۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
حجت الاسلام والمسلمین سیدمهدی قریشی

حوزہ/ مغربی آذربائیجان میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام والمسلمین قریشی نے شبہائے قدر سے استفادہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا: خداوند عالم نے شب ہای قدر کی تعریف میں فرمایا ہے کہ یہ ہزار مہینوں سے بہتر اور بالاتر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین سید مہدی قریشی نے ارومیہ میں  شبہائے قدر کے احیاء کی تاکید کرتے ہوئے کہا: مومنین پر لازم ہے کہ وہ ان راتوں کو بیدار رہ کر عبادت، دعا اور نماز تہجد میں مشغول رہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ماہ مبارک رمضان اور شب قدر کے فضائل بہت زیادہ ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ انسان ان راتوں کی قدر اور عظمت کو پہچانے اور مومنین کوشش کریں کہ وہ شبہائے قدر کو درک کریں اور اس رات کے اعمال سے غافل نہ رہیں۔

شب قدر کے اعمال میں سے ایک اس رات کو بیدار رہنا ہے اور یہ بیداری انسان کو خدا کے قریب کرتی ہے اور روایات میں آیا ہے کہ شب قدر کو بیدار رہنا اور استغفار کرنا موجب بنتا ہے کہ خدا انسان کے گناہوں کو بخش دے۔

شہر ارومیہ کے امام جمعہ نے کہا : اگر کوئی شخص شبہائے قدر میں ایسا کام کرے کہ جس کی وجہ سے اس کے گناہ بخش دیئے جائیں تو اس نے ماہ رمضان سے صحیح استفادہ کیا ہے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق بیچارہ  اور بدبخت ہے  وہ شخص جو اس مہینے میں اپنے گناہ نہ معاف کرا سکے۔لہذا گناہوں کی بخشش کے لئے کوشش کرنا شب قدر کے اہم ترین اعمال میں سے ہے۔

انہوں نے امام علی (علیہ السلام) کو ضرب لگنے اور ان کی شہادت کے ایام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ ایام حضرت علی (علیہ السلام) سے توسل کرنے اور شب قدر میں خدا کے نزدیک شفیع قرار دینے کی بہترین فرصت ہیں اور ان راتوں میں حضرت علی (علیہ السلام)کا ضرب کھانا اور پھر (دو دن بعد)شہید ہونا ان کی عظمت کی علامت ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین قریشی نے کہا: حضرت علی امیر المومنین علیہ السلام کا مقام خدا کے نزدیک بہت بلند ہے اور اگر حضرت علی (علیہ السلام) انسان کی شفاعت کریں تو یقینا خداوند عالم انسان کے گناہوں کو بخش دے گا اور اس کی دعاؤں کو اپنی بارگاہ میں قبول کرے گا۔

شہر ارومیہ کے امام جمعہ نے کہا: حضرت علی علیہ السلام سے مدد اور محبت ایمان کی نشانی ہے۔ اسی لئے تو حضرت(علیہ السلام) فرماتے ہیں: "اگر میں اپنی تلوار سے ایک مومن کو ضرب لگاؤں کہ وہ مجھ سے نفرت کرے تو وہ مجھے ترک نہیں کرے گا اور اگر پوری دنیا منافق کو دے دوں تاکہ وہ مجھ سے محبت کرے تو وہ ہرگز یہ کام نہیں کرے گا"۔ لہذا حضرت امیرالمومنین سے محبت رحمت الہی کو جلب کرنے کی راہ ہموار کرتی ہے اور اگر امیر المومنین (علیہ السلام) ہمارے لئے دعا کریں تو یقینا مغفرت اور خدا کی رحمت ہمارے شامل حال ہو گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .