہ افراد سردی، زکام، کھانسی وغیرہ میں مبتلا ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ لاک ڈاؤن سے پہلے مركز میں تقریباً دو ہزار لوگ موجود تھے لیکن کچھ لوگ مختلف ریاستوں میں چلے گئے تھے۔ مركز میں وقت گزار كر یہاں سے جانے والوں میں 6 افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں جبکہ ایک مشتبہ شخص کی موت ہو گئی ہے۔ انتقال ہونے والے شخص کی ابھی جانچ رپورٹ نہیں آئی ہے۔ محکمہ صحت، عالمی ادارہ صحت، میونسپل اور دہلی پولس کی ٹیم مركز سے لوگوں کو نکالنے کا کام کر رہی ہے۔
ایک پولس افسر نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے پہلے ہی مرکز سے بھیڑ ہٹانے اور سوشل ڈسٹنسنگ کے لئے کہا جا رہا تھا لیکن مركز کے لوگوں نے ان کی بات نہیں سنی۔ یہاں رہنے والے لوگوں میں بڑی تعداد میں 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ ہیں۔
نظام الدین کے ایک مقامی رہائشی نے بتایا کہ مركز سے گزشتہ دو دنوں میں 200 لوگوں کو کورونا وائرس انفیکشن کی جانچ کے لئے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا گیا ہے اور مركز کے ارد گرد کے علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔ جن لوگوں کو جانچ کے لئے لے جایا گیا ہے، ان میں بنگلہ دیش، سری لنکا، افغانستان، ملیشیا، سعودی عرب، انگلینڈ اور چین کے تقریباً 100 غیر ملکی شہری شامل ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مركز کے لوگوں نے لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ اس بیماری کو بھی سرسری طور پر لیا۔
واضح رہے کہ اتوار کو تمل ناڈو کے ایک 64 سالہ شخص کی موت ہو گئی تھی جو مركز میں قیام پذیر تھے۔ مرنے والے شخص کی ابھی جانچ رپورٹ نہیں آئی ہے۔ اس واقعہ کے بعد پولس نے جانچ تیز کر دی تھی۔ پولس معاملے کی سنجیدگی کے پیش نظر علاقے میں ڈرون سے نگرانی کر رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مركز سے کچھ ہی دوری پر مشہور صوفی نظام الدین اولیاء کی درگاہ ہے جہاں پر بڑی تعداد میں زائرین آتے ہیں لیکن ان دنوں درگاہ مکمل طور بند ہے۔