حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے ایران میں افغانستان کے سفیر سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا: ملت ایران اور افغانستان میں بہت ساری چیزیں مشترک ہیں اور ان کا دشمن بھی مشترک ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں متحد ہوکر اپنے مشترکہ دشمن کا مقابلہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا: امریکہ اپنے مذموم اہداف کی راہ میں اسلام کو رکاوٹ سمجھتا ہے۔ امریکی چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات ایجاد کرکے انہیں آپس میں لڑا دیں۔ اس لیے ان پر کبھی اعتماد نہیں کیا جا سکتا ہے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے شرمناک ڈیل کی مذمت کرتے ہوئے اس کی مختلف شقوں کی طرف اشارہ کیا۔
انھوں نے کہا: اس میں فلسطینیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسے قبول کریں تو ہم بھی فلسطین کو تسلیم کرلیں گے۔
انہوں نے کہا: آپ کون ہوتے ہیں فلسطین کو تسلیم کرنے والے؟ یہ فلسطینیوں کا حق ہے کہ تمہارے متعلق فیصلہ کریں۔
انہوں نے دنیائے بشریت کو تکفیریوں سے لاحق خطرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:صرف فوجی کاروائی سے اس کروہ کو نابود نہیں کیا جاسکتا۔ میری نظر میں اس گروہ سے نظریاتی جنگ ہونی چاہیے البتہ یہ کام حکومتوں کو کرنا چاہیے۔
انہوں نے مسلم دنیا کے علماء اور دانشوروں کے باہمی میل جول کی اشد ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ہم ایک دوسرے سے جتنے دور ہوں گے دشمن ہمارے خلاف اتنی ہی سازشیں کریگا اور اگر ہمارے درمیان مضبوط روابط ہوں گے تو دشمن کو غلط استفادہ کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا: ہم اہل سنت بھائیوں سے اتحاد وحدت کے حامی ہیں اور ہمارا نظریہ یہ ہے کہ اہل سنت کے مقدسات کی توہین نہیں ہونی چاہیے۔