حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انجمن علمائے فلسطین نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین دریاؤں اور نہروں سمیت شمال تا جنوب ،فلسطینی ، عرب اور اسلامی سرزمین ہے اور یہودیوں اور صیہونیت کا اس میں کوئی حق نہیں ہے، کوئی بھی منصوبہ بندی اس حقیقت کو بدل نہیں سکتی ۔
فلسطین میں انجمن علمائے فلسطین اور عالمی علماء کرام کی عالمی یونین کے صدر مروان ابو راس نے ایک نیوز کانفرنس کو مغربی کنارے میں شمولیت کے منصوبے کے بارے میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ :
ہم واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ اسلو قانون ایک غلط قانون ہے اور اس غاصب حکومت کو تسلیم کرنا ایک مذہبی ، قانونی ، انسانی اور تاریخی جرم محسوب ہو گا .
انہوں نے فلسطینی عوام اور اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قبضہ اور نسل پرستانہ حکومت اور اس کے خلاف انقلاب کے اقدامات کے لئے عوامی طور پر تیار رہیں اور فلسطینی اتھارٹی اور اس کے رہنماؤں سے مقاومتی جوانوں سے مل کر کام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسلو کے قانون کو منسوخ کرنے کا کہا ہے ۔
فلسطینی علماء ایسوسی ایشن کے سربراہ نے امت اسلامیہ کے علماء سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امت اور حکومتوں کو فلسطینی عوام کے استحکام اور ان کے حقوق کی حمایت کے لئے دعوت دیں .
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین ہر ایک خصوصا علمائے کرام کے لئے امانت کی حیثیت رکھتا ہے ۔
ابو راس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا فلسطینی عوام کی پشت میں خنجر کی مانند ہے اور فلسطین کے حقوق کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے ، لہذا اس قابض حکومت کے خلاف امت کی مختلف تنظیموں اور عوامی رضاکار فورس کی تیاری شرعاً واجب ہے۔