حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،یمن کی انصاراللہ تحریک نے سعودی وزارت داخلہ کے اعلان کے بعد ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ 1441 ہجری میں انتہائی محدود تعداد میں اور صرف سعودی عرب کے اندر موجود مختلف قومیتیں حج انجام دے سکیں گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حج تمام مسلمانوں کے لئے ہے ، سعودی عرب سے باہر آنے والے عازمین کو ملک میں داخل ہونے سے روکنا ایک غلط فیصلہ ہے ، یہ ظلم اور ناانصافی بلاجواز ہے اور یہ عذر بے بنیاد ہے۔
انصار اللہ نے سعودی حکام کے اس اقدام کے خلاف بین الاقوامی سطح پر اعتراض کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا سعودی انتظامیہ کو اس کا جواب دینا چاہیے کیوں کہ یہ ان کا یہ اقدام انتہائی افسوسناک ہے۔
یمنی تحریک نے اس مسئلہ میں اسلامی امت کی خاموشی کے نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حج کا معاملہ نہ صرف سعودی حکومت کے لئے ہے بلکہ تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے اور خدا وند عالم کی بارگاہ میں اسلام کے اس اہم رکن کے سلسلہ میں نظراندازی سے کام لینے کے لیے جواب دہ ہونا پڑے گا۔
انصار اللہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام کا یہ فیصلہ انتہائی غلط ہے اور اس کے ذریعہ مسلمانوں کو حج کے فریضہ سے محروم کیا گیا ہے۔
انھوں نے حجاج کرام کی صحت کا خیال رکھنے کے ریاض کے بہانےکو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں چیزوں کو جوڑا جاسکتا تھااور احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے ساتھ رابطہ کرنا ممکن تھا۔
یمنی سپریم انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہا کہ سعودی حکام سے توقع تھی کہ وہ عازمین کے داخلے کو روکنے کے بجائے سعودی عرب میں داخل ہونے پر ان کا کورونا ٹیسٹ کروالیتے اور جو افراد اس وبا سے متأثر نہ ہوتے انھیں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی۔