بدھ 26 نومبر 2025 - 12:26
قرآنی آیات کو مال و دولت کے ذریعے کیسے مسخ اور غلط معنوں میں ڈھالا جاتا ہے؟

حوزہ/ مقام و منصب کی حرص رکھنے والے افراد نے جب دینِ اسلام کو اپنے مفادات کا اسیر بنا لیا تو انہوں نے آیاتِ قرآنی کی من پسند تفسیریں پیش کیں، جعلی روایات گھڑیں اور مال و دولت کے ذریعے لوگوں کو خرید کر عوامی کو گمراہ کیا۔ یہی منظم انحرافی سلسلہ بعد میں خوارج جیسے گروہوں کے وجود میں آنے کا سبب بنا اور معاشرے کو شدید فکری انحراف میں مبتلا کر دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مقام و منصب کی حرص رکھنے والے افراد نے جب دینِ اسلام کو اپنے مفادات کا اسیر بنا لیا تو انہوں نے آیاتِ قرآنی کی من پسند تفسیریں پیش کیں، جعلی روایات گھڑیں اور مال و دولت کے ذریعے لوگوں کو خرید کر عوامی کو گمراہ کیا۔ یہی منظم انحرافی سلسلہ بعد میں خوارج جیسے گروہوں کے وجود میں آنے کا سبب بنا اور معاشرے کو شدید فکری انحراف میں مبتلا کر دیا۔

آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے اپنے ایک خطاب میں اسی موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ:

امام علی علیہ السلام نے مالک اشتر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: «فَإِنَّ هَذَا الدِّینَ قَدْ کَانَ أَسِیراً فِی أَیدِی الْأَشْرَارِ» یہ دین تو مدتوں سے بدکار اور فاسد لوگوں کے قبضے میں قید رہا ہے، ان لوگوں نے اسلام کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لیا تھا، آیات کی مفہومی تفسیر اپنی خواہش کے مطابق کی،

مصداق کی تعیین من مانی طور پر بدل دی، اور شانِ نزول میں بھی تحریف کر ڈالی۔

آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے فرمایا کہ خوارج کا وجود اچانک عمل میں نہیں آیا۔ اس کے پیچھے بڑی مالی طاقت لگی ہوئی تھی۔

ایک شخص سے کہا گیا کہ "یہ ایک لاکھ درہم لے لو اور کہہ دو کہ فلاں آیتِ کفر— معاذ اللہ — حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔"

اس شخص نے پیسے لینے سے انکار کر دیا۔

رقم بڑھتی گئی: دو لاکھ، تین لاکھ، پھر چار لاکھ…

آخرکار وہ راضی ہو گیا اور کہنے لگا: "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ یہ آیت علی بن ابی طالب علیہ السلام کے بارے میں ہے۔" — معاذ اللہ

اسی طرح اموی حکمرانوں نے سَمِرہ بن جُندب کو بھاری رقم دے کر یہ کہلوایا کہ: «وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یشْری نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرْضاتِ اللَّه‌» "جو آیت اصل میں عظیم فضیلت رکھتی ہے، وہ— معاذ اللہ — ابنِ مُلجم کے بارے میں نازل ہوئی ہے!"

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: خوارج ایک یا دو گھنٹے میں وجود میں نہیں آئے تھے۔

جب آیات کی از خود تفسیر کی جاتی ہے، جب جھوٹے شانِ نزول گھڑے جاتے ہیں، جب لوگوں کو خرید کر تاریخ بدل دی جاتی ہے— تب ہی معاشرے میں خوارج جنم لیتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha