اتوار 28 ستمبر 2025 - 17:49
قم میں پیغامِ رہبر معظم کے نفاذ پر دوسرا فکری اجلاس؛ اسنادِ حوزہ کی قانونی حیثیت اور تعلیمی اصلاحات زیر بحث

حوزہ/ قم المقدسہ میں پیغامِ رہبر معظم انقلاب کے عملی نفاذ کے سلسلے میں دوسرا فکری اجلاس منعقد ہوا جس میں ممتاز اساتذہ اور علمی شخصیات نے حوزہ علمیہ کے تعلیمی و تحقیقی ڈھانچے اور اس کے موجودہ مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔ یہ اجلاس دفتر فقہ معاصر کے زیر اہتمام منعقد ہوا جس کی صدارت آیت اللہ شب زنده دار، حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے سربراہ نے کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں پیغامِ رہبر معظم انقلاب کے عملی نفاذ کے سلسلے میں دوسرا فکری اجلاس منعقد ہوا جس میں ممتاز اساتذہ اور علمی شخصیات نے حوزہ علمیہ کے تعلیمی و تحقیقی ڈھانچے اور اس کے موجودہ مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔ یہ اجلاس دفتر فقہ معاصر کے زیر اہتمام منعقد ہوا جس کی صدارت آیت اللہ شب زنده دار، حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے سربراہ نے کی۔

اجلاس کے شرکاء نے خاص طور پر حوزوی اسناد (ڈگریوں) کی قانونی حیثیت اور ان کے علمی و سماجی اثرات پر گفتگو کی۔ معاون تعلیم حوزہ، استاد مقیمی نے اس بات پر زور دیا کہ حوزہ کی جانب سے جاری ہونے والی اسناد کسی معادل کے طور پر نہیں بلکہ بذات خود معتبر ہیں اور ان کی قانونی حیثیت مسلم ہے۔

استاد دیناروندزاده نے اسناد کو عزت مند اور طلبہ کی سماجی حیثیت کے مطابق بنانے کی ضرورت پر زور دیا جبکہ استاد اشجع اصفہانی نے تحقیقی کمزوریوں، پایان‌نامه نویسی کے مسائل اور اساتذہ کی توانمندی کو اولین ترجیح قرار دیا۔ استاد همتیان نے تجویز پیش کی کہ حوزہ کو دو طرح کی اسناد جاری کرنی چاہئیں؛ ایک داخلی استعمال کے لیے اور دوسری عمومی و سماجی سطح پر قابل فہم حیثیت کے ساتھ۔

دیگر اساتذہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جس طرح وزارت صحت نے اپنے شعبے میں خودمختار اسناد قائم کیں، حوزہ کو بھی اپنے تعلیمی معیار کے مطابق آزادانہ نظام اسناد اپنانا چاہیے۔ استاد میراحمدی نے متنبہ کیا کہ صرف نظری مباحث سے نتائج حاصل نہیں ہوں گے بلکہ عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔

کئی مقررین نے طلبہ کی تعداد میں کمی، معاشی دباؤ، تحقیقی کمزوریوں اور اساتذہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد مشکلات کو بھی نمایاں مسائل میں شمار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حوزہ کی اصل طاقت اس کی مرجعیت اور علمی اثر پذیری ہے اور جب تک اس کو تقویت نہ دی جائے، اسناد کی قانونی و سماجی حیثیت مطلوبہ مقام تک نہیں پہنچ سکتی۔

یہ اجلاس اس بات پر متفق رہا کہ حوزہ علمیہ کو اپنے داخلی ڈھانچے، تحقیقی نظام اور اسناد کی پالیسی میں سنجیدہ اور عملی اصلاحات کی فوری ضرورت ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha