۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
आमाल

اس رات کی عظیم بشارت سلطان عصر حضرت امام مہدی (عج)کی ولادت باسعادت ہے جو, ", ٢۵۵ھ میں  بوقت صبح صادق سامرہ میں  ہوئی جس سے اس رات کو فضیلت نصیب ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی یہ بڑی بابرکت رات ہے، امام جعفر صادق ؑفرماتے ہیں کہ امام محمد باقر ؑسے نیمہ شعبان کی رات کی فضیلت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: یہ رات شب قدر کے علاوہ تمام راتوں سے افضل ہے۔ پس اس رات تقرب الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ اس رات خدا تعالیٰ اپنے بندوں پر فضل و کرم فرماتا ہے اور ان کے گناہ معاف کرتا ہے حق تعالیٰ نے اپنی ذاتِ مقدس کی قسم کھائی ہے کہ اس رات وہ کسی سائل کو خالی نہ لوٹائے گا سوائے اس کے جو معصیت و نافرمانی سے متعلق سوال کرے۔ خدا نے یہ رات ہمارے لیے خاص کی ہے۔ جیسے شب قدر کو رسولؐ اکرم کے لیے مخصوص فرمایا۔ پس اس شب میں زیادہ سے زیادہ حمد و ثناء الٰہی کرنا اس سے دعا و مناجات میں مصروف رہنا چاہیئے۔

اس رات کی عظیم بشارت سلطان عصر حضرت امام مہدی (عج)کی ولادت باسعادت ہے جو, ", ٢۵۵ھ میں بوقت صبح صادق سامرہ میں ہوئی جس سے اس رات کو فضیلت نصیب ہوئی۔
1: غسل و شب بیداری
اس رات غسل کرنا کہ جس سے گناہ کم ہوجاتے ہیں ۔

نماز اور دعا و استغفار کے لیے شب بیداری کرے کہ امام زین العابدین ؑکا فرمان ہے، کہ جو شخص اس رات بیدار رہے تو اس کے دل کو اس دن موت نہیں آئے گی۔ جس دن لوگوں کے قلوب مردہ ہوجائیں گے۔
2:زیارتِ امام حسینؑ کی فضیلت
اس رات کا سب سے بہترین عمل امام حسین ؑکی زیارت ہے کہ جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کی ارواح اس سے مصافحہ کریں تو وہ کبھی اس رات یہ زیارت ترک نہ کرے۔ حضرت ؑ کی چھوٹی سے چھوٹی زیارت بھی ہے کہ اپنے گھر کی چھت پر جائے اپنے دائیں بائیں نظر کرے۔ پھر اپنا سر آسمان کی طرف بلند کرکے یہ کلمات کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِ اللہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَ رَحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہُ
سلام ہو آپ پر اے ابوعبداؑ للہ سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں، کوئی شخص جہاں بھی اور جب بھی امام حسین ؑکی یہ مختصر زیارت پڑھے تو امید ہے کہ اس کو حج و عمرہ کا ثواب ملے ۔
مخصوص زیارت
پندرہ شعبان کی مخصوص زیارت ِ امام حسینؑ
یہ یکم رجب‘ پندرہ رجب اور پندرہ شعبان کی زیارت ہے‘ امام جعفر صادق ؑسے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص یکم رجب کو امام حسینؑ کی زیارت کرے گا تو خدائے تعالیٰ ضرور اس کے گناہ معاف کر دے گا ابن ابی نصر سے منقول ہے کہ میں نے امام علی رضاؑ سے پوچھا کہ میں امام حسین ؑ کی زیارت کس وقت کروں تو زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا کہ پندرہ رجب اور پندرہ شعبان کو زیارت کرو تو بہتر ہے۔

شیخؒ مفیدؒ اور سید ابن طاؤسؒ کہتے ہیں کہ یہ زیارت جس کا ذکر ہورہا ہے یکم رجب کے دن اور پندرہ شعبان کی رات کیلئے ہے۔ لیکن شہیدؒ نے اس پر اضافہ فرمایا ہے کہ یہی زیارت رجب کی پہلی رات، پندرہ رجب کی رات اور دن اور پندرہ شعبان کے دن کیلئے ہے۔ گویا ان کے فرمان کے مطابق یہ زیارت چھ وقتوں کیلئے ہے۔ یعنی رجب کی پہلی رات اور یکم رجب کا دن، پندرہ رجب کی رات اور دن، پندرہ شعبان کی رات اور دن ہے۔

اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص ان اوقات میں امام حسینؑ کی زیارت کرنا چاہے تو غسل کرے، پاکیزہ لباس پہنے اور حضرت کے قبہ مبارکہ کے دروازے پرقبلہ رخ کھڑا ہو جائے حضرت رسول اللہؐ اور حضرت امیر المومنینؑ پر سلام بھیجے اور واضح رہے کہ ان بزرگوں پر سلام کرنے کا طریقہ آئندہ صفحات میں زیارت عرفہ کے اذن دخول کے ساتھ ذکر ہو گا چنانچہ سلام کرنے کے بعد روضہ پاک کے اندر داخل ہو کر ضریح مبارک کے نزدیک کھڑے ہو کر سو مرتبہ کہے:

