۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
آیت اللہ جوادی آملی

حوزہ/ حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے ایک ایرانی بینک کے سربراہ سے ملاقات میں کہا:سود خدا کے ساتھ اعلان جنگ ہے، یہ برکت کا ذریعہ نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ سود میں انسان کو فائدہ ہو لیکن یہ فائدہ ہے ترقی اور نمو نہیں ہے، یہ جہالت ہے جو انسان فائدہ اور ترقی و نمو میں فرق نہیں کرتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قرض الحسنہ مہر ایران بینک کے مینیجر سید سعید شمسی نژاد نے آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی سے ملاقات اور گفتگو کی۔

حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے اس ملاقات میں عشرہ کرامت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: قرض الحسنہ کا کام نیکیوں اور برکتوں سے بھرا کام ہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کی خدمات کو احسن طریقے سے قبول فرمائے اور اس نظام اسلامی کو اس کے وارث حقیقی تک پہنچائے۔

انہوں نے کہا: قرآن کریم نے ہم سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ ہم تمہیں نئی بات بتانے آئے ہیں، قرآن کہتاہے کہ ہم تمہیں زندہ کرنے اور زندگی بخشنے آئے ہیں، (یا أَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا استَجیبوا لِلَّهِ وَلِلرَّسولِ إِذا دَعاکُم لِما یُحییکُم)اب سوال یہ ہے کہ کیا ہم زندہ نہیں ہیں؟! حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام ہمیں زندہ کرنے کے لیے تشریف لائے ہیں؟ اس کا کیا مطلب ہے؟

انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: انسانوں میں تین مختلف زندگیاں پائی جاتی ہیں، ان میں سے بعض نباتات جیسی زندگی گزار رہے ہیں، یعنی وہ صرف غذائیت، نشوونما اور تولید مثل کے بارے میں سوچتے ہیں، اور بعض انسانوں میں حیوانی زندگی پائی جاتی ہے، یعنی غذائیت، نشوونما اور تولید مثل کے علاوہ وہ حیثیت اور قدرت نمائی اور اپنے علاقے کو مزید بڑا بنانے اور اسے برقرار رکھنے کے بارے میں سوچتے ہیں، جیسا کہ غزہ میں دشمن کر رہا ہے، وہ لوگ سوچتے ہیں کہ ان کے پاس ایٹم بم ہےاور قوت و طاقت ہے اس لئے وہ برتر ہیں، اور انسانوں میں کچھ مختصر سے افراد ایسے ہیں جو انسانی زندگی کے حامل ہیں، یہ وہ انسان ہیں جو نہ تو اپنے راستے سے منحرف ہوتے ہیں اور نہ کسی کا راستہ روکتے ہیں۔

حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے اس ایرانی بینک کے سربراہ سے ملاقات میں کہا:سود خدا کے ساتھ اعلان جنگ ہے، یہ برکت کا ذریعہ نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ سود میں انسان کو فائدہ ہو لیکن یہ فائدہ ہے ترقی اور نمو نہیں ہے، یہ جہالت ہے جو انسان فائدہ اور ترقی و نمو میں فرق نہیں کرتا، ہمیں ملک کو ایسی سمت لے جانا چاہئے جہاں کوئی نہ سود کھائے ہو اور نہ کوئی سود دے، ملک کو اس سمت لے لائیں جہاں کسی کو قرض کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

انہوں نے بیان کیا: اگرچہ مال و دولت کی خواہش اسلام کی نظر میں اچھی چیز نہیں ہے، لیکن قرآن نے مال و دولت کا ذکر شان کے ساتھ کیا ہے اور فرمایا: وَ لا تُؤْتُوا السُّفَهاءَ أَمْوالَکُمُ، دولت کو احمقوں کے حوالے نہ کرو جس سے سود، غبن اور بے تحاشہ پیسے کمائیں، قوم اپنے پیروں پر اس وقت کھڑی ہو سکتی ہے جب اس کی جیبیں بھری ہوں گی، قوم اس وقت اپنے پاؤں پر کھڑی ہوگی جب وہ دوسروں کی عزت کو اپنی عزت تصور کرنے لگے گی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .