۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
بچوں کی دینی تربیت

حوزہ/ اولاد کی دینی تربیت کا مسئلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے چونکہ اسے آئندہ آنے والی زندگی میں مکمل استحکام کی ضرورت ہے کہ جس پر وہ اپنی زندگی میں کسی لرزش کی صورت میں انحصار کر سکے۔۔

محترمہ زہرا مجذوبی نے ہمدان میں حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار سے گفتگو کے دوران بچوں کی دینی تربیت میں موثر ہونے والے عوامل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بچے کی دینی تربیت کا مسئلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے چونکہ اسے آئندہ آنے والی زندگی میں مکمل استحکام کی ضرورت ہے کہ جس پر وہ اپنی زندگی میں کسی لرزش کی صورت میں انحصار کر سکے۔

ہمدان میں حوزہ خواھران کی استاد نے کہا: دراصل، دینی تربیت کا مقصد انسان کی تمام ضروریات کو خدا کے ساتھ وابستہ کرنا اور ہر انجام دئے جانے والے کام کو خدا کے لئے خاص کرنا ہے۔ اس جیسی تربیت میں ہمیں مادیات اور معنویات کے درمیان ایک توازن ایجاد کرنا ہے اور اس کے سایہ میں اضطراب، تشویش، خوف اور خدشات جیسے عناصر کہ جو بہت سے اخلاقی مشکلات کا باعث بنتے ہیں کو انسانی زندگی میں کم کرنا ہے تاکہ نفس انسان اور  اس کی زندگی کے درمیان مصالحت برقرار رہے۔

والدین بچوں کی دینی تربیت میں اعلی کردار ادا کرتے ہیں

مدرسه علمیه الزهرا(س) همدان میں موجود اس ماہر مشاورہ نے مزید کہا: بچوں سے رابطہ میں سب سے پہلے والدین ہی ہوتے ہیں اسی لئے وہ بچے کی شخصیت اور اس کی تعلیم اور تربیت میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ والدین کی گود وہ مقدس مقام ہے جہاں بچوں کی دینی تربیت کا بہترین ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا: یہ یاد رکھنا چاہئے کہ والدین، ایک طرف وراثت کی خصوصیات یعنی موروثی عوامل کو منتقل کرتے ہیں تو دوسری جانب وہ بچوں کے لئے ماحولیاتی عوامل کے طور پر بھی شمار ہوتے ہیں۔

محترمہ زہرا مجذوبی نے کہا: بچوں کے اندر پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنا سب سے پہلے والدین کی ذمہ داری ہے کہ جو ان کی زندگی کے ابتدائی مراحل میں آہستہ آہستہ بیدار ہوتی ہیں اور ایک کے بعد دوسری فعال ہوتی چلی جاتی ہیں کہ ایک وقت ایسا آتا ہے جب وہی بچہ اپنے آپ کو والدین کے سامنے مستقل شخص محسوس کرنے لگ جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اس مرحلہ پر انسان اپنے آپ کو دوسروں کی طرح ایک باارداہ اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والی شخصیت تصور کرنے لگتا ہے اور یہی وہ دور ہوتا ہے جب وہ سکول کی طرف جاتا ہے اور وہاں ایک نئے ماحول سے آشنا ہوتا ہے ۔

تربیت کرنے والے افراد{اساتذہ}، لوگوں کو الہی تعلیمات کی طرف ترغیب دلائیں

حوزہ علمیہ خواھران کی استاد نے کہا: والدین کے بعد اساتذہ، بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اساتید اخلاق، عالمان دین، مقررین اور ہر وہ فرد جو بچوں کے علمی اور دینی مسائل کے ساتھ مربوط ہے ان کے کندھوں پر تربیت کے لحاظ سے بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ان افراد کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ اسٹوڈنٹس کو الہی تعلیمات کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ انہیں مثبت سمت میں رہنمائی کریں اور نوجوانوں اور جوانوں کی تعلیم و تربیت میں ان کی صلاحیات کے مطابق ان سے برتاو کریں اور انہیں اہمیت دیں۔

تعلیم پر بڑے پیمانے پر میڈیا اور سائبر اسپیس کا حیرت انگیز اثر

مدرسه علمیه الزهرا(س) همدان میں موجود اس ماہر مشاورہ نے کہا: افراد کی تربیت اور ان کی معلومات عامہ میں ذرائع ابلاغ جیسے ریڈیو، ٹیلی ویژن، فلم، اخبارات اور سائبر سپیس وغیرہ کا بھی ایک اہم کردار ہوتا ہے۔ یہ چیزیں انتہائی حیرت انگیز حد تک انسان کے چال چلن اور اس کے فہم و شعور پر اثرانداز ہوتی ہیں لہذا والدین، اساتذہ اور مربیان اخلاق کو چاہئے کہ وہ بچوں کی تربیت میں ان ذرائع ابلاغ کو مدنظر رکھیں اور بچوں کے اندر ان ذرائع ابلاغ کے صحیح استعمال اورانہیں  اس کے ہونے والے مثبت اور منفی اثرات سے آگاہ کرنا چاہئے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .