جمعہ 4 اپریل 2025 - 06:00
بچوں کی دینی تربیت کیسے کی جائے؟ / 10 بنیادی اصول

حوزہ / بچوں کی دینی تربیت ایک روشن اور بامقصد مستقبل میں سرمایہ کاری ہے، جس کے لیے ایک مدبرانہ اور دقیق انداز اپنانا ضروری ہے تاکہ ایمان اور اخلاق کی بنیادیں مضبوط کی جا سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، دینی تربیت کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کی عمر اور ذہنی سطح کے مطابق تعلیمات دی جائیں، ان کے سوالات کے واضح جوابات دیے جائیں، محض تنقیدی رویے نہ اپنائے جائیں، بالواسطہ اور عملی طریقوں کا استعمال کیا جائے، مناسب دینی شخصیات کو بطور نمونہ متعارف کرایا جائے اور تربیتی عوامل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے۔

بچوں کی دینی تربیت ایک روشن اور بامقصد مستقبل میں سرمایہ کاری ہے، جس کے لیے ایک مدبرانہ اور دقیق انداز اپنانا ضروری ہے تاکہ ایمان اور اخلاق کی بنیادیں مضبوط کی جا سکیں۔ اس حوالے سے والدین اور مربیان کے لیے درج ذیل اصول قابل توجہ ہیں:

1. دینی اور مذہبی تعلیمات بچوں کی عمر اور ذہنی سطح کے مطابق ہونی چاہئیں۔

2. دینی مسائل میں بچوں کے شکوک و شبہات کو دور کرنا اور ان کے سوالات کے مدلل جوابات دینا ضروری ہے۔

3. محض تلقینی اور نصیحتی انداز اپنانے سے اجتناب کیا جائے تاکہ دینی اعمال محض رسمی نہ رہیں۔

4. دینی تربیت کے لیے غیرمستقیم اور عملی طریقے اپنائے جائیں، خاص طور پر والدین اور اساتذہ خود اس کا عملی نمونہ پیش کریں۔

5. بچوں کو دینی موضوعات پر سوالات کرنے اور تحقیق کی ترغیب دی جائے اور انہیں معقول جوابات فراہم کیے جائیں۔

6. دینی تربیت کو جسمانی، ذہنی، جذباتی اور سماجی پہلوؤں سے ہم آہنگ کیا جائے۔

7. دینی تعلیمات کو بچوں پر مسلط کرنے سے گریز کیا جائے اور انہیں کسی بھی دباؤ کے تحت دینی بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔

8. بچوں کو فطرت اور کائنات پر غور و فکر کی ترغیب دی جائے تاکہ وہ خود خالق اور تخلیق کے مقاصد پر غور کر سکیں۔

9. بچوں کی عمر، عقل اور جذباتی سطح کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں دینی نمونے اور شخصیات سے روشناس کرایا جائے۔

10. والدین، اساتذہ اور میڈیا کے تربیتی پروگراموں میں ہم آہنگی اور یکسانیت پیدا کی جائے تاکہ تربیت دینی کا عمل موثر ہو۔

یہ بات ذہن نشین رہے کہ اگر تربیت کرنے والے افراد کی نصیحت اور عمل میں تضاد ہو تو بچوں کی دینی تربیت اور صحیح مذہبی پرورش کے عمل میں رکاوٹ کا باعث بنے گا۔

ماخذ: والدین و تربیت دینی فرزندان، ص ۴۳

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha