۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
آیت اللہ جعفر سبحانی
شبہائے قدر میں دعا کریں کہ خداوندعالم کرونا وائرس سے بشریت کو نجات دے

حوزہ / حضرت آیت اللہ جعفر سبحانی نے شبہائے قدر کے فضائل اور اعمال بیان کرنے کے ساتھ ساتھ کرونا وائرس کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا اگرچہ بشر اپنے گناہوں اور ناحق خون بہانے کی وجہ سے ایک حد تک اس قسم کے مواخذے کا مستحق ہے لیکن دعا کرتے ہیں کہ خداوندعالم بشر کے گناہوں سے درگذر فرمائے اور سب پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیۃ اللہ جعفر سبحانی نے شبہائے قدر کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا: جس طرح فضیلت اور برتری کے اعتبار سے زمینوں اور جگہوں کے درمیان فرق ہے (جیسے سرزمین مکہ اور کربلا کی خاص اہمیت ہے جو دوسرے زمینوں کی نہیں ہے) اس طرح بعض مہینے اورزمانے بھی خاص قسم کی شرافت اور برتری کے حامل ہوتے ہیں کہ دوسرے زمانوں میں یہ خاص شرافت اور برتری نہیں پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا: ماہ مبارک رمضان خدا کا مہینہ ہے اس مہینے کی خاص عظمت ہے جو دوسرے مہینوں میں نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ماہ رمضان کی تین راتیں کہ جن کے متعلق شب قدر ہونے کا احتمال ہے ان کی اہمیت اور فضیلت سب سے زیادہ ہے۔ ان کے ارشاد خداوندی ہے «لیله القدر خیر من الف شهر»  اور دوسری آیت میں ارشاد باری تعالی ہے: "ہم نے قرآن کریم کو شب قدر میں نازل کیا"۔

آیت اللہ جعفر سبحانی نے کہا: شب قدر میں انسان کے مقدرات کا فیصلہ ہوتا ہے اور کتنا اچھا ہو گا کہ انسان اپنے اندر ایسی صفات پیدا کرے کہ اس کے آئندہ سال کے مقدرات سعادت اور خوشبختی کے ہمراہ ہوں البتہ شب قدر ایک رات ہے اور وہ رات تین راتوں یعنی ۱۹ویں،  21ویں اور 23ویں راتوں میں سے ایک ہے اور ہر تین راتوں میں دو رکعت نماز وارد ہوئی ہے کہ جس سے غفلت نہیں برتنی چاہیے۔ اس نماز کی ہر رکعت میں سات مرتبہ سورہ توحید پڑھی جائے۔ اس نماز کے بعد خدا سے اپنی حاجات طلب کی جائیں تاکہ خداوند عالم بشریت کو دامن گیر ہونے والی اس بلا اور مصیبت سے نجات دے۔ اگرچہ بشر اپنے گناہوں اور لوگوں کا ناحق خون بہانے کی وجہ سے ایک حد تک اس قسم کے مواخذے کا مستحق ہے لیکن دعا کرتے ہیں کہ خداوند متعال بشر کے گناہوں سے درگذر کرے اور سب پر اپنی رحمت نازل کرے۔

انہوں نے امام علی علیہ السلام کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امیرالمومنین علیہ السلام کی اس (شب ضربت والی)رات میں چند وصیتیں ہیں جو نہج البلاغہ میں موجود ہیں۔ حضرت(ع) کی وصیتوں میں سے ایک یتیموں کے متعلق ہے۔

اس مرجع تقلید نے کہا: دنیا اس وقت دو قسم کے لوگوں یعنی ثروتمند اور فقراء میں تقسیم ہے۔ امیر المومنین علیہ السلام کی جب روح پرواز کر رہی تھی تو آپ نے ایتام (یتیموں) کے متعلق وصیت کی اور شب شہادت اپنے بیٹوں کو سفارش کی کہ میرے قاتل سے عادلانہ سلوک کرنا۔ مجھے اس نے ایک ضرب سے قتل کیا ہے لہذا اسے بھی ایک ہی ضرب لگانا۔ یہاں پر راوی کہتا ہے کہ «علی قتل فی محراب عبادته، لشدت عدله؛  حضرت علی علیہ السلام کو محراب عبادت میں ان کی شدت عدالت کی وجہ سے قتل کیا گیا۔ خدا جانتا ہے کہ اگر امیرالمومنین علیہ السلام بھی دوسروں کی طرح طرز زندگی اختیار کرتے تو ان کے بھی اتنے زیادہ دشمن نہ ہوتے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .