۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
رہبر انقلاب اسلامی

حوزہ/ بسیج (رضاکار فورس) کی تشکیل کی مناسبت سے کثیر تعداد میں بسیجیوں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای ‏سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ایران کے حالات، سامراجی طاقتوں کی پالیسیوں اور سازشوں اور دیگر انتہائی اہم موضوعات کا جائزہ لیا۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بسیج (رضاکار فورس) کی تشکیل کی مناسبت سے کثیر تعداد میں بسیجیوں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای ‏سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ایران کے حالات، سامراجی طاقتوں کی پالیسیوں اور سازشوں اور دیگر انتہائی اہم موضوعات کا جائزہ لیا۔

خطاب کے چند اہم نکات:

بسیجی کلچر گمنام رہ کر جفاکشی کرنے کا کلچر ہے، بے لوث اور بے خوف و خطر کام کرنے والے مجاہدین کا کلچر ہے۔ یہ ‏ہر کسی کی اور ملک کی خدمت گزاری سے عبارت ہے۔ خود کو دوسروں کے لئے وقف کر دینے کا نام ہے۔ ‏

بسیجی ہونے کا مطلب ہے مظلوم کو نجات دلانے کے لئے خود ڈھال بن کر ظلم برداشت کر لینا۔ آپ نے دیکھا کہ حالیہ واقعات ‏میں بسیجیوں نے اس مقصد سے کہ ایرانی قوم کو مٹھی بھر بلوائیوں، غافلوں یا خود فروشوں کے ظلم سے بچائیں، خود ظلم ‏برداشت کیا۔

نیشنل فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں نے کل ملت ایران کا دل خوش کر دیا۔ ان شاء االلہ خدا ان کا دامن خوشیوں سے بھر دے۔

‏1980 کے عشرے اور 2010 کے عشرے کے بسیجی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ آپ نوجوانوں نے نہ امام خمینی کو دیکھا ہے ‏نہ انقلاب کا زمانہ دیکھا ہے اور نہ مقدس دفاع کا دور دیکھا ہے لیکن آپ کے اندر میدان جنگ کے سپاہیوں کا وہی جذبہ ‏موجزن ہے۔ وہ نسل ختم ہو جانے وغیرہ جیسی باتیں بے بنیاد ہیں۔

آج الحمد للہ ملک میں دسیوں لاکھ رجسٹرڈ بسیجی اور دسیوں لاکھ غیر رجسٹرڈ بسیجی موجود ہیں۔ عالم اسلام اور مختلف ‏ملکوں میں بھی دسیوں لاکھ کی تعداد میں بسیجی موجود ہیں۔ وہ بسیجی جن کے دلوں اور ہمارے دلوں کی زبان ایک ہے۔ ‏

مغرب کی سوچ یہ ہے کہ ایران کی اسٹریٹیجک گہرائی چھ ملکوں تک ہے، یہ ممالک امریکہ اور استعماری قوتوں کے قبضے میں آنے چاہئے اور اس کے بعد وہ ایران کا نمبر لگائیں۔ ان چھے ممالک (عراق، شام، لبنان، لیبیا، سوڈان اور صومالیہ) کی حکومتوں کا تختہ الٹ دیا جانا چاہئے تھا۔

مغرب کے مقابلے میں ایران نے کیا کیا؟ اسلامی جمہوریہ نے شمالی افریقا کے مسئلے میں کوئی رول نہیں نبھایا۔ ہمارا ارادہ ہی نہیں تھا اور ہم نے کوئی مداخلت نہیں کی۔ لیکن تین ملکوں عراق، شام اور لبنان میں ایران کی پالیسی نے اپنا کام کیا اور امریکہ کی پالیسی شکست کھا گئی۔

ایران کے رول ادا کرنے کا نتیجہ ان تین ملکوں میں امریکہ کی شکست کی شکل میں نکلا۔ وہ عراق کو ہاتھ میں لینا چاہتے تھے، نہیں لے سکے، وہ شام کی حکومت گرانا چاہتے تھے نہیں گرا سکے۔ وہ لبنان میں حزب اللہ اور امل پارٹی کو ختم کرنا چاہتے تھے نہیں کر سکے۔

ایران کی اسٹریٹیجک ڈیپھ کی نابودی امریکہ کی وہ سازش تھی جس کے لئے کئی ارب ڈالر خرچ کئے گئے اور ہزاروں گھنٹے اس پر فکری کام ہوا کہ ایران کو ضرب لگا سکیں لیکن اسلامی جمہوریہ کی عظیم اور کارساز فورس کی وجہ سے یہ سازش ناکام ہو گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .