۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
نشست خبری رئیس جمهور ایران و نخست وزیر عراق

حوزہ / عراقی پارلیمنٹ کے ممبران  نے مصطفی الکاظمی کے ایران کے دورے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عراق کے ایران کے ساتھ تاریخی اور جغرافیائی تعلقات ہیں لہذا دونوں ممالک کو معاشی ، امن و امان اور صحت کے امور پر مل کر کام کرنا چاہیے.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، عراقی پارلیمنٹ کے ممبران  نے مصطفی الکاظمی کے ایران کے دورے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عراق کے ایران کے ساتھ تاریخی اور جغرافیائی تعلقات ہیں لہذا دونوں ممالک کو معاشی ، امن و امان اور صحت کے امور پر مل کر کام کرنا چاہیے.

عراقی التغییر تنظیم نے کہا کہ عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کے اسلامی جمہوریہ ایران کے دورے سے علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات کی شدت کو کم کرنے میں اہم کردار کیا ہے۔


عراقی التغییر تنظیم کے سربراہ یوسف محمد نے کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر فریقین کے مابین تنازعات اور تناؤ کو کم کرنے میں عراق اہم کردار ادا کرسکتا ہے،عراق کی جغرافیائی صورتحال اور اس کے داخلی حالات نے عراق کو یہ اہم کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کیا۔ 


انہوں نے مزید کہا کہ عراق خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے مابین تجارتی خطوط کو بڑھانے ، خطے اور دنیا کے دوسرے ممالک کے مابین مثبت باہمی تعلقات قائم کرنے اور تنازعات کی شدت کو کم کرنے میں مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

کردستان اتحاد کے نمائندے آلا طالبانی نے کہا کہ ایران ایک اہم ملک ہے اور اس کے ساتھ تعلقات متوازن ہونا چاہیے.

آلا طالبانی  نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کا ایران کا دورہ یقیناً ایک معاشی اور امن و امان  کا سفر ہے ، عراق باہمی احترام اور اچھی ہم آہنگی کی بنیاد پر تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔


قومی اتحاد کے نمائندے کاظم الشمری نے کہا کہ عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی  کا دورہ ایران مشترکہ مفادات اور اچھی ہم آہنگی کے اصولوں اور داخلی معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے میں ایک اہم کڑی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عراق کو جغرافیائی لحاظ سے اہم مقام حاصل ہے ، لہذا  تمام ممالک خصوصا  اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات قائم رکھنا چاہیے.

عراقی صادقون تنظیم  کے ایک رکن احمد الکنانی نے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ معاشی صورتحال  کو جاری رکھنے کو تعلقات استوار کرنے کا ایک سبب قرار دیا اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات کے قیام کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اسی مناسبت سے ، الکاظمی کا دورہ ایران دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی بہتری اور ترقی کیلئے  ایک اچھا قدم ہے۔

پارلیمنٹ  کے ممبر ، مازن الفیلی نے  مصطفیٰ الکاظمی کا دورہ ایران ، ملک کی اس انتہائی نازک اور خراب صورتحال میں بہت اہم قرار دیا اور کہا کہ اس دورے کا مقصد تجارتی تبادلے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

مازن الفیلی  نے مزید کہا کہ عراق کے ایران کے ساتھ تاریخی اور جغرافیائی تعلقات ہیں لہذا دونوں ممالک کو اقتصادی ، امن و امان کی صورتحال سمیت  صحت کے امور پر مل کر کام کرنا چاہیے. 

الفیلی نے اس بات پر زور دیا کہ عراق کو اس مرحلے میں مختلف سیاسی دھڑوں سے دور رہنا چاہیے اور تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا چاہیے. 

یہ بات قابل ذکر ہے کہ عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے گذشتہ روز اپنے ایران کے دورے کے دوران ، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای ، صدر اور پارلیمنٹ  کے اسپیکر سے ملاقات کی اور اس بات پر زور دیا کہ عراق کبھی بھی ایران کو کوئی خطرہ لاحق  ہونے نہیں دے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .