حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائم مقام مدیر حوزہ علمیہ قم، حجت الاسلام والمسلمین حمید ملکی نے اعلان کیا ہے کہ "مدرسہ آزاد" کے منصوبے کو حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کی منظوری کے بعد ابتدائی طور پر دو سال کے لیے آزمائشی طور پر نافذ کیا جا رہا ہے۔
یہ اعلان انہوں نے قم میں مدارس علمیہ سطح ایک کے مدیران کے اجلاس میں آیت اللہ اعرافی کی موجودگی میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے پر غور و فکر کا آغاز نئی انتظامیہ کے دور میں ہوا اور متعدد نشستوں کے بعد ماہرین اور اساتذہ کی رائے حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کو پیش کی گئی، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
حجت الاسلام ملکی نے وضاحت کی کہ یہ منصوبہ جسے "۲۰۴۰" بھی کہا جاتا ہے، مرحلہ وار آگے بڑھے گا اور ابتدائی طور پر پایہ 5 اور 6 کے طلبہ کو شامل کرے گا، تاکہ وہ اپنی مرضی کے مطابق استاد انتخاب کر سکیں۔ البتہ پایہ 4 کے طلبہ کو اس میں شامل نہیں کیا گیا کیونکہ ماضی میں اس مرحلے پر کچھ مشکلات سامنے آئی تھیں۔
ان کے مطابق، منصوبے کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی حجت الاسلام رضایی کر رہے ہیں۔ اب تک تین اجلاس منعقد ہو چکے ہیں اور عمل درآمد میں مزید بہتری کے لیے ضروری اصلاحات کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فقہ و اصول کے اساتذہ اپنے مدارس کے ساتھ ساتھ "مدرسہ آزاد" میں بھی تدریس کر سکیں گے۔ اسی طرح طلبہ چاہیں تو مستقل طور پر اس مدرسے میں منتقل ہو سکتے ہیں یا بطور مہمان شرکت کر سکتے ہیں۔ منتقلی کی صورت میں تمام امتیازات نئے مدرسے کو منتقل ہوں گے، جبکہ مہمان طلبہ کی بنیادی سہولتیں اپنی پہلی درسگاہ میں برقرار رہیں گی۔
قائم مقام مدیر حوزہ علمیہ قم نے واضح کیا کہ اس منصوبے کا مقصد طلبہ کو استاد کے انتخاب میں آزادی دینا ہے، ساتھ ہی مدیران کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ طلبہ کی رہنمائی کریں اور تعلیمی معیار پر گہری نظر رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "مدرسہ آزاد" سے ان طلبہ کو بھی فائدہ پہنچے گا جو مخصوص اساتذہ تک رسائی نہیں رکھتے، تاکہ سب یکساں طور پر تعلیمی امکانات سے بہرہ مند ہو سکیں۔









آپ کا تبصرہ