۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
آیت اللہ جوادی آملی

حوزہ/ حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ عدل حسینی اور اپنا جلال دکھائے اور جس طرح یمنی معاشرہ ہے ویسا ہی معاشرہ دوسرے ممالک میں زندہ کرے جو اس شریر اور شیطانی صہیونی حکومت اور امریکہ کا گلا گھونٹ دے، اور ان شاء اللہ ایسا ہی ہوگا، کیونکہ حق کی ہمیشہ باطل پر جیت ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت الله جوادی آملی نے اتوار کے روز تہران یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء کے درمیان امام حسین علیہ السلام کے سوک میں نوحہ و ماتم کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا:ایک طرف امام حسین علیہ السلام کا غم اور ایام سوگ ہیں تو دوسری طرف غزہ کے عوام پر صہیونیوں کا بزدلانہ حملہ ، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ عدل حسینی اور اپنا جلال دکھائے اور جس طرح یمنی معاشرہ ہے ویسا ہی معاشرہ دوسرے ممالک میں زندہ کرے جو اس شریر اور شیطانی صہیونی حکومت اور امریکہ کا گلا گھونٹ دے، اور ان شاء اللہ ایسا ہی ہوگا، کیونکہ حق کی ہمیشہ باطل پر جیت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا: ایران بہت عظیم ہے اور ایرانی قوم بھی بہت با عظمت ہے، آپ اپنی قدر و منزلت کو سمجھیں، اک زمانہ تھا جب اس سرزمین پر انوشیروان کی حکومت تھی، روم اور روم کے علاوہ دوسرے ممالک سے طالب علم اور محقق آتے تھے اور کچھ سیکھ کر جاتے تھے، وہ زمانہ بھی یاد کریں جب رسول اللہ (ص) اور ائمہ معصومین علیہم السلام حجاز میں ہوا کرتے تھے اور جس زمانے میں امام علیہ السلام کوفہ اس کے اطراف کی حکومت ملی،امام کے سب سے اہم اور نمایاں شاگرد جنہوں نے جا کر عراق کو عراق بنایا، نجف کو نجف بنایا، آپ کے ایرانی آباؤ اجداد ہی تھے۔

انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: آپ مدتوں سے شیخ انصاری کا نام سنتے چکے آرہے ہیں؛ ان کی تربیت کس نے کی؟

شریف العلما مازندرانی نے ان کی تربیت کی، آپ نے خواجہ نصیر الدین، صاحب جواہر، آخوند خراسانی وغیرہ کا نام سنا ہوگا، ان بزرگوں کی تربیت کس نے کی؟ آخوند خراسانی جو کہ ایک ایرانی تھے، خراسان کے لیے یہ بلخ اور بخارا ہے، یہ بلخ و بخارا خراسان کا حصہ تھا، مولوی خراسان کے رہنے والے تھے، اسی طرح ابن سینا خراسانی تھے، سب سب بلخی تھے جو کہ خراسان کا حصہ تھا، اس زمین کا بڑا حصہ بے رحم حکمرانوں کی وجہ سے دوسروں کو دے دیا گیا، ہم بہت عظیم ہیں اور اپنی عظمت کو سمجھیں اور اس کی قدر کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .