حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی جب اپنے وفد کے ہمراہ تہران پہنچے تو ایران کے وزیر توانائی رضا اردکانیان نے ایئر پورٹ پر ان کا استقبال کیا۔ بعد ازاں تہران کے سعدآباد کمپلکس میں صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے عراقی وزیر اعظم کا باضابطہ خیر مقدم اور بالمشافہہ ملاقات کی۔
اس موقع پر دونوں ملکوں میں وفود کی سطح پر بھی مذاکرات کیے گئے جن میں مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ کی راہوں کا جائزہ لیا گیا۔ عراق کے تیل، بجلی، خزانہ، دفاع اور صحت کے وزیروں کے علاوہ عراقی وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی بھی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے ہمراہ تہران آئے ہیں۔
ایران اور عراق کے درمیان پائے جانے والے مشترکہ مفادات کا تقاضہ ہے کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دیں۔ دوسرے ہمسایہ ملکوں کے مقابلے میں ایران کے ساتھ عراق کی سب سے زیادہ طویل سرحدیں ہیں اور بجلی اور گیس سمیت مختلف اقتصادی شعبوں میں عراق کے لیے ایران کی اہمیت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
مگر امریکہ ان حقائق کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، لہذا وہ ایران و عراق کے اسٹریٹیجک تعلقات اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان پائے جانے والے اٹوٹ بندھنوں کو خراب کرنے اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ تہران اور بغداد کے درمیان شگاف اور اختلافات پائے جاتے ہیں۔
البتہ تہران اور بغداد جن معاملات پر قدم آگے بڑھا رہے ہیں وہ باہمی اعتماد اور دونوں ملکوں کے تعلقات کے روشن مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی اور صحافتی حلقوں کی جانب سے اعلی سطی وفد کے ہمراہ عراقی وزیر اعظم کے دورۂ ایران کو تہران اور بغداد کے درمیان ٹھوس تعاون کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