حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ایران میں چودہویں صدارتی انتخابات کے امیدواروں کی مہم کے آغاز اور عوام کی زیادہ سے زیادہ شرکت کے یقینی بنانے پر بہت زیادہ تاکید کو دیکھتے ہوئے حوزہ نیوز ایجنسی نے ان کی آراء کا جائزہ لیا۔ اور انتخابات میں شرکت کے حوالے سے بعض مراجع عظام تقلید بشمول رہبر کبیر انقلاب حضرت امام خمینی (رح)، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای، آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی، آیت اللہ العظمیٰ سبحانی، آیت اللہ العظمیٰ نوری ہمدانی، آیت اللہ العظمیٰ شبیری زنجانی، آیت اللہ العظمیٰ وحید خراسانی، آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی اور آیت اللہ العظمیٰ مظاہری کے انتخابات میں خود شریک ہونے اور شرکت کے حوالے سے ان کی تاکیدات کو بیان کیا ہے۔
ان مراجع عظام نے باصلاحیت شخص کے انتخاب اور کثرت سے شرکت کو ایک شرعی، اسلامی اور الہی فریضہ قرار دیا ہے۔ ذیل میں ان بزرگوں کے بیانات کو اختصار کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے:
حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ:
اپنی معزز قوم کے لیے میری وصیت یہ ہے کہ ہر انتخاب میں، چاہے وہ صدارتی انتخاب ہو یا اسلامی کونسل کے نمائندوں کا یا ماہرین کونسل کا انتخاب ... آپ لوگ اس میں بھرپور شرکت کریں اور آپ جن لوگوں کا انتخاب کریں، وہ ان معیارات کی بنیاد پر ہونا چاہیے جو درست ہوں۔ مراجع کرام اور علماء سے لے کر بازاری طبقہ، کسان، مزدور اور ملازم پیشہ افراد سب ملک اور اسلام کی تقدیر کے ذمہ دار ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای:
اہل اور واجد شرائط افراد کے لیے جمہوریہ اسلامی ایران کے انتخابات میں شرکت ایک دینی، اسلامی اور الہی فریضہ ہے۔
ہماری عوام کے سامنے اس وقت ایک اہم مسئلہ، صدارتی انتخاب کا مسئلہ ہے۔ میں تمام ایرانی عوام سے تقاضا کرتا ہوں کہ وہ اس اہم مسئلہ کو اپنی بصیرت اور ذہانت کے ساتھ ایک قومی اور تاریخی مسئلہ کے طور پر دیکھیں اور اسے کسی بھی طور سے کم اہمیت نہ سمجھیں۔
انتخابات میں عوام کو چاہیے کہ وہ سب سے زیادہ اہل فرد کو منتخب کریں۔ جو افراد صدارتی امیدوار قرار پاتے ہیں ایرانی گارڈین کونسل (شورای نگہبان) میں ان کی اہلیت کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور پھر گارڈین کونسل ان کی اہلیت کا اعلان کرتی ہے، کہ یہ افراد منتخب ہونے کے اہل ہیں۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ آپ ان میں سے بہتر اور باصلاحیت تر فرد کا انتخاب کریں۔
آنے والے انتخابات میں بنیادی طور پر عوامی شرکت اور ٹرن آؤٹ کو بڑھانا بہت اہم اور ضروری ہے، اس لیے اس شعبے میں طالب علم ہو یا خاندانی نظام، ہر کسی کا ہر ممکنہ کوشش کرنا ضروری ہے۔
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی:
الیکشن میں اہم مسئلہ صحیح اور باصلاحیت فرد کا انتخاب ہے۔
عوام پولنگ بوتھس پر حاضر ہو کر دشمنوں کی امیدوں کو مایوسی میں بدل دیں اور انہیں شکست دیں۔
جس طرح جان و مال، ناموس، دین اور ملک کی حفاظت فرض ہے اور ہمیں ان کی حفاظت کرنی چاہیے، اسی طرح ووٹ دینا بھی فرض ہے، جو ان چیزوں کا مقدمہ قرار پاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں " مقدمۂ واجب بھی واجب ہوا کرتا ہے"۔
حضرت آیت اللہ جعفر سبحانی:
انقلابِ اسلامی کے برپا کرنے کے لیے بہت زیادہ زحمات اور کوششیں کی گئی ہیں اور انتخابات میں حصہ لینا ان اقدامات میں سے ایک ہے جو اسلامی انقلاب کے تحفظ اور اسے بہتر انداز سے جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
الیکشن میں حصہ لینا شرعی اور دینی فریضہ ہے، سب کو چاہیے کہ وہ اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر الیکشن میں حصہ لیں۔
اسلامی نظام اور ملک کی تقدیر کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم انتخابات میں بھرپور انداز سے حصہ لیں اور ایسے دیندار افراد کو اپنا ووٹ دیں جو اسلام اور قوانین کے پابند ہوں اور جو ملک چلانے کی بہتر صلاحیت رکھتے ہوں۔ وا... العالم.
حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی:
لوگ الیکشن میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں اورانتخابات میں شرکت کرنا ہر ایک پر فرض ہے کیونکہ اس کا تعلق انسان کی تقدیر سے ہے اور انسان کو ان امور سے لاتعلق نہیں ہونا چاہیے۔
عوام انتخابات میں انتہائی جوش و خروش سے حصہ لے کر دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں اور مقدس اسلامی نظام کو مزید مضبوط اور سربلند کرنے کا باعث بنیں۔
حضرت آیت اللہ شبیری زنجانی:
(انتخابات میں حصہ لینے کے بارے میں پوچھے گئے استفتاء کے جواب میں آپ نے فرمایا:)
مختلف موارد ہیں۔ جہاں مذہب حقہ کی کامیابی کا انحصار انتخابات میں شرکت پر ہو یا جہاں انتخابات میں عدم شرکت معاشرہ میں زیادہ مسائل کا باعث بنتی ہو وہاں انتخابات میں شرکت کرنا فرض ہے۔
حضرت آیت اللہ جوادی آملی:
انتخابات وغیرہ میں حصہ لے کر اسلامی نظام کو مضبوط کرنا واجب اور ضروری ہے۔
حضرت آیت اللہ وحید خراسانی:
کلی طور پر جمہوریہ اسلامی کے نظام کو کمزور کرنا حرام ہے اور جو بھی کام نظام اسلامی کو کمزور کرنے کا باعث بنتا ہے اسے ترک کرنا چاہیے۔
حضرت آیت اللہ مظاہری:
انتخابات، جمہوریہ اسلامی کی پائیداری اور اس کے استحکام کی ضمانت ہیں۔ اسی وجہ سے انقلاب اور جمہوریہ اسلامی کے دشمن ہمیشہ اس قومی اور اسلامی استحقاق کو کمزور کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ لیکن باعزت قوم نے میدان میں آکر ہمیشہ انہیں مایوس کیا ہے۔