۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا سید منظور عالم جعفری

حوزہ/ عالمی سامراجیت ایران پر حملہ کرنے کیلئے چھوٹے سے چھوٹے بہانے کی تلاش میں ہے لیکن اگر کوئی قوم دفاعی جذبے اور جذبہ شہادت سے سرشار ہو تو نہایت کم اسلحے کے ساتھ بھی بڑی سے بڑی طاقتوں کا بلا خوف و خطرمقابلہ کرسکتی ہے۔ جیسے کہ انقلاب اسلامی کے ابتدائی سالوں میں ایرانی قوم ، اور اسی طرح حزب اللہ لبنان، فلسطین کی مقاومتی جماعتوں اور یمن کے مظلوم حوثیوں نے کر دکھایا ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علمی اور فرہنگی امور میں مصروف ہندوستان کے ممتاز اور افاضل شخصیات میں شمار محقق و مؤلف اور معاون آموزش جامعہ المصطفی دہلی، حجت الاسلام مولانا سید منظور عالم جعفری سرسوی نے حوزہ نیوز ایجنسی سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بین الاقوامی میدان میں اسلامی جمھوریہ ایران کی طاقت اور اس کے اثرات نیز حالیہ صدارتی انتخابات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

مولانا موصوف نے کہا،آج کے اس طاقت اور قوت کے دور میں سامراجیت کے مقابلے میں جہاں اسلامی ممالک نے تعلیمات اسلامی کو ترک کرکے استعماری طاقتوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور وہ اسلام جو انسانیت کو غلامی سے نجات دلانے آیا تھا اسی کے نام پر خادمین حرمین شریفین کے دعویدار بن کر اسلامی ممالک پر حکومت کرنے والوں نے اسلام دشمن طاقتوں کی غلامی کو قبول کرکے تمام مسلمانوں کو ذلیل و رسوا کیا اور اسلامی ممالک کو امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھوں کا کھلونا بنادیا لیکن وہیں اس پر آشوب دور میں اسلامی ممالک میں صرف جمہوریہ اسلامی ایران نے تعلیمات اسلامی پر عمل کرکے ساری دنیا کے سامراجی طاقتوں کے سامنے اسلام اور مسلمانوں کو سرفراز و سربلندی عطا کی ، طاقت کے اس دور میں اس وقت دفاعی لحاظ سے جمہوریہ اسلامی ایران کا شمار دنیا کے اہم اور طاقتورترین ملکوں میں ہوتا ہے۔ دنیا بھر کی طاقتور فوجوں کی فہرست جاری کرنے والی ویب سایٹ '' گلوبل فائر پاور'' کے مطابق ایرانی فوج دنیا کی 14ویں طاقتور ترین فوج ہے۔

لیکن اس سب کے باوجود ایران کی بہترین لیڈرشپ اور آٹھ سالہ صدام سے جنگ کے دوران عوام کے جذبے اور حوصلے نے یہ ثابت کردیا کہ مادی طاقت ہی دنیا میں اقتدار کا سرچشمہ نہیں،عوام کے عزم و ارادے سے دنیا کی بڑی طاقتوں کو شکست دی جاسکتی ہے۔

عالمی سامراجیت ایران پر حملہ کرنے کیلئے چھوٹے سے چھوٹے بہانے کی تلاش میں ہے لیکن اگر کوئی قوم دفاعی جذبے اور جذبہ شہادت سے سرشار ہو تو نہایت کم اسلحے کے ساتھ بھی بڑی سے بڑی طاقتوں کا بلا خوف و خطرمقابلہ کرسکتی ہے۔ جیسے کہ انقلاب اسلامی کے ابتدائی سالوں میں ایرانی قوم ، اور اسی طرح حزب اللہ لبنان، فلسطین کی مقاومتی جماعتوں اور یمن کے مظلوم حوثیوں نے کر دکھایا ۔ دشمن جدید ترین اسلحے سے لیس ہونے کے باوجود مقاومتی قوم کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوا۔ اور آج بھی یہ ہی وجہ ہے کہ مغربی دنیا میں اسلامی جمھوریہ ایران کی طاقت و عظمت سے مقابلہ کی ھمت نہیں۔

کل بھی مغرب اور مشرق کی دونوں سپر طاقتوں میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا تھا کہ اسلامی انقلاب کامیاب ہو لیکن امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے بھی دنیا کو دکھا دیا کہ عوام کے عزم و ارادے سے دنیا کی بڑی طاقتوں کو شکست دی جاسکتی ہے ۔

آج بھی ہر طرح کی پابندیوں کے باوجود ایرانی عوام اور رھبر معظم انقلاب اسلامی نے ساری دنیا کے کے لیے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ عوام کے ایمان، یقین اور نصرت الہی سے سپر طاقتوں پر بھی غلبہ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔

مسلمانوں اور اسلامی ممالک کے لیڈروں کو یہ جان لینا چاہیے کہ اس میں شک نہیں دنیا کی سامراجی طاقتیں اپنی مادی توانائی سے ملکوں پر دباؤ تو ڈال سکتی ہیں اور ان کو نقصان پہنچا سکتی ہیں لیکن دنیا کے حالات کو اپنے کنٹرول میں نہیں لے سکتیں۔ 

لہذا اسلامی ممالک کو ایران سے سبق لیتے ہوئے حکم الہی واعتصموا بحبل اللہ جمیعا پر عمل کرتے ہوئے استعماری قوتوں کے خلاف متحد ہوکر میدان میں آجانا چاہیے تب ہی بیت المقدس بھی آزاد ہوسکتا ہے اور مسلمانوں کو عزت واحترام مل سکتاہے۔

کسی بھی جمھوری نظام کی بقا کا سبب اس ملک میں آزادانہ اور صاف وشفاف انتخابات ہونا ہے، جمہوریہ اسلامی ایران میں الیکشن ہونے والے ہیں جس میں ایران کی گارڈین کونسل (شوریٰ نگہبان) نے اس صدارتی انتخابات کے لیے سات اُمیدواروں کے ناموں کی منظوری دے دی ہے۔

ایرانی قیادت اور سرکاری میڈیا نے ووٹروں سے انتخاب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور مذہبی فریضہ سمجھ کر ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔ 

ایران کے سپریم لیڈر  آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ نے ہمیشہ ایرانیوں سے انتخابات کے وقت  اپیل کی  ہے کہ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے نکلیں۔

آپ ہمیشہ کہا کرتے ہیں ”ہراس شخص کو جسے ملک کے مفادات کا خیال ہے اس کو الیکشن میں حصہ لینا چاہئے کیونکہ انتخابات سے ملک اور اسلامی نظام کی عزت کو تقویت ملے گی اور یہ امریکا اور اسرائیل حامیوں کی ایران مخالف سازشوں کی شکست کا سبب بنے گا۔ 

امام خمینی (رح) کی بتیسویں برسی کے موقع پر قوم سے اپنے نشری خطاب میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: کسی بھی حکومت کو چلانے کے لئے عوام کی حمایت اور پشتپناہی ضروری ہےاور اسلامی حکومت کے لئے بھی عوام کی حمایت اور پشتپناہی لازمی ہے۔

آپ نے لوگوں کو الیکشن میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ عوام کے سبھی طبقے خود بھی انتخابات میں شرکت کرنے اور اسی طرح دوسروں کو الیکشن میں حصہ لینے کی دعوت دینے کو اپنی ذمہ داری سمجھیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس عمل کو قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ کا مصداق قرار دیا: "و تواصوا بالحق" (اور لوگ ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرتے رہے) یعنی عوام کو انتخابات میں شرکت کی دعوت دینا در حقیقت حق کی سفارش ، حق کی حمایت اور بہترین امر بالمعروف ہے۔

آپ نے مزید فرمایا: نواقص کو برطرف کرنے کا طریقہ صحیح انتخاب ہے، نہ کہ انتخابات میں شرکت نہ کرنا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .