۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
آیت الله العظمی جوادی آملی

حوزہ / شیعہ بارہ امامی یا شیعہ اثنا عشریہ کبھی مذہب اسلام سے ہٹ کر کوئی لفظ نہیں بولتا، قرآن و اہل بیت (ع) سے ہٹ کر بات نہیں کرتا، حقیقی شیعہ کی بات وہی اسلام کی بات ہے اور اس کے علمی و دینی ماخذ بھی قرآن اور اہل بیت(ع) ہی ہیں۔ لہذا اگر ہم قرآن کے مطابق تشخیص دیں کہ یہ حکم اسلامی ہے تو یقیناً ایک شیعہ کی بات اور عقیدہ بھی یہی ہو گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے ادارہ ثقافتِ اسلامی و مواصلات کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین مہدی ایمانی پور اور کتاب "معرفی اسلام شیعی به عرصه بین الملل در جهان معاصر" کی علمی کمیٹی کے اراکین سے ملاقات میں گفتگو کے دوران کہا: خداوند متعال نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوئی پہلی آیات میں ہی فرمایا ہے کہ "اقْرَأْ وَ رَبُّکَ الْأَکْرَمُ"۔ یعنی اپنی پہلی آیات میں ہی جب وہ اپنا تعارف کرانا چاہتا ہے تو فرماتا ہے "میں خدائے أکرم ہوں نہ خدائے أعلم یا أفقہ"۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: مثلا آپ جب دیکھتے ہیں کہ کسی کلاس روم میں ایک فقیہ درس دے رہا ہے تو آپ سمجھ جاتے ہیں کہ وہ فقہ کا درس پڑھا رہا ہے، اسی طرح ایک ڈاکٹر طب پڑھاتا ہے اور انجینئر جیومیٹری پڑھاتا ہے، یعنی استاد کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ درس کون سا دے رہا ہے تو خداوند متعال بھی اسی طرح اپنی پہلی آیات میں جو اپنا تعارف کرایا ہے کہ "میں خدائے أکرم ہوں اور آپ بھی گویا "درسِ کرامت" کی کلاس میں شریک ہوں اور درسِ کرامت کی تعلیم حاصل کریں"۔

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: اسی سورۂ علق کی آخری آیات میں خداوند متعال وقار بھرے لہجے میں فرماتا ہے "أَلَمۡ یَعلَم بِأَنَّ ٱللَّهَ یَرَیٰ" یہ نہیں فرماتا کہ تم گناہ نہ کرو کہ تم جنت سے محروم ہو جاؤ گے یا تم گناہ نہ کرو کہ اس طرح جہنم میں جاؤ گے اور خدا تمہیں عذاب دے گا، بلکہ فرماتا ہے "گناہ نہ کرو؛ آیا تمہیں نہیں معلوم کہ "خدائے أکرم" تمہیں دیکھ رہا ہے"۔ یہ سورہ انتہائی لطیف ہے۔ اس لیے جو پہلی سورہ نازل ہوئی ہے وہ لینے اور پلے باندھنے کے بارے میں بات نہیں کرتی ہے، بلکہ اس میں اس کا کلام فرشتہ صفت بننے کے بارے میں ہے، یعنی یہ کرامت پر مبنی ہے اور یہ "صفتِ کرامت" فرشتوں کی صفت ہے۔ دین یہ چاہتا ہے کہ انسان "کریم" ہو۔

انہوں نے علمی کمیٹی کے اراکین کو مخاطب ہو کر کہا: یہ بہت اچھی بات ہے کہ آپ شیعہ اسلام کے تعارف کے بارے میں کتاب لکھنا چاہتے ہیں لیکن کبھی یہ نہ کہیں کہ آپ "مطلق شیعہ" ہیں! کیونکہ شیعہ کے بھی الگ الگ اسلوب ہیں۔ آپ شروع سے ہی کہیں " شیعہ دوازدہ امامی یا شیعہ اثنا عشری" اور یقین رکھیں کہ ایک حقیقی شیعہ اثنا عشریہ کبھی مذہب اسلام سے ہٹ کر کوئی لفظ نہیں بولتا، قرآن و اہل بیت (ع) سے ہٹ کر بات نہیں کرتا، حقیقی شیعہ کی بات وہی اسلام کی بات ہے اور اس کے علمی و دینی ماخذ بھی قرآن اور اہل بیت(ع) ہی ہیں۔ لہذا اگر ہم قرآن کے مطابق تشخیص دیں کہ یہ حکم اسلامی ہے تو یقیناً ایک شیعہ کی بات اور عقیدہ بھی یہی ہو گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .