اتوار 13 اپریل 2025 - 20:49
ایک عظیم استاد اور مرجع کا غم اور ایک وفادار شاگرد کی گریہ و زاری

حوزہ / آیت اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ کی 66ویں برسی کی مناسبت سے قم میں واقع مسجد اعظم میں ایک پروقار تعزیتی پروگرام منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ کی 66ویں برسی کی مناسبت سے قم میں واقع مسجد اعظم میں ایک پروقار تعزیتی پروگرام منعقد ہوا۔ جس میں علما، طلاب، دینی شخصیات اور عوام کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔

اس موقع پر آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی کا اپنے استاد کے فراق میں گریہ، حاضرین کے دلوں کو چھو گیا۔ یہ وہی استاد ہیں جن کے وصال کو ۶۶ برس گزر چکے ہیں مگر شاگرد کی آنکھیں اب بھی اشکبار ہیں۔

یہ پروگرام مسجد اعظم میں منعقد ہوا۔ جو خود مرحوم آیت اللہ بروجردی کا یادگار کارنامہ ہے اور جو حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے جوار میں واقع ہے۔ پروگرام میں آیات عظام سبحانی اور جوادی آملی کے علاوہ حجت الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے خطاب کیا۔

ایک عظیم استاد اور مرجع کا غم اور ایک وفادار شاگرد کی گریہ و زاری

حجت الاسلام انصاریان نے اس موقع پر اسلامی تعلیمات اور حوزہ ہائے علمیہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آئمہ طاہرین علیہم السلام نے تعلیم و تربیت کے نظام کی بنیاد رکھی تاکہ دینی علم عوام تک پہنچ سکے۔

انہوں نے فتوے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مرحوم میرزا شیرازی کے تنباکو کے استعمال کی حرمت کے فتویٰ کو مثال کے طور پر پیش کیا، جس نے برطانیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا اور ایران میں ایک دینی انقلاب کی بنیاد رکھی۔

ایک عظیم استاد اور مرجع کا غم اور ایک وفادار شاگرد کی گریہ و زاری

قابل ذکر ہے کہ اس تقریب میں متعدد علماء، قم کے گورنر، مجلس خبرگان کے اراکین، حوزہ ہائے علمیہ کے عہدیداران اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شریک تھے جو اپنے عظیم مرجع اور فقیہ کی یاد میں حاضر ہو کر مرجعیت کو خراج عقیدت پیش کر رہے تھے۔

توجہ رہے کہ برسی کی اس تقریب کے دوران وہ لمحہ نہایت متاثر کن تھا جب آیت اللہ جوادی آملی نے اپنے استاد کی یاد میں اشک بہائے۔ چونکہ یہ محض جذباتی لمحہ نہیں بلکہ حوزہ علمیہ میں استاد و شاگرد کے مقدس رشتہ کی جھلک بھی تھا۔

ایک عظیم استاد اور مرجع کا غم اور ایک وفادار شاگرد کی گریہ و زاری

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha