حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، سعودی اخبار الشرق الاوسط کی آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی توہین نے شوسل میڈیا استعمال کرنے والوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے. الشرق الاوسط اخبار نے 3 جولائی 2020 جمعہ کے روز آیت اللہ العظمی سیستانی کی توہین آمیز کاریکیٹری شائع کی تھی، جو در حقیقت آزادی اظہار رائے سے متعلق قانون کے منافی ، مذہبی رہنماؤں اور عراقی حکومت کی واضح توہین ہے۔
اس توہین کے جواب میں ، دنیا بھر سے شوسل میڈیا کے صارفین اور عراقی شوسل میڈیا کے صارفین نے عراقی حکومت اور عہدیداروں سے واضح رد عمل اور مؤقف اپنانے اور مذہبی رہنماؤں کی توہین کے خلاف ان کی قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
شوسل میڈیا کے صارفین نے زور دے کر کہا کہ کچھ لوگوں نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ اس تصویر کا تعلق امام خمینی سے ہے ، لیکن اس معاملے میں بھی ،امام خمینی ہمارے گزشتہ مراجع عظام تقلید میں سے ایک ہیں اور ان کی توہین بھی جائز نہیں ہے۔
تاہم ، اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ کارٹون کی شبیہہ امام خمینی کی ہو ،
یہ کارٹون عراق سمیت عالم تشیع ، مرجعیت اور عمامے (جو کہ ہمیشہ محبت و امن اور باہمی وحدت کی علامت کے طور پر متعارف ہے) کی توہین شمار کی جائے گی .
عراقی عوام نے وزیر اعظم ، وزراء ، وزرائے خارجہ ، وزیر ثقافت ، میڈیا ، مواصلاتی کونسلوں ، عرب لیگ ، عرب جرنلسٹس یونین ، عراقی جرنلسٹس یونین ، عراقی شیعہ اور سنی جماعتوں سمیت عراق اور اسلامی ریڈیو و ٹیلی ویژن سے شدید رد عمل کا مطالبہ کیا ہے.
واضح رہے کہ الشرق الاوسط اخبار نے شیعہ مرجعیت کی توہین کرنے پر عراقی شوسل میڈیا صارفین کے شدید رد عمل کا سامنا کرنے کے بعد ایک نیوز ایجنسی میں دعوی کیا ہے کہ اس کارٹون کا آیت اللہ العظمی سیستانی سے کوئی تعلق نہیں تھا اور ان کا مطلب یہ تھا کہ عراق میں ایران کی مداخلت !!
یہ محض ایک جواز ہو سکتا ہے جب کہ سعودی اور ان سے وابستہ میڈیا کی عراق اور ان کے مراجع عظام تقلید کی توہین کرنے کی طویل تاریخ میں بے شمار شواہد موجود ہیں ۔