حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ھندوستان کے برجستہ عالم دین و حوزہ علمیہ قم المقدس،ایران میں زیر تحصیل حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید بضاعت حسین رضوی نے کہا کہ مرجعیت عظمیٰ کی توہین، استعماری طاقتوں کے آلۂ کار افراد یا حکمرانوں کے ذہنی عدم توازن اور بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔ در اصل موجودہ دور میں ہماری مرجعیت عظمیٰ کی بصیرت اور حکمت عملی کا اعتراف دوست کیا دشمن بھی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن نے بھی خود یہ مشاہدہ کیا ہے کہ ایک بوسیدہ سے مکان میں ساکن عبا قبا میں ملبس ایک سادہ مزاج رکھنے والے روحانی اور نورانی شیعہ عالم دین نے استعمار کے اُن منصوبوں پر کس طرح پانی پھیر دیا، جنہیں بنانے میں استعماری طاقتوں نے کئی سال اپنا وقت اور سرمایہ دونوں صرف کیا تھا اور اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کچھ نام نہاد مسلمانوں اور مسلم حکمرانوں کو اپنا مہرا اور آلۂ کار بنایا تھا۔ ظاہر ہے کہ عراق میں انکے منصوبوں کو آیۃ اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی حفظہ اللہ نے بالکل نقش بر آب کر دیا اور اُن کے شرّ کو اُنہیں کی طرف کس خوبصورتی سے پلٹا دیا۔ لہٰذا اس صورتحال کے بعد سے استعماری طاقتیں اور اُن کے سارے مہرے ، خاص کر آل سعود بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی شکست فاحش پر پردہ ڈالنے کے لئے یا تو ولی فقیہ کو اپنے حملوں کا نشانہ بناتے ہیں اور اُن کی کردار کشی کی سعی لا حاصل کرتے ہیں اور یا تو عراق کی روح و جانِ مرجعیت حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی سیستانی حفظہ اللہ کو حملوں کی آماجگاہ قرار دیتے ہیں۔ ابھی حال میں ہی "الشرق الاوسط" نامی اخبار میں اُن کا کارٹون بناکر اُن کی توہین کرنا بھی اُنہیں حملوں کا ایک نمونہ ہے۔
مولانا نے کہا کہ ہم طلاب حوزہ علمیہ قم، اس پست عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس اخبار کے ایڈیٹر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر اس کارٹون کو اپنے برقی اخبار کے صفحہ سے محو کرکے اس نازیبا حرکت کی اعلانیہ طور پر معافی مانگے اور اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ آئندہ اس قسم کے عمل کی ہرگز تکرار نہ ہوگی ورنہ ہم عاشقان و عقیدت مندان مرجعیت بالخصوص آیۃ اللہ العظمی سید سیستانی حفظہ اللہ تعالیٰ، بین الاقوامی عدلیہ میں اس اخبار کے خلاف اپنے ایک عظیم مذہبی رہنما کی توہین کے حوالہ سے مقدمہ دائر کریں گے۔
مزید کہا کہ اس کے علاوہ ایسے بیہودہ افراد کو یہ جان لینا چاہیئے کہ مرجعیت ہمارے لئے خط سرخ ہے جس سے عبور کی اجازت ہم ہرگز کسی کو نہیں دے سکتے اور یہ بھی واضح رہے کہ اس وقت پوری دنیا میں بے شمار افراد آیۃ اللہ العظمیٰ السید علی حسینی سیستانی دامت برکاتہ کی تقلید کرتے ہیں لہٰذا اُن کے مرجع تقلید کی توہین کو وہ اپنی اہانت شمار کرتے ہیں لہٰذا یہ تمام افراد اس نازیبا حرکت کا شدید مواخذہ کریں گے۔
ساتھ ہی ساتھ بارگاہ احدیت میں دعا ہے کہ اللہ ہمارے مراجع کو طول عمر عطا فرما نیز حاسدین کے شر سے محفوظ فرما-آمین