۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
تصاویر / مراسم اربعین حاج قاسم سلیمانی و حمایت از جبهه مقاومت توسط آیت الله العظمی مکارم شیرازی ( 2 )

سرداران اسلام شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المھندس کے چہلم کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ نجف اشرف حجت الاسلام والمسلمین سید صدر الدین قبانچی کا کہنا تھا کہ سردار شہید قاسم سلیمانی ایک امت تھے سیاست ہو یا دشمن سے مقابلہ کا میدان ہو یا پھر دیانت و اخلاص کا میدان وہ ہر میدان کے ہیرو تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سرداران اسلام شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المھندس کے چہلم کی مناسبت سے مدرسہ امام کاظم قم میں آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی اور آیت اللہ العظمی جعفر سبحانی کی موجودگی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ نجف اشرف حجت الاسلام والمسلمین سید صدر الدین قبانچی کا کہنا تھا کہ سردار شہید قاسم سلیمانی ایک امت تھے سیاست ہو یا دشمن سے مقابلہ کا میدان ہو یا پھر دیانت و اخلاص کا میدان وہ ہر میدان کے ہیرو تھے۔

انہوں نے سمینار کے شرکاء بالخصوص آیت اللہ مکارم شیرازی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چاہتا ہوں کہ اس سمینار میں ایک لفظ کا استعمال کروں اور وہ ہے کامیابی کیونکہ شہید قاسم سلیمانی نے اپنی شہادت سے مقاومت کو ایک نیا رخ دیا ہے۔
امام جمعہ نجف نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے پیغامات میں سےایک پیغام دین و ملت کی قدرت کا پیغام تھا 
امام خمینی رح نے جو سیاسی نظام وجود میں لایا  مغربی دنیا بالخصوص دنیائے استکبار  کا اس نعرے نہ شرقی نہ غربی کے ساتھ مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ عراق کے اندر ڈکٹیٹر شپ کی شکست کے بعد دو ہی راستے تھے، پہلا راستہ ایک ایسا سیاسی نظام جو وابستہ ہو دنیائے استکبار کے ساتھ اس صورت میں جنگ اور مشکلات پیش نہیں آتیں اور دوسرا راستہ ایک مستقل سیاسی نظام کو وجود میں لانا تھا ملت عراق اور مراجع تقلید نے دوسرے راستے کو اختیار کیا۔

حوزہ علمیہ نجف کے استاد کا مزید کہنا تھاکہ مستقل سیاسی نظام کو وجود میں لانے کیلئے انتخابات ضروری ہوتے ہیں ہم نے روز اول ہی دنیائے استکبار اور دوسرے تمام ممالک کو یہ پیغام دیا کہ ہم انتخابات کرانا چاہتے ہیں  کیونکہ ہماری کامیابی ملت کی وحدت میں تھی 
الحمداللہ ملت عراق  و مختلف مذاہب و قبائل اور شیعیان عراق کے درمیان وحدت وجود میں آئی اگر  آزاد جینا چاہتے ہیں تو استکبار سے مقابلہ کرنے کیلئے ہمیشہ تیار رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مقاومت کو انتخاب کرنے کی ضرورت ہے ہماری خوش قسمتی سے عراقی عوام نے بھی مقاومت کے دامن کو مضبوطی سے تھام لیا ہے اہل تشییع اور اہل تسنن کے درمیان بڑھتی ہوئی وحدت و مقاومت اور ہمدلی ہی ہماری کامیابی کا راز ہے 
اسی طرح سے صبر و تحمل کا مظاہرہ ہماری کامیابی کا راز ہے۔ منطق اور حکمت عملی کا استعمال کرنے سے عراق قبائلی اور خانہ جنگی سے بچ گیا اس کے بعد شیعہ سنی نے مل کر انتخابات کا سہارا لیتے ہوئے ایک مستقل سیاسی نظام وجود میں لایا۔
امام جمعہ نجف نے کہا دنیائے استکبار نے داعش کو مسلط کیا کئی سال عراقی سرزمین پر داعش کا نجس وجود رہا انہوں نے خلافت کے نام سے جنگ چھڑی تھی الحمدللہ عشق امام حسین و کربلا اور ھیھات من الذلہ کے نعروں کے ساتھ مراجع تقلید کی پیروی کرتے ہوئے انقلابی جوانوں نے داعش پر غلبہ حاصل کیا۔ 
حجت الاسلام قبانچی نے کہا آج دشمن داخلی فسادات کے ذریعے اپنے اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے ہمیں نہ داعش شکست دے سکی نہ قبائلی جنگ  داخلی فسادات پر مکمل طور پر کنٹرول حاصل کیا اور دشمن کا خواب پورا نہیں ہوا اسکا نتیجہ دشمن نے بغداد میں ملاحظہ کیا تقریباً 3کڑور عراقی عوام کا ایک ہی نعرہ تھا کہ امریکہ عراق چھوڑ کر چلا جائے۔
امام جمعہ نجف نے مزید کہا ہمارا اصلی دشمن امریکہ اور اسرائیل ہیں، قاسم سلیمانی اور ابو مہدی کی شہادت کے بعد حشد شعبی کے جوانوں کے درمیان شہادت اور وحدت کا جذبہ بڑھ گیا ہے اور عراق کا دفاع کرنے میں ہر وقت تیار ہیں اسی طرح عراقی پارلیمنٹ نے بھی جلدی سے امریکہ کو ملک بدر کرنے کی قرارداد منظور کرائی یہ سب انقلاب اسلامی کا ثمرہ ہے۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم شہداء کے  مقروض ہیں کہا :ہماری تمام تر کامیابیوں میں سردار سلیمانی کا کلیدی کردار رہا ہے داعش کا معاملہ ہو یا پھر قبائلی جنگ سب میں شہید سلیمانی نے موثر اور مثبت کردار ادا کیا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ ایران اور عراق کے درمیان دشمنی پھیلانے کی کوشش بھی خاک میں مل گئی اسکا نتیجہ دشمن کو شہداء کی تشییع جنازہ سے مل گیا۔

امام جمعہ نجف کہا آج کل عراق کے شہر شہر میں لوگوں کا ایک ہی نعرہ ہے کہ امریکی قابض فوج عراق چھوڑ کر چلی جائے یہ دشمن کی شکست کی دلیل ہے آیت اللہ العظمی سیستانی نے بھی اپنے ایک بیان میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا ہیں ہمیں  دشمن اور بیگانہ سے پاک مستقل سیاسی نظام چاہیے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے کہا ہے کہ ہم عراق چھوڑ کر جانے کو تیار ہیں لیکن یہ کام عزت افزائی کے ساتھ ہو سکتا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ امریکہ کہتا ہے ہم عراق چھوڑنے کیلئے تیار ہیں لیکن ہمارے نقصانات کا ازالہ کریں،امریکہ آج عراق سے التجا کر رہا ہے کہ کچھ پیسے دئیے جائیں تاکہ ہم جاسکیں اور وہ عراق سے ذلت و خواری کے ساتھ جائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .