۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
سردار شهید قاسم سلیمانی

وزہ/ چلی کے سیاسی تجزیہ کار پابلو جیفری للی نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل نے انہیں سامراج، صیہونیت اور وہابیت کے خلاف جدوجہد کی علامت بنا دیا ہے اور ان کی یہ جد جہد کی میراث کبھی ختم نہیں ہو گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چلی کے سیاسی تجزیہ کار پابلو جیفری للی نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل نے انہیں سامراج، صیہونیت اور وہابیت کے خلاف جدوجہد کی علامت بنا دیا ہے اور ان کی یہ جد جہد کی میراث کبھی ختم نہیں ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا: "شہید سردار سلیمانی ایک ایسے عظیم انسان تھے جنہوں نے اپنے آپ کو قوم کے لیے وقف کر دیا تھا اور ہمیں ارنسٹو رافیل گویرا کا ایک مشہور جملہ یاد دلا دیا کہ "انسان جس بلند ترین درجے پر پہنچ سکتا ہے وہ " انقلابی" ہونے کا درجہ ہے۔

چلی کے اس سیاسی تجزیہ کار نے کہا: سردار شہید سلیمانی، ایک شاندار فوجی حکمت عملی کے حامل اور ایک دلیر سیاست دان تھے، جہنوں نے لوگوں کی خدمت کی اور اپنی خودمختاری کا دفاع کرتے ہیں اور اپنی تقدیر خود طے کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

پابلو جیفری للی نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: شہید قاسم سلیمانی کو قتل کر دیا گیا۔ کیونکہ وہ ایک ایسا نمونہ تھا جو سامراج اور اس کے صیہونی اور وہابی شراکت داروں کے لیے خوشگوار نہیں تھا۔ سردار سلیمانی جرات، صداقت، شجاعت، ایثار و وفا اور قومی یکجہتی کی علامت تھے۔

پابلو جیفری نے کہا: "جنرل سلیمانی کو قتل کرنے کے لیے امریکہ کی قیادت میں کی جانے والی یہ دہشت گرد کارروائی اس شہید کی جد و جہد کو تباہ کرنے کی صرف ایک ناکام کوشش تھی۔ ان کا خیال تھا کہ قاسم سلیمانی کی زندگی کے خاتمے کے ساتھ ہی فراموشی او سکوت کی کیفیت پیدا ہو جائے گی اور مزاحمت کا محور بننے والے گروہ، تنظیمیں اور قومیں اس تحریک کو چھوڑ دیں گی، لیکن وہ یقیناً غلط تھے۔ کیونکہ شہید سلیمانی ان انسانوں میں سے ہیں جو کبھی نہیں مریں گے اور ان کی میراث ہمیشہ باقی رہے گی۔

انہوں نے مزید کہا: شہید سلیمانی کو قتل کرنے کا آپریشن ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے صہیونی رشتہ داروں نے کیا تاکہ ایران اور مزاحمت کے محور کو کمزور کیا جا سکے اور عرب حکومتوں کی سرکوبی جاری رکھی جائے اور ٹرمپ کو دوبارہ صدر منتخب کیا جائے۔

اس سیاسی تجزیہ کار نے نتیجہ بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ "گزشتہ دو سالوں میں محور مقاومت کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس نے عراق، شام، لبنان اور فلسطین میں بہت سی فتوحات حاصل کی ہیں، امریکی فوجیوں نے افغانستان چھوڑ دیا اور عراق بھی چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .