حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ سے گفتگو کے دوران مدرسہ علمیہ سعادت کے مسئول تربیتی و تبلیغی حجت الاسلام قاسم پور نے تبلیغی سرگرمیوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے تبلیغاتِ دینی کے تین بنیادی محور"مدارس، علاقائی تبلیغ اور سوشل میڈیا" پر روشنی ڈالی اور انہیں نسلِ جوان کے حوزات علمیہ کی جانب رجحان بڑھانے کا مؤثر ذریعہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا: ماہِ رمضان کے آغاز سے ہی ہم نے تبلیغی پروگراموں کو منظم انداز میں آگے بڑھایا۔ جن میں اسکولوں اور مقامی گروہوں کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی تاکہ مذہبی ماحول میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ حوزات علمیہ میں داخلے کے امکانات سے بخوبی آگاہ ہو سکیں۔
حجت الاسلام قاسم پور نے مزید کہا: اسی طرح نوجوانوں کے لئے ماہ رمضان میں درخت کاری، امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے یوم ولادت کی مناسبت سے تقریبات کا انعقاد، شب ہائے قدر کے پروگرامز اور مختلف فلاحی سرگرمیاں منعقد کی گئیں۔
انہوں نے "علاقائی مبلغین" جیسے پروجیکٹ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: اس پروجیکٹ کے تحت مدرسے کے طلاب اور اساتذہ کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا: ایک گروہ نے مخصوص علاقوں میں اجتماعی تبلیغ کی جبکہ دوسرا گروہ اپنے محلوں اور شہروں میں انفرادی سطح پر تبلیغ میں مصروف رہا۔ یہ منصوبہ، جو نوروز کے دوران بھی جاری رہا، مقامی ثقافت اور رسوم و رواج سے واقف مبلغین کے ذریعے تبلیغ کے مؤثر نتائج دینے میں کامیاب رہا۔
مدرسہ علمیہ سعادت کے مسئول تربیتی و تبلیغی نے حوزات علمیہ میں موجود مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا: ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ طلاب اور نوجوان نسل کے درمیان مستقل اور سالانہ بنیادوں پر منظم روابط کا فقدان ہے۔ ایک طالب علم محض ماہِ رمضان کی تبلیغ پر انحصار نہیں کر سکتا بلکہ اسے پورے سال کے دوران مدارس اور مخصوص گروہوں کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: بعض طلاب مالی مسائل، تعلیمی سہولتوں کی کمی اور حوزہ، خاص طور پر مقامی مدارس کے کمزور بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے مایوس ہو جاتے ہیں حتیٰ کہ بعض اپنی تعلیم بھی جاری نہیں رکھ پاتے۔ یہ مسئلہ دیہی اور چھوٹے شہروں میں زیادہ نمایاں ہے۔
حجت الاسلام قاسم پور نے اس مسئلے کے حل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: مختلف شہروں میں موجود مدارس کو مضبوط بنا کر اور وہاں ممتاز اساتذہ سے استفادہ کر کے اس چیلنج پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ حوزہ علمیہ کے بنیادی ڈھانچے کو اس انداز میں تشکیل دیا جانا چاہیے کہ وہاں طلاب میں مزید تحصیل علم کا جذبہ پیدا ہو۔
آپ کا تبصرہ