حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، نمائندہ ولی فقیہ اور امام جمعہ اصفہان آیت اللہ سید یوسف طباطبائی نژاد نے ادارہ پرورش فکری اطفال و نوجوانان اصفہان کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات کے دوران کہا: انسان کی تربیت نہایت دشوار کام ہے اور اگر ہم تربیت کرنا چاہیں تو ہمارا عمل بھی تربیت کنندہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے بچوں اور نوجوانوں کی تربیت کو نہایت قیمتی قرار دیتے ہوئے کہا: بعض افراد یہ خیال کرتے ہیں کہ بچے چیزوں کو سمجھتے نہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بچہ پیدائش کے آغاز ہی سے مختلف امور کو درک کرتا ہے۔ اسی لیے تاکید کی گئی ہے کہ بچے کے کان میں اذان دی جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ کوئی بے فائدہ حکم نہیں دیتا۔
امام جمعہ اصفہان نے مزید کہا: اذان دینا اس بات کی علامت ہے کہ بچپن سے ہی اچھے اثرات بچے کی روح پر پڑتے ہیں اور اسلامی تمدن و معاشرے کی بنیاد والدین کی آغوش سے ہی شروع ہوتی ہے، اسی لیے انہیں اولاد کی تربیت میں سنجیدگی اختیار کرنی چاہیے۔
انہوں نے حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کرتے ہوئے کہا: امام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے "میرے سپاہی گہواروں میں ہیں" اور ان گہواروں کو ہلانے والی وہ باایمان اور متقی مائیں تھیں جنہوں نے ایسی تربیت کی کہ وہ فرزندانِ اسلام انقلاب اسلامی کے بانی بنے اور دفاع مقدس کے دوران ملک کو دشمن کی چالوں سے محفوظ رکھا۔ یہ سب تربیت کے اثرات ہیں۔
آیت اللہ طباطبائی نژاد نے کہا: تمام امور تربیت سے وابستہ ہیں۔ ایران کے کئی علاقے انقلاب سے پہلے صرف اس وجہ سے دوسرے ممالک کے حوالے کیے گئے کہ اس وقت کے بادشاہوں میں استقامت نہیں تھی اور جو مزاحمت کرنا چاہتے تھے وہ بھی جب سوویت یونین یا مغربی طاقتوں کی طرف سے حکم آتا تو اس کے سامنے جھک جاتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: اگر انسان کی تربیت نہ ہو تو وہ درندہ صفت بن جاتا ہے جیسا کہ صہیونی رژیم بچوں کے قتل کو اپنی کامیابی سمجھتی ہے۔
آیت اللہ طباطبائی نژاد نے کہا: صہیونی درحقیقت کسی دین کے پابند نہیں کیونکہ خدا کے پیغمبر، اولوالعزم انبیاء کبھی ظلم اور برے کاموں کا حکم نہیں دیتے تھے۔









آپ کا تبصرہ