حوزہ نیوز ایجنسی । روایات میں تاکید کی گئی ہے کہ ہر مومن ماہ رمضان کی انیسویں و اکیسویں اور تئیسویں کی رات میں غسل اور شب بیداری کرے اور عبادت میں مشغول رہے کہ شب قدر انہی راتوں میں سے ایک ہے۔
روایات میں مذکور ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا گیا کہ معین طور پر فرمائیں کہ شب قدر کون سی رات ہے؟ آپ نے کسی رات کا تعین نہ کیا، فرمایا کہ اس میں کیا حرج ہے کہ تم ان راتوں میں اعمال خیر بجا لاتے رہو۔
ہمارے بزرگ عالم شیخ صدوق(رح) نے فرمایا کہ علمائے امامیہ کے ایک اجتماع میں میرے ایک استاد نے یہ بات املا کرائی کہ جو شخص ان ﴿ انیسویں و اکیسویں اور تئیسویں رمضان کی ﴾ راتوں کو مسائل دینی بیان کرتے ہوئے جاگ کر گزارے تو وہ سب لوگوں سے افضل ہے۔
بہرحال آج کی رات سے رمضان المبارک کے آخری عشرے کی دعائیں شروع کر دے، ان دعاؤں میں سے ایک وہ دعا ہے جسے شیخ کلینی نے کافی میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ فرمایا: ماہ رمضان کے آخری عشرے میں ہر رات کو یہ دعا پڑھے:
ٲَعُوذُ بِجَلالِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ ٲَنْ یَنْقَضِی عَنِّی شَھْرُ رَمَضانَ ٲَوْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ مِنْ لَیْلَتِی ہذِھِ وَلَکَ قِبَلِی ذَنْبٌ ٲَوْ تَبِعَۃٌ تُعَذِّبُنِی عَلَیْه
ترجمہ: تیری ذات کریم کی پناہ لیتا ہوں اس سے کہ جب میرا ماہ رمضان اختتام پذیر ہو یا جب میری اس رات کی فجر طلوع کرےتو میرے ذمے کوئی گناہ یا اس پر گرفت باقی ہو جس پر مجھے عذاب دے۔
اس رات میں بہت سی دیگر دعائیں پڑھنا بھی مستحب ہے کہ جو مفاتیح الجنان اور دوسری دعاؤں کی کتابوں میں مذکور ہیں۔
جو اعمال مشترکہ ہیں وہ اس رات میں بھی بجا لائے۔ ﴿۱﴾غسل ۔ ﴿۲﴾ شب بیداری۔ ﴿۳﴾ زیارت امام حسین(ع)۔ ﴿۴﴾ سورۂ حمد کے بعد سات مرتبہ سورۀ توحید والی نماز۔ ﴿۵﴾ قرآن کو سر پر رکھنا۔ ﴿۶﴾ سورکعت نماز۔ ﴿۷﴾ دعاۓ جوشن کبیر وغیرہ۔
تییسویں رات کی دعا
يَا رَبَّ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَ جَاعِلَهَا خَيْرا مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ وَ رَبَّ اللَّيْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْجِبَالِ وَ الْبِحَارِ وَ الظُّلَمِ وَ الْأَنْوَارِ وَ الْأَرْضِ وَ السَّمَاءِ يَا بَارِئُ يَا مُصَوِّرُ يَا حَنَّانُ يَا مَنَّانُ يَا اللَّهُ يَا رَحْمَانُ يَا اللَّهُ يَا قَيُّومُ يَا اللَّهُ يَا بَدِيعُ يَا اللَّهُ يَا اللَّهُ يَا اللَّهُ لَكَ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى وَ الْأَمْثَالُ الْعُلْيَا وَ الْكِبْرِيَاءُ وَ الْآلاءُ أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَجْعَلَ اسْمِي فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ فِي السُّعَدَاءِ وَ رُوحِي مَعَ الشُّهَدَاءِ وَ إِحْسَانِي فِي عِلِّيِّينَ وَ إِسَاءَتِي مَغْفُورَةً وَ أَنْ تَهَبَ لِي يَقِينا تُبَاشِرُ بِهِ قَلْبِي وَ إِيمَانا يُذْهِبُ الشَّكَّ عَنِّي وَ تُرْضِيَنِي بِمَا قَسَمْتَ لِي وَ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ الْحَرِيقِ وَ ارْزُقْنِي فِيهَا ذِكْرَكَ وَ شُكْرَكَ وَ الرَّغْبَةَ إِلَيْكَ وَ الْإِنَابَةَ وَ التَّوْبَةَ وَ التَّوْفِيقَ لِمَا وَفَّقْتَ لَهُ مُحَمَّدا وَ آلَ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلام.
