حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر خوئی کے امام جمعہ حجت الاسلام قاسم خانی نے شہر خوئی میں نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا: امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نوعیت میں ہمیں چند قسم کے گروہوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امریکہ کے ساتھ تعلقات امیں یک گروہ ایسا ہے جو امریکہ اور مستکبران کے سامنے مکمل طور پر ذلت آمیز رویہ اختیار کرتا ہے اور امریکہ کو بڑی طاقت سمجھتا ہے اور وہ امریکہ کے سامنے ذلیل ہو کر اس کے تمام احکامات کی پیروی کرتا ہے۔ اس لیے ضرورت پڑنے پر بھیک بھی مانگتے ہیں اور یہ ’’بیگنگ ڈپلومیسی‘‘ بن جاتی ہے۔
شہر خوئی کے امام جمعہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: اگر کوئی امریکہ کی فطرت کو سمجھنا چاہتا ہے تو اسے غزہ میں صیہونی حکومت کی طرف سے 340 دنوں کی صبرا اور شتیلا کیمپوں میں فلسطینیوں کے قتل عام سمیت مختلف مقامات پر ان کی جارحیت اور نسل کشی اور جرائم پر نظر ڈالنی چاہئے جن پر دنیا ابھی تک خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا: دوسرا گروہ وہ ہے جو کسی قسم کے شعور اور سیاست سے عاری ہو کر امریکہ یا مستکبران کے مقابلے میں نکل پڑتے ہیں، انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان کی اس حرکت میں ان کا یا اسلام کا کوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں !! یہ صرف مقابلہ کرنا چاہتے ہیں اس کے لئے کسی تدبیر یا اندیشہ کے قائل نہیں ہوتے ہیں۔ اسے ’’احمقانہ ڈپلومیسی‘‘ کہا جاتا ہے۔
حجت الاسلام قاسم خانی نے مزید کہا: ان دو گروہوں کے مقابلہ میں ایک تیسرا گروہ ہے کہ جو اپنی حکمت، شجاعت اور ہوشیاری سے استفادہ کرتے ہوئے دشمن کے مقابلہ میں نکلتا ہے۔ جہاں بھی ضرورت ہو تو طاقت سے فائدہ اٹھاتا ہے اور جہاں ٹیکنیک اور سیاست کی ضررورت ہو وہاں اپنی عقل سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ اس قسم کی پالیسی کو ’’حکیمانہ ڈپلومیسی‘‘ کہا جاتا ہے۔ جس میں اسلام اور اسلامی مملکت دونوں کا تحفظ مدنظر رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا: انقلابِ اسلامی کے چند ماہ بعد، اس وقت کے امریکی صدر کارٹر نے اپنے خام خیالی میں سی آئی اے کو حکم دیا کہ وہ مختلف پروپیگنڈوں کے ذریعے جمہوریہ اسلامی کا تختہ الٹ دے۔ انہوں نے نت نئی چالیں چلیں، لوگوں کے ذہنوں میں جمہوری اسلامی کے خلاف زہر بھرا لیکن خدا کے لطف و کرم سے وہ اپنی تمام سازشوں میں ناکام ہوئے اور انقلابِ اسلامی دن دوگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