۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
پاکستانی وزیر اعظم کی رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات

حوزہ/ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور ان کے ہمراہ ایران آئے ہوئے وفد نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت الله العظمی خامنه ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب نے تأکید کے ساتھ فرمایا: دشمنوں کی خواہش کے برعکس پاک ایران تعلقات میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم جناب عمران خان اور ان کے ہمراہ ایران کے دورے پر آئے ہوئے وفد نے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب نے تأکید کے ساتھ فرمایا:  دشمنوں کی خواہش کے برعکس پاک ایران تعلقات میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔

ولی امرمسلمین آیت الله العظمی سید علی خامنه‌ای نے ایران اور پاکستان کے عوام کے درمیان مشترکہ تاریخی اور ثقافتی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بر صغیر کا عروج اسی وقت تھا جب مسلمانوں نے اس پر حکمرانی کی تھی اور برطانوی سامراجیوں کی جانب سے اس اہم خطے پر سب سے بڑا نقصان، وہاں کے اسلامی تہذیب کو تباہ کرنے کا تھا۔

قائد اسلامی انقلاب نے پاکستان کے عظیم شخصیتوں جیسے علامہ اقبال لاہوری اور محمد علی جناج سے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اچھی تعلقات، دونوں ملکوں کےمفادات میں ہیں لیکن بعض دشمن عناصر پاک ایران تعلقات میں ڈراریں ڈالنا چاہتے ہیں تا ہم ان کی خواہشوں کے برعکس باہمی تعلقات میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان سرحدی مسائل کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ وہ دہشتگرد عناصر جو مشترکہ سرحدوں میں بدامنی پھیلاتے ہیں وہ دشمنوں کی حمایت یافتہ ہیں اور ان کے مقاصد میں سے ایک، پاک ایران تعلقات کو خراب کرنے کا ہے۔

آیت الله العظمی سید علی خامنه ای نے پاکستان کی جانب سے ایران میں سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان بھیجنے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عمران خان کے دورہ ایران اور امام رضا (ع) کے روضہ پاک کی زیارت کو ایک اچھی بات قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ امام رضا (ع) کی عنایات سے یہ دورہ، دونوں ملکوں کیلئے مثبت اور تعمیری ہوگا۔

ہونے والی ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت  حجت الاسلام والمسلمین "حسن روحانی" بھی شریک تھے۔

اس موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کے ایرانی حکام کے ساتھ تعمیری مذاکرات ہوئے اور بہت سارے مسائل بھی حل ہوگئے جبکہ ان کے وفد میں شامل پاکستنی وزرا نے بھی اپنے ایرانی ہم منصبوں سے مثبت مذاکرات کیے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .