پیر 29 ستمبر 2025 - 15:38
چلی کےصدر کا مطالبہ: نتنیاہو کو نسل کشی کے جرم میں عالمی عدالت میں پیش کیا جائے

حوزہ/ چلی کے صدر گیبریل بوریک نے اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتنیاہو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کی موت نہیں بلکہ اس کا عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے جرم میں مقدمہ چلائے جانے کے خواہشمند ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چلی کے صدر گیبریل بوریک نے اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتنیاہو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کی موت نہیں بلکہ اس کا عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے جرم میں مقدمہ چلائے جانے کے خواہشمند ہیں۔

نیو یارک میں ایک پرجوش خطاب کے دوران بوریک نے اسرائیلی حکومت کو شدید الفاظ میں موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے کہا: "ہزاروں بے گناہ انسان صرف فلسطینی ہونے کے جرم میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ غزہ آج ایک عالمی مسئلہ ہے کیونکہ یہ محض سیاسی نہیں بلکہ انسانی بحران ہے۔"

انہوں نے کہا: "میں یہ نہیں چاہتا کہ نتنیاہو اور اس کا خاندان کسی میزائل حملے میں مارے جائیں، بلکہ میرا مطالبہ ہے کہ نتنیاہو اور وہ تمام ذمہ داران، جنہوں نے فلسطینی قوم کے خلاف نسل کشی کی، ایک بین الاقوامی عدالت میں انصاف کے کٹہرے میں کھڑے ہوں۔"

واضح رہے کہ چلی اور فلسطین کے تعلقات تاریخی پس منظر رکھتے ہیں۔ تقریباً پانچ لاکھ افراد پر مشتمل فلسطینی برادری کے ساتھ، چلی مشرقِ وسطیٰ سے باہر سب سے بڑی فلسطینی آبادی کا حامل ملک ہے۔ چلی نے 2011 میں فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا اور اس کی یونسکو میں رکنیت کی حمایت بھی کی۔

نومبر 2023 میں صدر بوریک نے تل ابیب سے چلی کے سفیر کو واپس بلا لیا تھا، اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات منقطع نہیں ہوئے۔

وزارتِ صحت غزہ کے مطابق، جو 2007 سے حماس کے زیر انتظام ہے، اب تک کم از کم 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے، اور یہ سب اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جان کی بازی ہار گئے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha