۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
News ID: 375957
4 جنوری 2022 - 14:21
عباس بہشتی

حوزہ/ اگر ہم شھید سلیمانی کی انسانیت اور اسلام کےلئے دی گئی عظیم  قربانیوں اور ان کی وصایا کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں شھید سلیمانی ایک  پیکر اخلاص نظر آتا ہے۔

تحریر: عباس بہشتی کرگل

حوزہ نیوز ایجنسیآج سے ٹھیک دو سال قبل عالمی دہشتگردوں کا معاون جنایت کار امریکہ کے شیطان صفت صدر کے حکم پر سرزمین بغداد پر ایک ایسی عظیم ہستی کو نہایت ہی بزدلانہ انداز میں شھید کیا کہ جس نے پوری انسانیت کو ایک ایسی دہشتگرد تنظیم سے نجات دلائی تھی جو عالمی سطح پر اپنی حیوانیت کی انتہا کو پہونچ چکی تھی۔ وہ تنظیم کسی مذھب یا گروہ کی دشمن نہیں بلکہ پوری انسانیت کی دشمن تھی ۔جس طرح یہ تنظیم اپنے مظالم ڈھانے میں کسی مذہب و ملت کا خیال نہیں رکھتی تھی اسی طرح ان کے مدمقابل میں کھڑی اس عظیم ہستی نے بھی بلا امتیاز مذہب وملت و ملک وقوم انسانیت کو ان کے ظلم سے نجات دلائی تھی۔لیکن افسوس دنیا سے دہشتگردی کو ختم کرنے کے بلند بانک دعوے کرنے والے نام نہاد شخص نے اس عظیم ہستی کو نہایت ہی بزدلانہ حملے میں شھید کرکے خود کے دہشتگردی کا آقا ہونےکو کھلا اور واضح کردیا۔اس اس عظیم انسان کو شھید بھی اس وقت کیا گیا جب یہ مملکت عراق میں سرکاری مہمان کے طور آئے ہوئے تھے۔
شیطان بزرگ امریکہ نے سردار قاسم سلیمانی کو یہ سوچ کر شہید کردیا تھا کہ اس کے بعد ان کی دہشتگردی کو للکارنے والا کوئی نہیں ہوگا لیکن انہیں اندازہ نہیں تھا کہ سردار سلیمانی سے زیادہ شھید سلیمانی ان کے ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملانے والا ثابت ہوگا۔شھید سلیمانی کو دورحاضر کے سب سے بڑے دہشتگرد نے بزدلانہ طریقہ سے شہید کرڈالا لیکن شھید محترم کے تشیع جنازہ میں کروڑوں کی شرکت نے یہ واضح کردیا کہ ہر سطح پر دہشتگردی سے پریشان انسانیت کے لئے یہ عظیم ہستی کس قدر مسیحا کا درجہ رکھتا تھا۔
دوسری طرف اگر ہم شھید سلیمانی کی انسانیت اور اسلام کےلئے دی گئی عظیم قربانیوں اور ان کی وصایا کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں شھید سلیمانی ایک پیکر اخلاص نظر آتا ہے ۔آج کرمان شہر میں ان کے قبر مطہر کی تختی پر جو (سرباز قاسم سلیمانی ابن حسن) کندہ ہے وہ ان کی وصیت کو ہی ملحوظ خاطر رکھ کر لکھا ہے وہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کے شھید ہونے کے بعد بھی ایک سرباز سے زیادہ کچھ القابات ان کے نام کے ساتھ جوڑے اور ان کی حیات میں تو انہوں نے گمنام خدمات انجام دئے ہی تھے ۔اور یقیناً ان کے اندر موجود یہی حد درجہ خلوصیت کا نتیجہ ہے کہ خداوند کریم نے انہیں اس قدر بلند مقام عطا کیا کہ وہ دلوں کا سردار قرار پایا ہے ۔آج دنیا کا کوئی ایسا کونہ نہیں جہاں لوگ حاج قاسم سے آشنا نہ ہو ۔حاج قاسم سلیمانی دو طرح سے انسانوں کے دلوں میں موجود ہے،ظالمین و طاغوتی طاقتوں کے دلوں میں ایک خوف بن کر اور مستضعفین کے دلوں میں ایک امید بن کر .یہی وجہ ہے کہ ان کی شہادت کے دو سال گزرنے کے بعد بھی عالمی سطح پر دشمن ان کے نام سے خوفزدہ ہیں اور مستضعفین ان کے غم میں مجالس اور ان کی شخصیت کو مزید پہچاننے کی غرض سے سمینار ،مقالہ نگاری ،وغیرہ کا اہتمام کررہے ہیں ۔
لیکن عزیزان محترم یہ اس قدر بلند درجہ پر کیونکر فائز ہوا اس کے لیے ہمیں ان کی سوانح زندگی اور ان کی وصیت ناموں کو بغور مطالعہ کرنے اور انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ان کی وصیت ناموں سے اور زندگی نامہ سے جو ہمیں پتہ چلتا ہے ان میں سے ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ آپ حضرت زھرا سلام اللہ علیہا کی بے انتہا معرفت رکھتے تھے اور ان سے ہمیشہ توسل فرماتے تھے اس کے علاوہ آپ مرجعیت اور ولایت فقیہ (مقام معظم رھبری حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا) ایک سچا اور شجاع سپاہی تھے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .