حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ریوائیول احیاء درس علماء کا آن لائن درس اور عوام کے لائیو سوال و جواب میں بروز جمعرات جناب ڈاکٹر سید حیدر رضا مدرس کے عنوان سے شریک ہوئے، ان کے زیر بحث امام خمینی کی کتاب چہل حدیث تھی جس کا موضوع اصلی تزکیہ نفس ہے، ڈاکٹر سید حیدر رضا نے ہمیشہ کی طرح اس درس میں بھی تزکیہ نفس سے متعلق اہم نکات کی جانب اشارہ فرمایا۔
گذشتہ درس کا موضوع امام خمینی کی کتاب چہل حدیث کی ستائیسویں حدیث قرار پائی کہ جس میں اخلاص عبادت کے متعلق بیان کیا گیا ہے ۔
ڈاکٹر سید حیدر رضا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے آپ کو میری عبادت کےلئے فارغ کر لو۔ فارغ کر لو کا مطلب تمام تر توجہ میری طرف ہو اور کوئی دوسری چیز پیش نظر نہ ہو، تو میں اس کا صلہ تمہیں کیا دوں گا میں تمہارے قلب کو بے نیازی سے پر کر دوں گا اور تمہاری طلب کے حوالے تمہیں نہیں کروں گا اور فقر و فاقے کو تم سے درو لر دوں گا اور تمہارے قلب کو اپنے لئے خوف سے بھر دوں گا اور اگر تم نے یہ نہیں کیا اور ساتھ میں دوسری چیزوں کو شریک کیا تو تجھے میں اس چیز میں ڈال دوں گا کہ دنیا کی مشغولیت تمہارے دل پر قبضہ کر لے، فقر و فاقے اور تمہارے درمیان کوئی دیوار نہیں رہ جائے گی اور تمہیں تمہاری خواہشات کے حوالے کر دوں گا اور تمہاری خواہشات تمہیں دوڑائے دوڑائے پھریں گی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر انسان میں دو چیزیں نہیں آتیں ایک یہ کہ انسان اپنا ولی خود ہو ، ولی کا مطلب سر پرست بمعنی کنٹرولر، جب آپ اللہ کی پر خلوص بندگی کرتے ہیں تو آپ کی زندگی کے امور میں جو انتشار ہے وہ کم ہوتا چلا جاتا ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہوتی ہے کہ آپ اپنے کاموں پر اتھارٹی خود حاصل کر لیتے ہیں، قبضہ و قدرت آپ کا اپنا ہوتا ہے، جب کہ ہمارے ساتھ زیادہ تر ایسا نہیں ہے جس وقت تک ہم حرکت میں ہوتے ہیں وہ ہماری اپنی مرضی اور چاہت کی بنا پر ہوتی ہے یا کوئی دوسرا ہمیں بھگا رہا ہوتا ہے، اس بات کو نوٹ کریں کہ اپنے امور کی ولایت ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے جب ولایت ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوگی تو ہمارا دل بھی غنی سے خالی رہے گا، اور دوسری بات یہ ہے کہ مومن کے ظاہری حالات جو بھی ہوں اس کا دل مطمئن ہوتا ہے یعنی انسان اپنی مرضی پر عمل کرے اسی وجہ سے اسلام میں اجرت پر نوکری کرنا مکروہ ہے ۔
ڈاکٹر سید حیدر رضا نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ انسان کی عبادت کا اگر کوئی نتیجہ آ رہا ہے تو ہی وہ قبول ہے ، ہمارے لئے آخرت کا نتیجہ باطنی صفات پر ہے ، عبادت طہارت پر منحصر ہے، ہر عمل کی ایک ملکوتی صورت ہے جو فقہی طور پر صوت ہے وہ ظاہری ہے ، ہر عمل کی ملکوتی شکل اس کا اجر ہے ، اور ملکوتی حقیقت علم حقیقی ہے اور خالص زندگی ہے زندگی وہیں پر ہے، یہ زندگی فنا ہے آخرت ہے، حقیقی زندگی اس کے بعد ہے انسان کے پاس موت کے لمحات سے پہلے تین شکلیں مجسم اس کے پاس آتی ہیں اولاد مال اور اعمال ، اس وقت وہ جس بے بسی کے عالم میں ہوتا ہے اور کہتا ہے کون ہے جو میری مدد کر سکتا ہے ، مال کا جواب آتا ہے کفن ، اولاد کا جواب کہ ہم کندھے پر اٹھا کر قبر تک لے جائیں گے، عمل کہتا ہے میں ساتھی اور ہمزاد ہوں، اور ہمیشہ تمہارے ساتھ رہوں گا تا یوم قیامت لیکن دنیا میں تم نے مجھ سے بے توجہی برتی، امام علی علیہ السلام نے ذرا برابر بھی حرام کے قریب نہیں گئے ۔
انہوں نے کہا کہ امام زین العابدین علیہ السلام امام علی علیہ السلام کو اپنا رول ماڈل رکھتے تھے اور فرماتے کہ ہم علی علیہ السلام جیسی عبادت نہیں کرسکتے، آئمہ علیہ السلام جو معصوم ہستیاں ہیں جو اپنی عبادت اور بندگی کا اس طرح سے اظہار کیا اور ہم ان کو فالو نہیں کریں گے تو ہم کہاں کھڑے ہیں، اگر ہماری سوچ ہمیں گائیڈ کر رہی ہے تو تیزی سے اس پر عمل کریں، دیر مت کریں ، غنی ہونا صفت ہے ، فیصلہ صفات کی موجودگی میں ہوتا ہے ، خدا کی صفت ہے غنی ہونا ، میں تیرے قلب کو غنی سے بھر دوں گا قلب کی صفت ہے، جو اپنی عبادت کو خالص کریں ، اگر غیر خدا کے لیے اگر انسان حرکت کرتا ہے تو ذلت ہی ہے ، فقیری کا سامنا ہو گا ، جتنی دولت بڑھتی ہے نیاز مندی بڑھتی جاتی ہے ، باطن فقیر ہے مگر دولت بڑھ رہی ہو ۔
ڈاکٹر سید حیدر رضا نے کہا کہ اگر تم اپنی حاجات کو خدا کے حضور پیش کرو گے تو ہی بے نیازی حاصل کر پاؤ گے، امام علی علیہ السلام نے فرمایا تمہاری یہ دنیا اس ٹانکے لگی جوتی سے بھی حقیر ہے ۔
آخر میں ڈاکٹر سید حیدر رضا نے پارٹی سپنٹس کے سوالات کے جوابات انتہائی احسن انداز میں دیئے اور دعائیہ کلمات سے درس کا اختتام ہوا۔
ڈاکٹر سید حیدر رضا کا مکمل درس ریوائیول کے یوٹیوب چینل پر اور فیس بک پر موجود ہے اور لائیو پروگرام اٹینڈ کرنے کے لیے زوم لنک جوائن کیجئے:
http://www.youtube.com/c/revivalchanel
http://www.facebook.com/revivalchanel
ZOOM ID 3949619859