اللہُ اَکبَر
خدا بزرگ تر ہے
پھر یہ زیارت پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خاتَمِ النَّبِیِّینَ ،
آپ پر سلام ہو اے رسول خدا ؐکے فرزند سلام ہوآپ پر اے خاتم الانبیاء کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ،
سلام ہو آپ پر اے رسولوں کے سردار کے فرزند سلام ہو آپ پر اے اوصیاء کے سردار کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبا عَبْدِاللہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ،
آپ پر سلام ہو اے ابا عبداللہ آپ پر سلام ہو اے حسینؑ ابن علی ؑ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللہِ وَابْنَ وَلِیِّہِ،
آپ پر سلام ہو اے فرزند فاطمہ جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہوآپ پر اے ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اللہِ وَابْنَ صَفِیِّہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اللہِ وَابْنَ حُجَّتِہِ،
سلام ہو آپ پر اے پسندیدہ خدا اور پسندیدہ خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللہِ وَابْنَ حَبِیبِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَفِیرَ اللہِ وَابْنَ سَفِیرِہِ،
آپ پر سلام ہو اے حبیب خدا اور حبیب خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے نمائندہ خدا اور نمائندہ خدا کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خازِنَ الْکِتابِ الْمَسْطُورِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ التَّوْراۃِ وَالْاِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ،
سلام ہوآپ پر اے کتاب مسطور کے حامل آپ پر سلام ہو اے توریت انجیل اور زبور کے وارث
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِینَ الرَّحْمٰنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَرِیکَ الْقُرْآنِ،
آپ پر سلام ہو اے رحمن کے امین آپ پر سلام ہو اے ہم مرتبہ قرآن آپ پر
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ حِکْمَۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ،
سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر سلام ہو اے جہانوں کے رب کی حکمت کے دروازہ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ حِطَّۃٍ، اَلَّذِی مَنْ دَخَلَہُ کانَ مِنَ الْآمِنِینَ،
سلام ہو آپ پر اے باب حطہ کہ جو اس سے گزرے وہ امن پانے والوں میں ہے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَیْبَۃَ عِلْمِ اللہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْضِعَ سِرِّ اللہِ،
آپ پر سلام ہواے علم الہٰی کے خزینہ آپ پر سلام ہو اے راز الہٰی کے مقام
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ اللہِ وَابْنَ ثارِھِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ،
سلام ہو آپ پر اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزند اور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاَرْواحِ الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ وَٲَناخَتْ بِرَحْلِکَ،
آپ پر سلام ہواور ان کی روحوں پر کہ جو آپکے آستان پر آتریں اور آپ کے احاطے میں جن کی سواریاں بیٹھیں
بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی یَا ٲَباعَبْدِاللہِ لَقَدْعَظُمَتِ الْمُصِیبَۃُ وَجَلَّتِ الرَّزِیَّۃُ بِکَ عَلَیْنا وَعَلٰی جَمِیعِ ٲَھْلِ الْاِسْلامِ،
قربان آپ پر میرے ماں باپ اور میں بھی اے ابا عبداللہ کہ آپ کے مصائب بہت بڑے اور آپ کا سوگ بہت زیادہ ہے ہمارے ہاں اور تمام انسانوں کے ہاں
فَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّۃً ٲَسَّسَتْ ٲَساسَ الظُّلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ ٲَھْلَ الْبَیْتِ، وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّۃً دَفَعَتْکُمْ عَنْ مَقامِکُمْ، وَٲَزالَتْکُمْ عَنْ مَراتِبِکُمُ الَّتِی رَتَّبَکُمُ اللہُ فِیھا،
پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے ظلم و ستم کی بنیاد رکھی آپ اہل بیت نبوت پر اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے ہٹائے رکھا آپکو آپکے مقام سے اور دور رکھا آپکو ان مرتبوں سے جو خدا نے آپ کیلئے مقرر کیے تھے
بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی یَاٲَباعَبْدِاللہِ، ٲَشْھَدُ لَقَدِ اقْشَعَرَّتْ لِدِمائِکُمْ ٲَظِلَّۃُ الْعَرْشِ مَعَ ٲَظِلَّۃِ الْخَلائِقِ،
قربان ہوں آپ پر میرے ماں باپ اور میں بھی اے ابا عبداللہ ؑمیں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حضرات کے خون بہائے جانے پر لرز گئے عرش کے سائے اور تھرا گئے موجودات کے سائے
وَبَکَتْکُمُ السَّمائُ وَالْاَرْضُ وَسُکَّانُ الْجِنانِ وَالْبَرِّ وَالْبَحْرِ،
آپ پر آسمان و زمین، اہل جنت اور خشکیوں اور سمندروں کے رہنے والے روئے ہیں
صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ عَدَدَ مَا فِی عِلْمِ اللہِ، لَبَّیْکَ داعِیَ اللہِ،
آپ پر خدا رحمت کرے اتنی جتنی اس کے علم میں ہے حاضر ہوں اے خدا کی طرف بلانے والے
إنْ کانَ لَمْ یُجِبْکَ بَدَنِی عِنْدَ اسْتِغاثَتِکَ وَلِسانِی عِنْدَ اسْتِنْصارِکَ، فَقَدْ ٲَجابَکَ قَلْبِی وَسَمْعِی وَبَصَرِی،
اگرچہ میرے جسم نے آپ کے استغاثے کے وقت لبیک نہیں کہی اور میری زبان نے آپ کی طلب نصرت کے وقت جواب نہیں دیا لیکن آپکو میرے دل میرے کان اور آنکھ نے لبیک کہی
سُبْحانَ رَبِّنا إنْ کانَ وَعْدُ رَبِّنا لَمَفْعُولاً
پاک ہے ہمارا رب کیونکہ ہمارے رب کا وعدہ ضرور پورا ہو گا
ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ طُھْرٌ طاھِرٌ مُطَھَّرٌ مِنْ طُھْرٍ طاھِرٍ مُطَہَّرٍ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ پاک پاکیزہ ہیں پاک پاکیزہ خاندان سے ہیں اصل سے
طَھُرْتَ وَطَھُرَتْ بِکَ الْبِلادُ، وَطَھُرَتْ ٲَرْضٌ ٲَنْتَ بِھا وَطَھُرَ حَرَمُکَ،
آپ پاک ہیں آپکے ذریعے پاک ہوئے ہیں شہراور پاک ہوئی زمین جس میں آپ ہیں اور پاک ہے آپکا یہ حرم
ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ ٲَمَرْتَ بِالْقِسْطِ وَالْعَدْلِ وَدَعَوْتَ إلَیْھِما وَٲَنَّکَ صادِقٌ صِدِّیقٌ صَدَقْتَ فِیما دَعَوْتَ إلَیْہِ، وَٲَنَّکَ ثارُ اللہِ فِی الْاَرْضِ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے حکم دیا ہے برابری اور انصاف کا اور لوگوں کو اسی طرف بلایا بے شک آپ سچے ہیں بہت ہی سچے جو دعوت آپ نے دی اس میں آپ سچے ہیں اور بے شک زمین میں آپکا ہی خون ہے جسکا بدلہ خدا لے گا۔
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ عَنِ اللہِ، وَعَنْ جَدِّکَ رَسُولِ اللہِ، وَعَنْ ٲَبِیکَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَعَنْ ٲَخِیکَ الْحَسَنِ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے تبلیغ کی خدا کی طرف سے اپنے نانا رسول ؐ خدا کی طرف سے اپنے والد امیر المومنینؑ کی طرف سے اور اپنے بھائی حسنؑ کی طرف سے۔
وَنَصَحْتَ وَجاھَدْتَ فِی سَبِیلِ اللہِ،وَعَبَدْتَہُ مُخْلِصاً حَتّٰی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، فَجَزاکَ اللہُ خَیْرَ جَزائِ السَّابِقِینَ، وَصَلَّی اللہُ عَلَیْکَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً۔
خیر اندیشی فرمائی اور خدا کی راہ میں جہاد کیا اور اس کی عبادت کی خالص ہو کر یہاں تک کہ شہید ہوگئے پس خد آپ کو جزا دے اس سے بڑھ کر جو پہلے والوں کی دی خدا درود بھیجے آپ پر اور سلام بھیجے جو سلام کا حق ہے۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلَی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُومِ الشَّھِیدِ الرَّشِیدِ، قَتِیلِ الْعَبَراتِ، وَٲَسِیرِ الْکُرُباتِ، صَلاۃً نامِیَۃً زاکِیَۃً مُبارَکَۃً،
اے معبود محمد ؐ و آل محمد ؐ پر رحمت نازل کر اور رحمت فرما حسینؑ پر جو ستم رسیدہ شہید دانشمند ہیں وہ مقتول ہیں جن پر آنسو بہائے گئے اور جو مشکلوں میں گھر گئے رحمت کر بڑھنے والی پاکیزہ برکت والی کہ
یَصْعَدُ ٲَوَّلُھا وَلَایَنْفَدُ آخِرُھا ٲَفْضَلَ مَاصَلَّیْتَ عَلٰی ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلادِ ٲَنْبِیائِکَ الْمُرْسَلِینَ یَا إلہَ الْعالَمِینَ۔
آغاز ہی سے بڑھنے لگے اوروہ کبھی ختم نہ ہو ایسی برتر رحمت جو تو نے اپنے نبیوں کی اولاد میں سے کسی فرد پر کی ہو اے جہانوں کے معبود۔
پس اب قبر شریف پر بوسہ دے اپنا دایاں رخسار اس پر رکھے پھر بایاں رخسار رکھے اس کے بعد قبر کے گرد چکر لگائے اور چاروں گوشوں پر بوسہ دے شیخ مفیدؒ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد شہزادہ علی اکبرابن الحسین کی ضریح کی طرف جائے اور اس کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا الصِّدِّیقُ الطَّیِّبُ الزَّکِیُّ الْحَبِیبُ الْمُقَرَّبُ، وَابْنَ رَیْحانَۃِ رَسُولِ اللہِ،
آپ پر سلام ہو اے صدیق پاکیزہ مطہر دوست مقرب خدا، حسینؑ کے فرزند جو خوشبو رسول ؐ اللہ ہیں۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ مِنْ شَھِیدٍ مُحْتَسِبٍ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ،
آپ پر سلام ہو اے شہید خیر اندیش خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔
مَا ٲَکْرَمَ مَقامَکَ، وَٲَشْرَفَ مُنْقَلَبَکَ، ٲَشْھَدُ لَقَدْشَکَرَ اللہُ سَعْیَکَ، وَٲَجْزَلَ ثَوابَکَ،
کس قدر بلند ہے آپ کا مقام اور کتنا اعلیٰ ہے آپ کی بازگشت میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً خدا نے آپ کی کوشش پسند فرمائی آپ کا ثواب بڑھایا۔
وَٲَلْحَقَکَ بِالذِّرْوَۃِ الْعالِیَۃِ، حَیْثُ الشَّرَفُ کُلُّ الشَّرَفِ، وَفِی الْغُرَفِ السَّامِیَۃِ کَمَا مَنَّ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ
اور پہنچا دیا آپ کو بہت اونچے مقام پر کہ جہاں ہرشرف موجود ہے اور آپ کو بلند ترین قصر عطا فرمایاہو جیسا کہ اس نے پہلے بھی آپ پر احسان کیا۔
وَجَعَلَکَ مِنْ ٲَھْلِ الْبَیْتِ الَّذِینَ ٲَذْھَبَ اللہُ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَہَّرَھُمْ تَطْھِیراً، صَلَواتُ اللہِ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ وَرِضْوانُہُ
اور آپ کو اہلؑبیت میں قرار دیا کہ جن سے خدا نے ہر ناپاکی کو دوررکھا اور انہیں پاک و پاکیزہ رکھاجیسے پاکیزہ رکھنے کا حق ہے خدا کا درود ہو آپ پراسکی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں اور خوشنودی۔
فَاشْفَعْ ٲَیُّھَا السَّیِّدُ الطَّاھِرُ إلٰی رَبِّکَ فِی حَطِّ الْاَثْقالِ عَنْ ظَھْرِی وَتَخْفِیفِھا عَنِّی،
پس میری سفارش کریں اے سید پاک اپنے رب سے تاکہ وہ میری پشت سے گناہوں کا بوجھ اتارے اور میرا بوجھ ہلکا کر دے۔
وَارْحَمْ ذُلِّی وَخُضُوعِی لَکَ، وَلِلسَّیِّدِ ٲَبِیکَ صَلَّی اللہُ عَلَیْکُما۔
اور رحم کریں میری ذلت و عاجزی پر جو آپکے اور آپ کے والد بزرگوار کے سامنے کی ہے خدا رحمت کرے آپ دونوں پر اضافہ کرے۔

پھر اپنے آپ کو قبر شریف سے لپٹائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَنْصارَ اللہِ،وَٲَنْصارَ رَسُولِہِ، وَٲَنْصارَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ وَٲَنْصارَ فاطِمَۃَ وَٲَنْصارَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَٲَنْصارَ الْاِسْلامِ،
سلام ہو تم سب پر اے خدا کے حامیو اس کے رسول ؐ کے مدد گار علیؑ ابن ابی طالبؑ کے طرفدار سیدہ فاطمہؑ کے خادمو اور حسنؑ و حسینؑ کا ساتھ دینے والو اور اسلام کی حمایت کرنے والو۔
ٲَشْھَدُ ٲَنَّکُمْ لَقَدْنَصَحْتُمْ لِلہِ وَجاھَدْتُمْ فِی سَبِیلِہِ، فَجَزاکُمُ اللہُ عَنِ الْاِسْلامِ وَٲَھْلِہِ ٲَفْضَلَ الْجَزائِ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے خدا کی خاطر خیر خواہی کی اور اس کی راہ میں جہاد کیاپس خدا جزا دے آپکواسلام و اہل اسلام کیطرف سے بہترین جزا۔
فُزْتُمْ وَاللہِ فَوْزاًعَظِیماً، یَالَیْتَنِی کُنْتُ مَعَکُمْ فَٲَفُوزَ فَوْزاً عَظِیماً،
قسم بخدا کہ تم سب بڑی کامیابی حاصل کر گئے ہو اے کاش کہ میں بھی تمہارے ہمراہ ہوتا تو بڑی کامیابی پالیتا۔
ٲَشْھَدُ ٲَنَّکُمْ ٲَحْیائٌ عِنْدَ رَبِّکُمْ تُرْزَقُونَ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ تم سب اپنے رب کے ہاں زندہ ہو رزق پاتے ہو۔
ٲَشْھَدُ ٲَنَّکُمُ الشُّھَدائُ وَالسُّعَدائُ وَٲَنَّکُمُ الْفائِزُونَ فِی دَرَجاتِ الْعُلیٰ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ تم شہید ہو اور خوش بخت ہو اور بے شک تم لوگ بڑے بلند درجوں تک پہنچے ہوئے ہو۔
وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ۔
اورسلام ہو تم سب پر خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہوں ۔
اس کے بعد امام حسینؑ کے سرہانے کی طرف چلا جائے وہاں نماز زیارت بجا لائے اور پھر اپنے لیے اپنے والدین اور مومن بھائی بہنوں کیلئے دعائیں مانگے۔یاد رہے کہ سید ابن طائوسؒ نے حضرت علی اکبرؑ اور دیگر شہدا کیلئے ایک اور زیارت نقل کی ہے جس میں ان کے نام ذکر ہوئے ہیں لیکن ہم نے بغرض اختصار اور مذکورہ زیارت کی شہرت عام کے پیش نظر اسے یہاں نقل نہیں کیا۔

3: دعا ، مثل ِ زیارت امام زمانہؑ
شیخ و سید نےعت اس رات یہ دعا پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے، جو امام زمانہ ؑکی زیارت کے مثل ہے اور وہ یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا ھٰذِہِ وَمَوْلُودِھا، وَحُجَّتِکَ وَمَوْعُودِھَا، اَلَّتِی قَرَنْتَ إلٰی فَضْلِھا فَضْلاً، فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاً
اے معبود! واسطہ ہماری اس رات کا اور اس کے مولود کا اور تیری حجت ؑ اور اس کے موعود ؑ کا جس کو تو نے فضیلت پر فضیلت عطا کی اور تیرا کلمہ صدق و عدل کے لحاظ سے پورا ہوگیا۔
لَا مُبَدِّلَ لِکَلِماتِکَ وَلَا مُعَقِّبَ لِآیاتِکَ،
تیرے کلموں کو بدلنے والا کوئی نہیں اورنہ کوئی تیری آیتوں کا مقابلہ کرنیوالا ہے۔
نُورُکَ الْمُتَٲَلِّقُ، وَضِیاؤُکَ الْمُشْرِقُ،
وہ (مہدی موعودؑ ) تیرا نور تاباں اور جھلملاتی روشنی ہے۔
وَالْعَلَمُ النُّورُ فِی طَخْیائِ الدَّیْجُورِ، الْغائِبُ الْمَسْتُورُ
وہ نور کا ستون، شان والی سیاہ رات کی تاریکی میں پنہاں و پوشیدہ ہے۔
جَلَّ مَوْلِدُھُ، وَکَرُمَ مَحْتِدُھُ، وَالْمَلائِکَۃُ شُہَّدُھُ،
اس کی ولادت بلند مرتبہ ہے اس کی اصل، فرشتے ا س کے گواہ ہیں۔
وَ اللہُ ناصِرُھُ وَمُؤَیِّدُھُ، إذا آنَ مِیعادُھُ وَالْمَلائِکَۃُ ٲَمْدادُھُ،
اور اللہ ا سکا مدد گار و حامی ہے جب اس کے وعدے کا وقت آئے گا اور فرشتے اس کے معاون ہیں۔
سَیْفُ اللہِ الَّذِی لَا یَنْبُو، وَنُورُھُ الَّذِی لَا یَخْبُو، وَذُو الْحِلْمِ الَّذِی لَا یَصْبُو،
وہ خدا کی تلوار ہے جو کند نہیں ہوتی اور اس کا ایسا نور ہے جو ماند نہیں پڑتا وہ ایسا بردبار ہے جو حد سے نہیں نکلتا۔
مَدارُ الدَّھْرِ، وَنَوامِیسُ الْعَصْرِ، وَوُلاۃُ الْاَمْرِ، وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْھِمْ مَا یَتَنَزَّلُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ، وَٲَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، تَراجِمَۃُ وَحْیِہِ، وَوُلاۃُ ٲَمْرِھِ وَنَھْیِہِ ۔
وہ ہر زمانے کا سہارا ہے یہ معصومینؑ ہر عہد کی عزت اور والیان امر ہیں جو کچھ شبِ قدر میں نازل کیا جاتا ہے انہی پر نازل ہوتا ہے وہی حشر و نشر میں ساتھ دینے والے اس کی وحی کے ترجمان اور اس کے امر و نہی کے نگران ہیں۔
اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلٰی خاتِمِھِمْ وَقائِمِھِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِھِمْ ۔
اے معبود! پس ان کے خاتم اور ان کے قائم پر رحمت فرما جو اس کائنات سے پوشیدہ ہیں۔
اَللّٰھُمَّ وَٲَدْرِکْ بِنا ٲَیَّامَہُ وَظُھُورَھُ وَقِیامَہُ، وَاجْعَلْنا مِنْ ٲَ نْصارِھِ،
اے معبود! ہمیں اس کا زمانہ اس کا ظہور اور قیام دیکھنا نصیب فرما اور ہمیں اس کے مددگاروں میں قرار دے۔
وَاقْرِنْ ثٲْرَنا بِثَٲْرِھِ، وَاکْتُبْنا فِی ٲَعْوانِہِ وَخُلَصائِہِ،
ہمارا اور اس کا انتقام ایک کردے اور ہمیں اس کے مددگاروں اور مخلصوں میں لکھ دے۔
وَٲَحْیِنا فِی دَوْلَتِہِ ناعِمِینَ، وَبِصُحْبَتِہِ غانِمِینَ ، وَبِحَقِّہِ قائِمِینَ، وَمِنَ السُّوئِ سالِمِینَ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ،
ہمیں اسکی حکومت میں زندگی کی نعمت عطا کر اور اسکی صحبت سے بہرہ یاب فرما اسکے حق میں قیام کرنے والے اور برائی سے محفوظ رہنے کی توفیق دے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
وَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعالَمِینَ، وَصَلَواتُہُ عَلٰی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلٰی ٲَھْلِ بَیْتِہِ الصَّادِقِینَ وَعِتْرَتِہِ النَّاطِقِینَ،
اور حمد اللہ ہی کیلئے ہے جو جہانوں کا پروردگار ہے اور اسکی رحمتیں ہوں ہمارے سردار محمدؐ پر جو نبیوں اور رسولوں کے خاتم ہیں اور انکے اہل پر جو ہر حال میں سچ بولنے والے ہیں اور انکے اہل خاندان پر جو حق کے ترجمان ہیں۔
وَالْعَنْ جَمِیعَ الظَّالِمِینَ، وَاحْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَھُمْ یَا ٲَحْکَمَ الْحاکِمِینَ۔
اور لعنت کرتمام ظلم کرنے والوں پر اور فیصلہ کر ہمارے اور ان کے درمیان اے سب سے بڑھ کر فیصلہ کرنے والے۔

4: دعائے امام جعفر صادق ؑ
شیخ نے اسماعیل بن فضل ہاشمی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: امام جعفر صادق ؑنے پندرہ شعبان کی رات کو پڑھنے کیلئے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی:

اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ الْخالِقُ الرَّازِقُ الْمُحْیِی الْمُمِیتُ الْبَدِیئُ الْبَدِیعُ
اے معبود! تو زندہ وپائندہ، بلندتر، بزرگتر خلق کرنے والا، رزق دینے والا، زندہ کرنے والا، موت دینے والا، آغاز کرنے اور ایجاد کرنے والا ہے۔
لَکَ الْجَلالُ وَلَکَ الْفَضْلُ وَلَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الْمَنُّ وَلَکَ الْجُودُ وَلَکَ الْکَرَمُ ، وَلَکَ الْاَمْرُ، وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الشُّکْرُ،
تیرے لیے جلالت اور تیرے ہی لیے بزرگی ہے تیری ہی حمد ہے اور تو ہی احسان کرتا ہے اور تو ہی سخاوت والا ہے تو ہی صاحب کرم اور تو ہی امر کا مالک ہے تو ہی شان والا اور تو ہی لائق شکر ہے۔
وَحْدَکَ لَا شَرِیکَ لَکَ،
تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔
یَا واحِدُ یَا ٲَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ،
اے یکتا، اے یگانہ، اے بے نیاز، اے وہ جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہوسکتا ہے۔
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَاغْفِرْ لِی، وَارْحَمْنِی، وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی، وَاقْضِ دَیْنِی، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی،
حضرت محمدؐ اور آل محمدؐ پر رحمت فرما اور مجھے بخش دے مجھ پر رحمت فرما کٹھن کاموں میں میری کفایت فرما میرا قرض ادا کردے میرے رزق میں کشائش فرما۔
فَإنَّکَ فِی ہٰذِھِ اللَّیْلَۃِ کُلَّ ٲَمْرٍ حَکِیمٍ تَفْرُقُ، وَمَنْ تَشائُ مِنْ خَلْقِکَ تَرْزُقُ، فَارْزُقْنِی وَٲَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِینَ،
کہ تو اسی رات میں ہر حکمت والے کام کی تدبیر کرتا ہے اور اپنی مخلوق میں سے جسے چاہے رزق و روزی دیتا ہے،پس مجھے بھی رزق دے کیونکہ تو ہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔
فَإنَّکَ قُلْتَ وَٲَ نْتَ خَیْرُ الْقائِلِینَ النَّاطِقِینَ وَاسْٲَلُوا اللہَ مِنْ فَضْلِہِ
یقینا یہ تیرا ہی فرمان ہے اور تو بہتر ہے سب کہنے والوں بولنے والوں میں کہ مانگو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل میں سے۔
فَمِنْ فَضْلِکَ ٲَسْٲَلُ وَ إیَّاکَ قَصَدْتُ، وَابْنَ نَبِیِّکَ اعْتَمَدْتُ، وَلَکَ رَجَوْتُ، فَارْحَمْنِی یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
پس میں تیرے فضل کا سوال کرتاہوں اور بس تیرا ہی ارادہ رکھتا ہوں تیرے نبیؐ کے فرزند کو اپنا سہارابناتا ہوں اور تجھی سے امید رکھتا ہوں پس مجھ پر رحم فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

