حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے مغربی آذربائیجان میں مقیم خواہر وحیدہ محمدلو نے نو جوانوں کو نماز کی طرف راغب کرنے کے طریقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ نماز کو اہمیت دینا، خدا کی بارگاہ میں حاضری کی خوشی اور مسرت اور والدین کے اچھے اخلاق ان عوامل میں شامل ہیں جو بچوں کو نماز کی طرف راغب کرتے ہیں۔
انہوں نے والدین کی سختی ، کاہلی ، برے دوستوں ، اور نوجوانوں کی نماز کے فوائد سے عدم آگاہی کو نماز نہ پڑھنے کے عوامل قرار دیا اور کہا کہ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو نماز کے لئے تیار کریں اور اپنے بچوں سے قربت پیدا کریں ، نماز کے فوائد بیاں کریں اور نماز جماعت کی خاطر مساجد میں جانے کی تاکید کرتے رہے یہ ان عوامل میں شامل ہیں جن کی وجہ سے بچوں میں نماز پڑھنے کا شوق اور رغبت پیدا ہو گی۔
حوزہ علمیہ آذربائیجان کی معلمہ نے اہل بیت علیہم السلام کی محبت کی بنیاد پر بچوں کی پرورش کرنے کی ضرورت پر مزید زور دیا اور کہا کہ بچوں میں اہل بیت علیہم السلام کی محبت کو اجاگر کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اہل بیت علیہم السلام کے ایام ولادت و شہادت منائیں اور بچوں کو بھی ان پروگراموں میں شرکت کیلئے لے جائیں اور اگر کسی بچے کو گفٹ / تحفہ پیش کرنا چاہیے تو کسی خاص مذہبی دن میں دیں تاکہ وہ عید اور مذہبی دن اس کے ذہن میں بیٹھ جائے ۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم بچوں کی پرورش کے لئے چار حکمت عملی بیان فرماتے ہیں ، مزید کہا کہ اپنے بچوں کو مذہبی طور پر تعلیم و تربیت دینے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ پہلے والدین نیکی اور بھلائی کا سبب بنے ، جس گھر میں والدین فرائض ، حلال اور حرام پر توجہ نہیں دیتے یا پھر نمازوں کو مقررہ وقت پر ادا نہیں کرتے ، انہیں توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ ان کے بچے مذہبی تعلیم و تربیت پائیں گے ۔
محترمہ خواہر حمیدہ محمدلو نے بچوں کی پرورش کے تین مراحل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تربیت کا پہلا مرحلہ ، جو کہ 7 سال کی عمر تک ہے اور اس عمر میں نوجوانوں پر دینی امور میں مجبوری اور زبردستی کرنا ممنوع ہے اور وہ خود مذہبی امور کا جائزہ لینے کے ساتھ اس میں دلچسپی لیتے ہیں۔
انہوں نے 7 سے 14 سال کی عمر کو تربیت کا دوسرا مرحلہ قرار دیا اور کہا کہ اس مرحلے میں والدین اور بچوں کے مابین دینی اعتقادات اور گہرے رشتے کو تقویت بخشنا تربیت کے سب سے اہم نکات میں سے ایک ہے اور اس مرحلے میں بچوں کو زیادہ متاثر اور زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے ، یقینا اس مرحلے میں لڑکیوں اور لڑکوں کی تربیت کا طریقہ مختلف ہے اور ضروری ہے کہ اس عمر میں لڑکیوں کے اندر ہمدردی ، شفقت ، محبت اور مہربانیوں کو تقویت دینے کی ضرورت ہے اور ماؤں کو چاہیے کہ بیٹیوں کے ساتھ قریبی اور گہرے رشتے برقرار کریں اور لڑکوں میں ہمت ، محنت ، خود اعتمادی کے جذبے کو بھی فروغ دیا جائے۔
حوزہ علمیہ خواہران آذربائیجان کی معلمہ نے 14 سے 21 سال کی عمر کو بچوں کی پرورش کا تیسرا مرحلہ قرار دیا اور کہا کہ اس عمر میں والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ ایک جذباتی اور گہرے رشتے قائم کریں ، کیونکہ اس مرحلے میں احساسات اور جذبات غالب رہتے ہیں اور اس عمر میں بچے زیادہ تر وابستگی اور انحصار کا شکار رہتے ہیں۔