حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آسٹریلیا میں مقیم میلبورن شہر کے امام جمعہ شیعہ عالم دین حجت الاسلام و المسلمین سید ابوالقاسم رضوی نے اپنے صادر کردہ بیانیہ میں سعودیہ عربیہ کے نیوز پیپر«الشرق الاوسط» کی جانب سے آیت اللہ العظمی سیستانی کی توہین پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا،آیت اللہ سیستانی کی حکیمانہ قیادت کے سبب عراق میں نہ صرف امن قائم ہوا بلکہ داعش جیسی شدت پسند تنظیم کے ظلم سے لوگوں کو نجات ملی۔
اپکا مکمل بیانیہ مندرجہ ذیل ہے:
سعودی حکمرانوں سے ہم مطالبہ کر تے ہیں کئ سعودی عرب کے اس اخبار کے خلاف فوری کاروائی کرے اور وہاں کے قانون کے مطابق جرمانہ عائد کیا جائے حیرت ہے جس ملک میں صحافت آزاد نہیں ہے کہ ظالم حکومت کے خلاف کچھ لکھے جہاں حقوق انسانی کی پامالی پر میڈیا خاموش رہتا ہے جہاں سعودی حکمرانوں کی یمن میں جارحیت اور شام و عراق میں داعش جیسی شدت پسند تنظیم کی پشت پناہی کرنے پر کبھی مذمت نہیں کی بلکہ سعودی کے ڈکٹیٹر حکمرانوں کی حمایت کی اور کھلم کھلا ظالموں کا دفاع کیا۔
آج سعودی میڈیا کی اتنی جرات ہو گئی کہ اس عظیم انسان کی توہین کی اور کارٹون بنایا جسے دنیا بھر میں اس کی امن پسندانہ اور مصلحانہ طبیعت کے سبب نہ صرف شرق و غرب کی میڈیا میں سراہا گیا بلکہ اداریئے شائع کئے گئے اور آپ کو امن و صلح کا علمبردار قرار دیا گیا اور آپ کی حکیمانہ قیادت کے سبب عراق میں نہ صرف امن قائم ہوا بلکہ داعش جیسی شدت پسند تنظیم کے ظلم سے لوگوں کو نجات ملی۔
عراق کو آپ نے متحد کیا اور عراق کو خانہ جنگی سے بچایا ایسے شخص سے کسے بغض و عناد ہو سکتا ہے سوائے اس کے جو اپنے مشن میں نا کام ہوا ہو اور جس کے منصوبے پورے نہ ہو سکے ہوں اگر سعودی حکمراں اس اہانت کے جرم میں شامل نہیں ہیں تو فوری طور پر اخبار کے خلاف کاروائی کی جائے اور اخبار میں اعتذار نامہ شائع کیا جائے کہیں سعودیہ کے تانے بانے ڈنمارک سے تو نہیں ملتے کیونکہ ڈنمارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا خاکہ شائع کیا گیا تھا ۔
اب سعودیہ میں رسول اکرم ص کی اصلاحی تحریک کے عہد حاضر میں قائد آية الله العظمي آقای سیستانی کا خاكہ شائع کیا گیا ہے یہ سراسر غلط ہے اور نا قابل برداشت ہے ہم اسکی مذمت کرتے ہیں اور فوری کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
از طرف سید ابوالقاسم رضوی
میلبورن،آسٹریلیا