اے شب قدر کے رب اور اس کو هزارمهینه سے بهتربنانےوالے اوررات دن،پهاڑ، دریا،تاریکی اور روشنی زمین و آسمان کے پرور
دگار ، اے پیدا کرنے والے اے صورت گر اے مهربان اے نعمت دینےوالے، اے الله،
اے رحمن ، اے قائم بذات خود، اے الله اے پیدا کرنے والے ، اے الله ، اے الله ، تیرے هی لیے بهترین نام ہیں،اوربلند مثالیں، اور بزرگی اورنعمتیں ہیں میں تجھ سے سوال کرتاہوں که دورد نازل کر محمد وآل محمد پر اور میرے نام کو تو قرار دے آج کی رات خوش بختوں میں اور میری روح کوشهیدوں کےساتھ اور میرے عمل کومقام علیین میں اور میری غلطیوں کو بخشا ہوا اور مجھ کوعطا کرده یقین جو میرے دل سےملارہے اور ایمان جو مجھ سے شک کودور کردے اور تو مجھ راضی کردےاس سے جو تو نے تقسیم کیا ہے اور مجھ کو عطا کردنیا میں نیکی اور آخرت میں نیکی اور هم کو بچالے جهنم کی جلتی ہوئی آگ سے اور مجھ کو توفیق عطا کر اس رات میں اپنے ذکر،شکر اور اپنی طرف رغبت کی اور انابت اور توبه کی اور توفیق کی جو تونے محمد وآل محمد علیهم السلام کو عطا کی ہے.
اور روایت کی ہےمحمد بن عیسیٰ نے اپنی سند سے صالح لوگوں سےانہوں نے فرمایا :
تیئسوں شب میں ماه رمضان کی اس دعا کومکر سجده قیام و قعود، رکوع اورهر حالت میں پڑھے پورے مهینه بھر اور جتنا ممکن ہو اور جس وقت بھی یاد آجائے اس دعا کو زندگی میں پڑھتا رہے خداوند عالم کی حمدثنا اور پیغمبراکرم(ص) پر صلوات پڑھنے کے بعد، اللَّهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ
فلان بن فلان کی جگه نام امام زمانه لے:الْحُجَّةِ
بْنِ الْحَسَنِ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَ عَلَى آبَائِهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ وَ فِي كُلِّ سَاعَةٍ وَلِيّا وَ حَافِظا وَ قَائِدا وَ نَاصِراوَ دَلِيلا وَ عَيْنا حَتَّى تُسْكِنَهُ أَرْضَكَ طَوْعا وَ تُمَتِّعَهُ فِيهَا طَوِيلا.خدایا ہوجا اپنے ولی حجة بن الحسن کے لئے تیرا درود ہو ان پر اور ان کے آباء طاهریں پر اس وقت میں اور هر وقت میں سرپرست ، محافظ قائد،مدگار، رهنما اور نگهبان تاکه ان کو اپنی زمین پر سکونت دے اور
ان کو زیاده زمانه تک بهر ه مند کرتا رہے
یه دعا پڑھے: يَا مُدَبِّرَ الْأَمُورِ يَا بَاعِثَ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَا مُجْرِيَ الْبُحُورِ يَا مُلَيِّنَ الْحَدِيدِ لِدَاوُدَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ افْعَلْ بِي كَذَا وَ كَذَا
اے امور کی تدبیر کرنے والے اور قبروالوں کو اٹھا نے والے دریاؤں کو جاری کرنے والے اے داود کے لئے لوہے کو نرم کرنے والے دورد نزال کر محمد و آل محمد علیهم السلام پر اور میرے لئے ایسا ایسا کر،اور اس وقت اپنی حاجت کو زکر کرے. اللَّيْلَةَ اللَّيْلَة، اور بلند کرکے اپنے هاتھوں کو آسمان کی طرف یعنی دعاء ،يا مدبر الامور.
آخر تک پڑھتے وقت اور اس دعا کورکوع وسجده وقیام و قعود کی حالت میں مکرر پڑھتا رہے اور شب آخر ماه رمضان میں بھی پڑھے.