حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سنیئر نائب ایرانی صدر نے کہا کہ ایران کی 80 فیصد برآمدات ہمسایہ ممالک اور کئی بڑے ممالک کو جاتی ہے۔یہ بات اسحاق جہانگیری نے ایرانی وزارت خارجہ میں منعقدہ خارجہ اقتصادی تعلقات کوآرڈینیشن ہیڈ کوارٹرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے 1399 تک برآمدات کو 41 بلین ڈالر تک پہنچنے کیلیے ایران کے فیصلہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ہمسایہ ممالک کے علاوہ چین ، ہندوستان اور روس کے ساتھ ہمارے معاشی تعلقات بھی انتہائی اہم ہیں۔ ہم چین کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کی ترقی کا دفاع کرتے ہیں۔ ہندوستان بھی ایک بڑا ملک ہے اور ہمیں ان ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
پہلے نائب صدر نے مختلف شعبوں میں ملک کی وسیع صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فوجی طاقت کے علاوہ جو دشمنوں کیخلاف ملک کا دفاع کرتی ہے، اگر ہم ملک کی دیگر صلاحیتوں جیسے ٹرانزٹ کو اچھی طرح سے استعمال کریں تو یہ دشمن کے اقدامات کو روکنے میں مؤثر کردار ادا کرے گا۔
جہانگیری نے ملکی برآمدات کی ترقی کے لیے سرحدی منڈیوں اور سرحدوں کے مسائل حل کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں گھریلو خدشات کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک کے خدشات کو دور کرنے کے لئے سرحدوں پر صحت کے پروٹوکولز پر عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے بینکاری تبادلوں کی ضرورت کے بغیر اور بارٹر کی شکل میں برآمدات اور درآمدات کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ضروری مصنوعات کو تیل کے ساتھ تبادلہ ملک کے لئے سب سے اہم ضرورت ہے اور حکومت اس پروگرام کی بھر پور حمایت کرے گی۔
ایرانی عہدیدار نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر 'زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی' کے باوجود گزشتہ سال134 ملین ٹن مصنوعات (41 ارب ڈالر) ملک سے بیرون ملک میں برآمد کیا گیا ہے۔