5:دعائے رسولؐ اکرم
یہ دعا پڑھے کہ رسولؐ اکرم اس رات یہ دعا پڑھتے تھے۔

اَللّٰھُمَّ اقْسِمْ لَنا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُولُ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَعْصِیَتِکَ،
اے معبود! ہمیں اپنے خوف کا اتنا حصہ دے جو ہمارے اور ہماری طرف سے تیری نافرمانی کے درمیان رکاوٹ بن جائے۔
وَمِنْ طاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنا بِہِ رِضْوانَکَ،
اور فرمانبرداری سے اتنا حصہ دے کہ اس سے ہم تیری خوشنودی حاصل کرسکیں۔
وَمِنَ الْیَقِینِ مَا یَھُونُ عَلَیْنا بِہِ مُصِیباتُ الدُّنْیا ۔
اور اتنا یقین عطا کر کہ جس کی بدولت دنیا کی تکلیفیں ہمیں سبک معلوم ہوں۔
اَللّٰھُمَّ ٲَمْتِعْنا بِٲَسْماعِنا وَٲَبْصارِنا وَقُوَّتِنا مَا ٲَحْیَیْتَنا وَاجْعَلْہُ الْوارِثَ مِنَّا،
اے معبود! جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ہمیں ہمارے کانوں ، آنکھوں اور قوت سے مستفید فرما اور اس قائمؑ کو ہمارا وارث بنا۔
وَاجْعَلْ ثٲْرَنا عَلٰی مَنْ ظَلَمَنا، وَانْصُرْنا عَلٰی مَنْ عادانا،
اور ان سے بدلہ لینے والا قرار دے جنہوں نے ہم پر ظلم کیا ہمارے دشمنوں کے خلاف ہماری مدد فرما۔
وَلَاتَجْعَلْ مُصِیبَتَنا فِی دِینِنا،وَلَاتَجْعَلِ الدُّنْیا ٲَکْبَرَ ھَمِّنا وَلَامَبْلَغَ عِلْمِنا،
اور ہمارے دین میں ہمارے لیے کوئی مصیبت نہ لا اور ہماری ہمت اور ہمارے علم کے لیے دنیا کو بڑا مقصد قرار نہ دے۔
وَلَاتُسَلِّطْ عَلَیْنا مَنْ لَایَرْحَمُنا، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
اور ہم پر اس شخص کو غالب نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم والے۔
یہ دعا جامع و کامل ہے۔ پس اسے دیگر اوقات میں بھی پڑھیں ۔ جیسا کہ عوالی اللئالی میں مذکور ہے کہ رسولؐ اللہ یہ دعا ہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔

6: وہ صلوٰت پڑھے جو ہر روز بوقت زوال پڑھا جاتا ہے۔

7: دعائے کمیل
اس رات دعاء کمیل پڑھنے کی بھی روایت ہوئی ہے ۔یہ دعامخصوص دعاؤں کی فہرست میں موجود ہے ۔

8: تسبیحات سو مرتبہ
یہ تسبیحات سو مرتبہ پڑھے تا کہ حق تعالی ٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کردے اور دنیا وآخرت کی حاجات پوری فرما دے:

سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ اللہُ اَکْبَرُ وَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ
اللہ پاک تر ہے اور حمد اللہ ہی کی ہے اللہ بزرگتر ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔

9: نماز شب نیمہ شعبان
مصباح میں شیخ نے ابو یحییٰ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے امام جعفر صادق ؑسے پوچھا کہ اس رات کیلئے بہترین دعا ء کونسی ہے؟

حضرت ؑنے فرمایا اس رات نمازِعشاء کے بعد دو رکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورہ الحمد اور سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سور ہ الحمد اور سورہ توحید پڑھے۔

نماز کا سلام دینے کے بعد ۳۳مرتبہ سبحان اللہ۔ ۳۳مرتبہ الحمد للہ اور ۳۴مرتبہ اللہ اکبر کہے۔

بعد میں یہ دعا پڑھے:

یَا مَنْ إلَیْہِ مَلْجَٲُ الْعِبادِ فِی الْمُھِمَّاتِ، وَ إلَیْہِ یَفْزَعُ الْخَلْقُ فِی الْمُلِمّاتِ، یَا عالِمَ الْجَھْرِ وَالْخَفِیّاتِ،
اے وہ جو مشکل کاموں میں بندوں کی پناہ گاہ ہے اور جس کی طرف لوگ ہر مصیبت کے وقت فریادی ہوتے ہیں اے سب چھپی اور کھلی چیزوں کے جاننے والے۔
یَا مَنْ لاَ تَخْفی عَلَیْہِ خَواطِرُ الْاَوْھامِ وَتَصَرُّفُ الْخَطَراتِ، یَا رَبَّ الْخَلائِقِ وَالْبَرِیَّاتِ، یَا مَنْ بِیَدِھِ مَلَکُوتُ الْاَرَضِینَ وَالسَّماواتِ،
اے وہ جس پر لوگوں کے وہم و خیال اور دلوں میں گردش کرنے والے اندیشے بھی پوشیدہ نہیں اے مخلوقات و موجودات کے پروردگار اے وہ ذات کہ زمینوں اور آسمانوں کی حکمرانی جس کے قبضہ قدرت میں ہے۔
ٲَنْتَ اللہُ لَا إلہَ إلَّا ٲَنْتَ، ٲَمُتُّ إلَیْکَ بِلا إلٰہَ إلَّا ٲَنْتَ، فَیا لَاإلٰہَ إلَّا ٲَنْتَ،
تو ہی معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تیری طرف متوجہ ہوں اس لیے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں پس اے ﴿اللہ﴾ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
اِجْعَلْنِی فِی ہٰذِھِ اللَّیْلَۃِ مِمَّنْ نَظَرْتَ إلَیْہِ فَرَحِمْتَہُ، وَسَمِعْتَ دُعائَہُ فَٲَجَبْتَہُ،
اس رات میں مجھے ان لوگوں میں قرار دے جن پر تو نے نظر کرم فرمائی تو نے ان پر مہربانی کی ان کی دعا سنی تو نے اور اسے شرف قبولیت بخشا۔
وَعَلِمْتَ اسْتِقالَتَہُ فَٲَ قَلْتَہُ، وَتَجاوَزْتَ عَنْ سالِفِ خَطِیئَتِہِ وَعَظِیمِ جَرِیرَتِہِ،
تو ان کی پشیمانی سے آگاہ ہوا تو انہیں معاف کردیا اور ان کے سب پچھلے گناہوں اور بڑے بڑے جرائم پر عفو ودرگذر سے کام لیا۔
فَقَدِ اسْتَجَرْتُ بِکَ مِنْ ذُنُوبِی، وَلَجَٲْتُ إلَیْکَ فِی سَتْرِ عُیُوبِی ۔
پس میں اپنے گناہوں سے تیری پناہ کا طالب ہوں اور اپنے عیبوں کی پردہ پوشی کے لیے تجھ سے التجا کرتا ہوں۔
اَللّٰھُمَّ فَجُدْ عَلَیَّ بِکَرَمِکَ وَفَضلِکَ، وَاحْطُطْ خَطایایَ بِحِلْمِکَ وَعَفْوِکَ، وَتَغَمَّدْنِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَۃِ بِسابِغِ کَرامَتِکَ،
اے معبود! مجھ پر اپنے فضل و کرم سے عطا و بخشش فرما اور اپنی نرم خوئی اور درگزر کے ذریعے میری خطائیں بخش دے اس رات میں مجھ کو اپنے انتہائی کرم کے سائے تلے لے لے۔
وَاجْعَلْنِی فِیہا مِنْ ٲَوْلِیائِکَ الَّذِینَ اجْتَبَیْتَھُمْ لِطاعَتِکَ، وَاخْتَرْتَھُمْ لِعِبادَتِکَ، وَجَعَلْتَھُمْ خالِصَتَکَ وَصِفْوَتَکَ ۔
اور اس شب میں مجھے اپنے ان پیاروں میں قرار دے جن کو تو نے اپنی فرمانبرداری کیلئے پسند کیا اپنی عبادت کے لیے چنا اور ان کو اپنے خاص الخاص اور برگزیدہ بنایا ہے۔
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی مِمَّنْ سَعَدَ جَدُّھُ، وَتَوَفَّرَ مِنَ الْخَیْراتِ حَظُّہُ،
اے معبود! مجھے ان لوگوں میں قرار دے جنکا نصیب اچھا اور نیک کاموں میں جن کا حصہ زیادہ ہے۔
وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ سَلِمَ فَنَعِمَ، وَفازَ فَغَنِمَ
اور مجھے ان لوگوں میں رکھ جو تندرست، نعمت یافتہ، کامران اور فائدہ پانے والے ہیں۔
وَاکْفِنِی شَرَّ مَا ٲَسْلَفْتُ، وَاعْصِمْنِی مِنَ الازْدِیادِ فِی مَعْصِیَتِکَ، وَحَبِّبْ إلَیَّ طاعَتَکَ وَمَا یُقَرِّبُنِی مِنْکَ وَیُزْلِفُنِی عِنْدَکَ ۔
اور جو کچھ میں نے کیا اس کے شر سے بچا، مجھے اپنی نافرمانی میں بڑھ جانے سے محفوظ رکھ، مجھے اپنی فرمانبرداری کا شوق دے اور اسکا جو مجھے تیرے قریب کرے اور مجھے تیرا پسندیدہ بنائے۔
سَیِّدِی إلَیْکَ یَلْجَٲُ الْہارِبُ،وَمِنْکَ یَلْتَمِسُ الطَّالِبُ، وَعَلٰی کَرَمِکَ یُعَوِّلُ الْمُسْتَقِیلُ التَّائِبُ،
میرے سردار، بھاگنے والا، تیرے ہاں پناہ لیتا ہے طلبگار تیرے حضور عرض کرتا ہے اور پشیمان ہونے اور توبہ کرنے والا تیرے فضل و کرم پر بھروسہ کرتا ہے۔
ٲَدَّ بْتَ عِبادَکَ بِالتَّکَرُّمِ وَٲَ نْتَ ٲَکْرَمُ الْاَکْرَمِینَ، وَٲَمَرْتَ بِالْعَفْوِ عِبادَکَ وَٲَ نْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ ۔
تو اپنی کریمی و مہربانی سے بندوں کی پرورش کرتا ہے اور تو سب سے زیادہ کرم کرنیوالا ہے تو نے اپنے بندوں کو معاف کرنے کا حکم دیا اور تو بہت بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔
اَللّٰھُمَّ فَلا تَحْرِمْنِی مَا رَجَوْتُ مِنْ کَرَمِکَ، وَلا تُؤْیِسْنِی مِنْ سابِغِ نِعَمِکَ،
اے معبود! پس میں نے تیرے کرم کی جو امید لگارکھی ہے اس سے محروم نہ کر، مجھے اپنی کثیر نعمتوں سے ناامید نہ ہونے دے۔
وَلاَ تُخَیِّبْنِی مِنْ جَزِیلِ قِسَمِک

َ فِی ھذِہِ اللَّیْلَۃِ لِاَھْلِ طاعَتِکَ وَاجْعَلْنِی فِی جُنَّۃٍ مِنْ شِرارِ بَرِیَّتِکَ،
اور آج کی رات اس بیشتر عطا سے محروم نہ کر جو تو نے اپنے فرمانبرداروں کے لئے مقرر کی ہوئی ہے اور مجھے اپنی مخلوق کی اذیتوں سے امان میں قرار رکھ۔
رَبِّ إنْ لَمْ ٲَکُنْ مِنْ ٲَھْلِ ذٰلِکَ فَٲَنْتَ ٲَھْلُ الْکَرَمِ وَالْعَفْوِ وَالْمَغْفِرَۃِ،
میرے پروردگار! اگر میں اس سلوک کے لائق نہیں پس تو مہربانی کرنے، معافی دینے اور بخش دینے کا اہل ہے۔
وَجُدْ عَلَیَّ بِما ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ لَا بِما ٲَسْتَحِقُّہُ فَقَدْ حَسُنَ ظَنِّی بِکَ، وَتَحَقَّقَ رَجائِی لَکَ وَعَلِقَتْ نَفْسِی بِکَرَمِکَ فَٲَنْتَ ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ وَٲَکْرَمُ الْاَکْرَمِینَ
اور مجھ پر ایسی بخشش فرما جو تیرے لائق ہے نہ وہ کہ جس کامیں حقدار ہوں پس میں تجھ سے اچھا گمان رکھتا ہوں میری امید تجھی سے لگی ہوئی ہے اور میرا نفس تیرے کرم سے تعلق جوڑے ہوئے ہے جبکہ تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا اور سب سے بڑھ کر مہربانی کرنیوالا ہے۔
اَللّٰھُمَّ وَاخْصُصْنِی مِنْ کَرَمِکَ بِجَزِیلِ قِسَمِکَ، وَٲَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ،
اے معبود! مجھے اپنی مہربانی و بخشش سے زیادہ حصہ دینے میں خصوصیت عطافرما اور میں تیرے عذاب سے، تیرے عفو کی پناہ لیتا ہوں۔
وَاغْفِرْ لِیَ الذَّنْبَ الَّذِی یَحْبِسُ عَلَیَّ الْخُلُقَ وَیُضَیِّقُ عَلَیَّ الرِّزْقَ حَتّٰی ٲَقُومَ بِصالِحِ رِضاکَ، وَٲَ نْعَمَ بِجَزِیلِ عَطائِکَ، وَٲَسْعَدَ بِسابِغِ نَعْمائِکَ،
میرا وہ گناہ بخش دے کہ جس نے مجھ کو بدخلقی میں پھنسادیا اور میری روزی میں تنگی کا باعث ہے تاکہ میں تیری بہترین رضا حاصل کرسکوں تو اپنی مہربانی سے مجھے نعمتیں عنایت فرما اور اپنی کثیر نعمتوں سے مجھے بہرہ مند کردے۔
فَقَدْ لُذْتُ بِحَرَمِکَ، وَتَعَرَّضْتُ لِکَرَمِکَ، وَاسْتَعَذْتُ بِعَفْوِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ، وَبِحِلْمِکَ مِنْ غَضَبِکَ
کیونکہ میں نے تیرے آستان پر پناہ لی اور تیری بخشش کی امید لگائے ہوں اور میں تیرے عذاب سے عفو کی پناہ لیتا ہوں اور تیرے غضب سے تیری نرم خوئی کی پناہ لیتا ہوں۔
فَجُدْ بِما سَٲَلْتُکَ، وَٲَنِلْ مَا الْتَمَسْتُ مِنْکَ، ٲَسْٲَ لُکَ بِکَ لَابِشَیْئٍ ھُوَ اَعْظَمُ مِنْکَ ۔
پس مجھے وہ دے جس کا میں نے تجھ سے سوال کیا ہے اس میں کامیاب کر جس کی تجھ سے خواہش کی ہے میں تجھ سے تیرے ہی ذریعے سوال کرتا ہوں کہ تجھ سے بزرگتر کوئی چیز نہیں ہے۔
پھر سجدے میں جاکر بیس مرتبے کہے :

یَا رَبِّ
اے پروردگار
سات مرتبہ:

یَااَللہ
(اے معبود)
سات مرتبہ:

لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو اللہ سے ہے
دس مرتبہ :

مَا شَائَ اللہُ
جو کچھ خدا چاہے
اور دس مرتبہ:

لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ
نہیں کوئی قوت مگر خدا کی، پھر رسولؐ اللہ اور ان کی آل پر درود بھیجے اور بعد میں اپنی حاجات طلب کرے۔ قسم بخدا اگر کسی کی حاجات بارش کے قطروں جتنی ہوں تو بھی حق تعالیٰ اپنے وسیع فضل و کرم اور اس عمل کی برکت سے وہ تمام حاجات برلائے گا۔

10:نماز شفع کے بعد پڑھنے کی دعا
شیخ طوسی اور کفعمی نے فرمایا ہے کہ اس رات یہ دعا پڑھے:

إلٰھِی تَعَرَّضَ لَکَ فِی ہٰذَا اللَّیْلِ الْمُتَعَرِّضُونَ، وَقَصَدَکَ الْقاصِدُونَ، وَٲَمَّلَ فَضْلَکَ وَمَعْرُوفَکَ الطّالِبُونَ،
میرے معبود! طلب کرنیوالوں نے آج رات خود کو تیرے ہی سامنے پیش کیا ہے ارادہ کرنیوالوں نے تیری ہی بارگاہ کا ارادہ کیا ہے اور حاجتمندوں نے تیری ہی فضل و احسان سے امید باندھی ہوئی ہے۔
وَلَکَ فِی ہٰذَا اللَّیْلِ نَفَحاتٌ وَجَوائِزُ، وَعَطایا وَمَواھِبُ، تَمُنُّ بِہا عَلٰی مَنْ تَشائُ مِنْ عِبادِکَ، وَتَمْنَعُہا مَنْ لَمْ تَسْبِقْ لَہُ الْعِنایَۃُ مِنْکَ
آج کی رات تیری مہربانیاں ، تیری بخشش، تیری عطائیں اور تیرے ہی انعام ہیں کہ تو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے ان سے احسان فرمائے اور جس پر تیری توجہ اور عنایت نہ ہوئی ہو اس سے روک لے۔
وَھا ٲَنَا ذا عُبَیْدُکَ الْفَقِیرُ إلَیْکَ، اَلْمُؤَمِّلُ فَضْلَکَ وَمَعْرُوفَکَ
اور یہ میں ہوں تیراحقیر بندہ کہ تیرا محتاج ہوں اور تیرے فضل و احسان کی امید وار ہوں۔
فَإنْ کُنْتَ یَا مَوْلایَ تَفَضَّلْتَ فِی ھٰذِھِ اللَّیْلَۃِ عَلٰی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ وَعُدْتَ عَلَیْہِ بِعائِدَۃٍ مِنْ عَطْفِکَ،
پس اے میرے مولا! اگر آج کی رات میں تو اپنی مخلوق میں کسی پر فضل و کرم کرے اور اس کو انعام عطا فرمائے اور وہ انعام عطا فرمائے جو تیری مہربانی کے ساتھ ہو۔
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، اَلطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ الْخَیِّرِینَ الْفاضِلِینَ،
تو محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما جوپاکیزہ ہیں ، نیکو کار ہیں اور با فضیلت ہیں۔
وَجُدْ عَلَیَّ بِطَوْلِکَ وَمَعْرُوفِکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ،
اور اپنے فضل اور احسان سے مجھ پر بخشش کر اے جہانوں کے پالنے والے۔
وَصَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً، إنَّ اللہَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ۔
اور محمدؐ پر اللہ کی رحمت ہوجو نبیوں میں آخری نبیؐ ہیں اور ان کی آلؑ پر جو پاکیزہ ہیں اور سلام ہو بہت سلام۔ بے شک اللہ خوبی والااور شان والا ہے۔
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَ فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَ، إنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیعادَ ۔
اے معبود! میں تجھ سے دعا کرتا ہوں جیسے تو نے حکم دیا تو اپنے وعدے کے مطابق اسے قبول فرما کیونکہ تو اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ یہ وہ دعا ہے جو نماز شفع کے بعد بھی پڑھی جاتی ہے۔

اس رات نماز تہجد کی ہر دو رکعت کے بعد اور نماز شفع اور وتر کے بعد وہ دعا پڑھے کہ جو شیخ و سید نے نقل فرمائی ہے۔

11:سجدے کی حالت میں رسول اکرمؐ کی دعا
سجدے اور دعائیں جو رسول ؐاللہ سے مروی ہیں وہ بجا لائے اور ان میں سے ایک وہ روایت ہے جو شیخ نے حماد بن عیسیٰ سے ، انہوں نے ابان بن تغلب سے اور انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادق ؑنے فرمایا کہ جب پندرہ شعبان کی رات آئی تو اس رات رسولؐ اللہ بی بی عائشہ کے ہاں تھے جب آدھی رات گزرگئی تو آنحضرتؐ بغرض عبادت اپنے بستر سے اٹھ کواپنے بستر پر نہ پایا انہیں وہ غیرت آگئی جو عورتوں کا خاصا ہے۔ ان کا گمان تھا کہ آنحضرتؐ اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گئے ہیں ۔ پس وہ چادر اوڑھ کر حضورؐ کو ڈھونڈتی ہوئی ازواج رسولؐ کے حجروں میں گئیں ۔ مگر آپؐ کو کہیں نہ پایا۔ پھر اچانک ان کی نظر پڑی تو دیکھا کہ آنحضرت زمین پر مثل کپڑے کے سجدے میں پڑے ہیں ۔ وہ قریب ہوئیں تو سناکہ حضورؐ سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے ہیں ۔

