۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
ڈاکٹر سید عون ساجد نقوی

حوزہ/ علمائے کرام کے مختلف لیکچرز اور مختلف النوع پروگرامز کے ذریعے نوجوانوں کو اس بارے میں آگاہی و تربیت دی جائے۔ تاکہ پروپیگیشن سے اندھا کردینے والے اس دور میں نوجوان دین حقیقی کی صادق تعلیمات کھو کر اپنی شناخت گم نہ کر بیٹھیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فزرند قائد ملت جعفریہ پاکستان و مرکزی رکن نظارت جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ڈاکٹر سید عون ساجد نقوی نے جے ایس او پاکستان کے زیراہتمام نوجوانوں کی منعقدہ اک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا "جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے" پر عمل پیرا ہے اور دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں سے لے کر چھوٹے چھوٹے کاروباری اداروں اور انجمنوں تک سب اپنے اپنے درست یا غلط مقاصد کے لیے اس پر بہت ہی تندہی سے کاربند ہیں تاکہ اپنے گاہکوں یا اپنے سامنے موجود افراد کے ذہن کو کسی طرح اپنی پراڈکٹ، کسی نظریے یا پالیسی کی طرف مائل کرسکیں اور اگلے مرحلے میں ان کے ذہنوں کو مکمل طور پر اس کا اتنا عادی یا معتقد بنادیں کہ وہ یہ سوچ ہی نا سکیں کہ یہ سوچ ان کی اپنی نہیں تھی بلکہ کسی اور نے باہر سے ان کے ذہن میں ٹھونسی تھی۔ اور وہ اسے حتمی صداقت اور دنیا کا آخری سچ سمجھیں۔

آج کل دنیا اس موضوع میں بہت آگے بڑھ چکی ہے اور ہم جیسے پسماندہ تیسری دنیا کے ممالک میں نوجوانوں پر بہت زیادہ کام کیا جارہا ہے۔ اس لیے پاکستان کے نوجوانوں کو اس طرف متوجہ ہونا چاہئے اور اس موضوع سے متعلقہ علوم کے ماہرین سے رابطہ کرکہ انکے علم سے استفادہ کرتے ہوئے برین واشنگ کے جدید ذرائع سے آگاہی حاصل کرنی چاہئیے اور منفی برین واشنگ سے بچاو کے جدید ترین طریقوں پر انہیں پوری دسترس ہونی چاہئے۔

میں یہ تجویز پیش کرتا ہوں کہ ایک پورا سال/دورانیہ "برین واشنگ کے جدید ذارئع اور منفی برین واشنگ سے بچاو کے موثر طریقوں سے آگاہی" کے موضوع پر منایا جائے اور اس سلسلے میں ماہرین نفسیات، سماجیات، ابلاغیات،(Mass communication ) تبلیغات(Advertising ) اور علمائے کرام کے مختلف لیکچرز اور مختلف النوع پروگرامز کے ذریعے نوجوانوں کو اس بارے میں آگاہی و تربیت دی جائے۔ تاکہ پروپیگیشن سے اندھا کردینے والے اس دور میں نوجوان دین حقیقی کی صادق تعلیمات کھو کر اپنی شناخت گم نہ کر بیٹھیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .