حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی تحریک امت نے صبرا و شتیلا کے قتل عام کی اکتالیسویں برسی پر جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ سیاہ سانحہ کبھی فراموش نہیں ہوگا۔ یہ نہ صرف ایک نسل کشی تھی بلکہ امت کے جسم پر ایسا زخم ہے جو کبھی مندمل نہیں ہوگا اور دنیا کی خاموشی پر ایک دائمی داغ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 16 ستمبر 1982 کو لبنانیوں کا خون فلسطینیوں کے خون سے ملا اور صبرا و شتیلا کے پناہ گزین کیمپوں میں بے گناہ لوگ بہیمانہ انداز میں قتل کئے گئے، جہاں صیہونی دشمن اور اس کے فرقہ پرست مسلح کارندوں نے تین دنوں تک بین الاقوامی سرپرستی اور عرب حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی میں جدید تاریخ کے بدترین قتل عام کو انجام دیا۔
تحریک امت نے زور دیا کہ یہ قتل عام ہر آزاد انسان کے ضمیر میں زندہ رہے گا اور ہمیشہ صیہونی درندگی، ان کے آلہ کاروں اور کچھ مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی طاقتوں کی شراکت کا ثبوت رہے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ چار دہائیاں گزرنے کے باوجود نہ لبنان کی عدلیہ نے اور نہ ہی عالمی اداروں نے اس جرم کے مجرموں کو سزا دینے کے لیے کوئی سنجیدہ قدم اٹھایا۔ نہ تحقیقات ہوئیں اور نہ ہی قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا۔ یہ واقعہ بھی دیگر صیہونی جرائم کی طرح فراموشی کی سیاست میں دفن کر دیا گیا، جہاں فلسطینی اور لبنانی خون کو صرف اعداد و شمار سمجھا گیا، جو انصاف یا عدل کے لائق نہیں۔
تحریک امت نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو بھی یاد دلایا اور کہا کہ آج غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صبرا و شتیلا ہی کی توسیع ہے۔ وہاں لوگ تصویروں اور آوازوں کے ساتھ ریکارڈ شدہ نسل کشی کا شکار ہیں، محاصرہ اور منظم قحط کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ دنیا کی بے حسی اور عرب ممالک کی بے عملی اس سانحے کو دہرا رہی ہے۔
بیان کے آخر میں کہا گیا کہ صرف ملبوں پر آنسو بہانا کافی نہیں، بلکہ حقیقی جواب یہ ہے کہ صفوں کو مضبوط کیا جائے، فلسطین کی آزادی کو اصل ہدف بنایا جائے اور ایک متحدہ مزاحمتی منصوبہ تشکیل دیا جائے جو شہداء کی یاد کو زندہ رکھے، حق واپسی کو محفوظ کرے اور صرف بیانات ہی نہیں بلکہ میدان عمل میں بھی صیہونی قبضے کے مقابل ڈٹ جائے۔









آپ کا تبصرہ