سَجَدَ لَکَ سَوادِی وَخَیالِی، وَ آمَنَ بِکَ فُؤادِی،
سجدہ کیا تیرے آگے میرے بدن اور میرے خیال نے اور ایمان لایا ہے تجھ پر میرا دل۔
ہٰذِھِ یَدایَ وَمَا جَنَیْتُہُ عَلٰی نَفْسِی، یَا عَظِیمُ تُرْجی لِکُلِّ عَظِیمٍ
یہ ہیں میرے دونوں ہاتھ اور جو ستم میں نے خود پر کیا ہے، اے بڑائی والے جس سے امید ہے بڑے کام کی۔
اِغْفِرْ لِیَ الْعَظِیمَ، فَإنَّہُ لَایَغْفِرُ الذَّنْبَ الْعَظِیمَ إلاَّ الرَّبُّ الْعَظِیمُ ۔
تو میرے بڑے بڑے گناہ بخش دے کیونکہ بڑے گناہوں کو سوائے بڑائی والے پروردگار کے کوئی بخش نہیں سکتا۔
پھر آنحضرت سجدے سے سر اٹھاکر دوبارہ سجدے میں گئے اوربی بی عائشہ نے سنا کہ آپؐ پڑھ رہے تھے:

ٲَعُوذُ بِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی ٲَضائَتْ لَہُ السَّماواتُ وَالْاَرَضُونَ، وَانْکَشَفَتْ لَہُ الظُّلُماتُ ،
پناہ لیتا ہوں میں تیرے نورِ ذات کی جس سے آسمانوں اور زمینوں نے روشنی حاصل کی اور جس سے تاریکیاں چھٹ گئیں۔
وَصَلَحَ عَلَیْہِ ٲَمْرُ الْاَوَّلِینَ وَالاَخِرِینَ مِنْ فُجْٲَۃِ نَقِمَتِکَ، وَمِنْ تَحْوِیلِ عافِیَتِکَ وَمِنْ زَوالِ نِعْمَتِکَ ۔
اور اسکی بدولت اولین اورآخرین کا کام بن گیا کہ وہ تیرے ناگہانی عذاب سے امن کے چھن جانے اور تیری نعمتوں کے زائل ہو جانے کی سختیوں سے بچ گئے۔
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی قَلْباً تَقِیّاً نَقِیّاً وَمِنَ الشِّرْکِ بَریئاً لَاکافِراً وَلَاشَقِیّاً،
اے معبود!مجھے پاک اور پرہیزگار دل دے کہ جو شرک سے پاک ہو اور نہ حق سے انکاری ہو نہ بے رحم ہو۔
پس آپ نے اپنے چہرے کو دونوں طرف سے خاک پر رکھا اور یہ پڑھا:

عَفَّرْتُ وَجْھِیْ فِیْ التُّرَابِ، وَحُقَّ لِّیْٓ اَنْ اَسْجُدَ لَکَ
میں نے اپنے چہرے کو خاک پر رکھا ہے اور میرے لیے ضروری ہے کہ تیرے آگے سجدہ کروں۔
جونہی رسول اکرم اٹھے تو بی بی عائشہ آپؐ کو پہچان کر جھٹ سے اپنے بستر پر آلیٹیں ۔ جب آنحضرتؐ اپنے بستر پر آئے تو آپؐ نے دیکھا کہ ان بی بی کا سانس تیز تیز چل رہاہے، اس پر آپؐ نے فرمایا: تمہارا سانس کیوں اکھڑا ہوا ہے؟ آیا تمہیں نہیں معلوم کہ آج کونسی رات ہے؟ یہ پندرہ شعبان کی رات ہے۔ اس میں روزی تقسیم ہوتی ہے۔ زندگی کی میعاد مقرر ہوتی ہے، حج پر جانے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں ۔ قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں گناہگار افراد بخشے جاتے ہیں اور ملائکہ آسمان سے زمین مکہ پر نازل ہوتے ہیں ۔

12: نماز جعفر طیارؑ
اس رات نماز جعفر طیار ؑ بجا لائے، جو شیخ نے امام علی رضا ؑسے روایت کی ہے۔

13: مخصوص نمازیں
اس رات کی مخصوص نمازیں پڑھے جو کئی ایک ہیں ، ان میں سے ایک وہ نماز ہے جو ابو یحییٰ صنعانی نے حضرت امام محمد باقر ؑاور حضرت امام جعفر صادق ؑسے نیز دیگر تیس معتبر اشخاص نے بھی ان سے روایت کی ہے کہ فرمایا:

پندرہ شعبان کی رات چار رکعت نماز بجا لائے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سو مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی إلَیْکَ فَقِیرٌ، وَمِنْ عَذابِکَ خائِفٌ مُسْتَجِیرٌ ۔
اے معبود! میں تیرا محتاج ہوں اور تیرے عذاب سے خوف کھاتا ہوں اور اس سے پناہ ڈھونڈتا ہوں
اَللّٰھُمَّ لَاتُبَدِّلِ اسْمِی وَلَاتُغَیِّرْ جِسْمِی، وَلَاتَجْھَدْ بَلائِی، وَلَاتُشْمِتْ بِی ٲَعْدائِی ،

اے معبود! میرا نام تبدیل نہ کر اور میرے جسم کو دگرگوں نہ فرما میری آزمائش کو سخت نہ بنا اور میرے دشمنوں کو مجھ پر خوشی نہ دے
ٲَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عِقابِکَ، وَٲَعُوذُ بِرَحْمَتِکَ مِنْ عَذابِکَ، وَٲَعُوذُ بِرِضاکَ مِنْ سَخَطِکَ، وَٲَعُوذُ بِکَ مِنْکَ،
میں پناہ لیتا ہوں تیرے عفو کی، تیرے عذاب سے میں پناہ لیتا ہوں تیری رحمت کی، تیری سزا سے میں پناہ لیتا ہوں تیری رضا کی، تیری ناراضگی سے اور چاہتا ہوں تجھ سے تیرے ہی ذریعے سے۔
جَلَّ ثَناؤُکَ، ٲَ نْتَ کَما ٲَ ثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ، وَفَوْقَ مَا یَقُولُ الْقائِلُونَ ۔
کہ تیری تعریف روشن ہے جیسا کہ تو نے خود ہی اپنی تعریف کی ہے جو تعریف کرنے والوں کے قول سے بلند تر ہے۔

یاد رہے کہ اس رات سو رکعت نماز بجا لانے کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ اس کی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید پڑھے۔ اس کے علاوہ چھ رکعت نماز ادا کرے کہ جس میں سورہ الحمد، سورہ یٰسین، سورہ ملک اور سورہ توحید پڑھی جاتی ہے اور اس کی ترکیب ماہ رجب کے اعمال میں بیان ہوچکی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .