جمعرات 1 مئی 2025 - 15:29
انسان اور اس کے تمام اعضا و جوارح جوابدہ ہیں: آیت اللہ جوادی آملی

حوزہ/ معروف مفسر قرآن اور مرجع تقلید حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے "لوگوں سے صحیح طریقے سے بات کرنے اور برتاؤ کرنے" کے موضوع پر ایک تحریری بیان میں حضرت علی علیہ السلام کی ایک حکمت آموز روایت کی روشنی میں اہم نکات بیان کیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف مفسر قرآن اور مرجع تقلید حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے "لوگوں سے صحیح طریقے سے بات کرنے اور برتاؤ کرنے" کے موضوع پر ایک تحریری بیان میں حضرت علی علیہ السلام کی ایک حکمت آموز روایت کی روشنی میں اہم نکات بیان کیے۔

انہوں نے فرمایا: امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: "ایسی بات مت کہو جس کا تمہیں علم نہیں، اور اپنے آپ کو اس بات کے لیے زحمت میں نہ ڈالو جس کے متعلق تم سے سوال نہیں کیا گیا اور نہ ہی تمہیں اس کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔"

(نقلِ روایت: «و دَعِ القول فیما لا تَعْرف والخطابَ فیما لم تُکَلّف»)

آیت اللہ جوادی آملی نے قرآن کریم کی سورہ اسراء، آیت 36 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "اور ایسی بات کے پیچھے نہ چلو جس کا تمہیں علم نہیں، بے شک کان، آنکھ اور دل سب کی بازپرس ہوگی۔"

(سورہ اسراء، آیت ۳۶)

انہوں نے وضاحت کی کہ انسان اور اس کے تمام اعضا و جوارح یعنی آنکھ، کان، زبان اور دل روز قیامت جوابدہ ہوں گے۔

لہٰذا ضروری ہے کہ انسان صرف اسی بات کو قبول کرے جس کی سچائی پر دلیل موجود ہو، اور صرف اسی بات کی تردید کرے جس کی نادرستی پر حجت و برہان ہو۔

آیت اللہ جوادی آملی نے مزید کہا: "قرآن کریم ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ نہ تو تصدیق اندھی ہو اور نہ ہی تکذیب جذباتی۔ دونوں صورتوں میں عقل، علم اور دلیل کی رہنمائی ضروری ہے۔ یہ اسلام کی دو بنیادی اصولی ہدایات ہیں۔"

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشرتی گفتگو اور عوامی رویے میں ذمہ داری اور شعور کا ہونا نہایت اہم ہے، اور ہر شخص کو چاہیے کہ وہ زبان، دل اور دماغ کے استعمال میں تقویٰ، علم اور بصیرت کو مقدم رکھے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha