حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کے معروف محقق و مؤلف اور اہلِ بیت فاؤنڈیشن کے نائب صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملت ایران کو اس کے دین و ایمان نے عزم و استحکام دیا ہے اور وہ اپنے اسی عزم و استحکام کی ٹھوکروں سے تمام سیاسی و معیشتی پابندیوں کی بنجر زمین کو لالہ زار بنانے کا حوصلہ رکھتے ہیں ۔ایران کل بھی اپنے خدا دادی ذخائر کی بدولت بین الاقوامی سیاست میں اہم ترین کردار ادا کرتا رہا ہے اور آج بھی اس سے کہیں زیادہ اہم کردار نبھا رہا ہے ۔
ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں
وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں
اسلامی جمہوریہ ایران سنہ 1958ء میں آئی اے ای اے کا رکن بننے اور سنہ 1968ء میں اس نے جوہری ہتھیاروں کی پیداوار اور پھیلاؤ پر پابندی کے معاہدے این پی ٹی پر دستخط کرنے کے بعد جس تیزی آگے بڑھا وہ قابل قدر و ستائش ہے۔
ملکی معیشت کو اپاہج کردینے والی بین الاقوامی پابندی اگر کسی اور ملک پرعائد ہوتی تو شاید وہ اب تک ختم ہوجاتا یا پھر امریکہ و اسرائیل جیسے طاقتور استعمار کے مکروہ شرائط و اہداف پر سر تسلیم خم کرلیتا۔لیکن!مفلوج کردینے والی پابندیوں کے نفاذ اورداخلی انتشاراور باہمی چیقلش کے ماحول کے باوجود، سائنس و ٹیکنالوجی اور صنعتی ترقی کی راہ پر گامزن رہنا یہ جمہوری اسلامی ایران اور اس کے غیور ملت کے دین و ایمان کا ہی خاصہ ہے.جس کا اعتراف دنیا کے ماہرین سیاسی و سماجی مبصرین اور دنیا کی بڑی طاقتوں نے بھی کیا ہے کہ ایران اپنی حکمت عملی کے تحت پوری دنیا میں ایک نئی طاقت بن کر ابھر رہا ہے خاص کر وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی طاقت و دانشمندی اور اثر و رسوخ کی جنگ کا فاتح ہے۔
جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں وہی دنیا بدلتے جا رہے ہیں
اس بات کو نہ فقط عالمی استعمار بلکہ خطے میں موجود غاصب صهیونیوں(اسرائیل) کا نمایندہ ناتین یاہو بھی اعتراف کرتا آیا ہےکہ اسرائیل کے وجود کیلئے سب سے بڑا خطرہ ایران اور اس کی جوہری طاقت ہے۔ اگر ایران جوہری طاقت بن گیا تو یہودی ریاست کی ’پر عزم‘ کوششیں ناکام ہوجائیں گے۔اور اس کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ایران دوسرے ممالک سے مختلف ہے۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کاکوئی متبادل نہیں ہے۔ ایران کے خلاف کارروائیاں جاری رہنی چاہئیں تاکہ اس کے جوہری پروگرام کو ہرممکنہ کوشش سےناکام بنایا جائے۔
ایران کی دفاعی طاقت کا خطے میں اسقدررعب و دبدبہ اور خوف و دہشت ہے کہ دنیا کی بڑی سے بڑٰ ی حکومت اس کی طاقت کے سامنے سرنگوں ہوتے دکھے ہیں خاص کر طاقتور ہمسایہ ملک سعودی عربیہ کا ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ،بین الاقوامی امریکی ٹی وی چینل 'سی بی ایس' کے پروگرام 'سکسٹی منٹس' میں انٹرویو دیتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا ،فوجی حل کے بجائے سیاسی حل چاہتا ہے!
جہاں ہم خشتِ خم رکھ دیں ، بِنائے کعبہ پڑتی ہے
جہاں ساغر پٹخ دیں ، چشمۂ زمزم نکلتا ہے
یہ اسی 82سالہ با شعور، با صلاحیت ، مخلص اور بیدار مغزقائد و رہبر کی حکمت عملی کا نتیجہ ہے جس نے اپنے ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے ملت کو شعور و آگہی سے مالا مال کر انہیں اپنے درینہ دشمن کے شر سے محفوظ رکھا ہے ۔
آپ موقع موقع پر یہ کہتے رہے ہیں کہ : "استبدادی حکومت اور موروثی سلطنت کے شر سے ملک کی نجات، پچھلے چالیس برس کے دوران تمام سازشوں کے مقابلے میں استقامت خطے اور دنیا میں ایران کی ساکھ اور احترام میں اضافہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت وتوانائی کی دیگر نشانیاں ہیں۔" ایرانی قوم کی ناقابل شکست طاقت و توانائی بھی دین اسلام کی مرہون منت ہے اور اس ناقابل شکست طاقت و توانائی کا، ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی، مقدس دفاع میں حاصل ہونے والی فتح اور گذشتہ چالیس سال کے دوران جاری رہنے والی استقامت میں بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ہم پہ پابندیاں عائد کرنے والاامریکہ اب اندرونی سطح پر اضمحلال ، تباہی اور بربادی کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس کا ظاہری جلال اور شان و شکوہ اسے ڈوبنے سے نہیں بچا پائےگا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایسے تو ایران کے پیچیدہ سیاسی نظام اور صدارتی انتخابات نے گزشتہ 25 برس کے دوران مبصرین کو کئی بار ورطۂ حیرت میں ڈالا ہے۔خاص کر سال رواں میں 18 جون کے دن ہونے والے انتخابات پر پوری دنیا ،دوستوں اور دشمنوں بالخصوص امریکہ و اسرائیل کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں ۔جس کے بارے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی فرماتے ہیں : انتخابات ایک عام جہاد، نعمت اور الہی امتحان ہے اگر اس میں عوام وسیع اور بڑے پیمانے پر شرکت کریں تو یہ اقدام اسلامی نظام کی عزت و آبرو ، ملک کے استحکام ، دشمن کی سازشوں کی ناکامی اور ایران کے قوی اور مضبوط ہونے کا سبب بنےگا۔
دشمن امریکہ کے اقتصادی دباؤ ، یورپی ممالک کی بد عہدی اور ملک میں موجود اقتصادی مشکلات کے اثرات کو دیکھنا چاہتا ہے جبکہ دوست بھی انتخابات میں ایرانی عوام کی بھرپور شرکت کے منتظر ہیں۔
البتہ میں نے دوستوں سے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ ایرانی عوام کے بارے میں نگراں نہ ہوں کیونکہ ایرانی عوام کام کرنا جانتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ انھیں کیا کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کو امریکیوں اور صہیونیوں کے بہت سے مکر و فریب کو ناکام بنانے کا ذریعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کا محکم و مستحکم اور مضبوط ہونا دشمنوں کی مایوسی کا واحد راستہ ہے اور ایران کے قوی ہونے کا ایک مصداق پارلیمنٹ کا قوی ہونا ہے ایسی پارلیمنٹ جو مناسب قوانین منظور کرکے حکومتوں کی مطلوبہ راستہ پرہدایت کرے اور ملک کو تحفظ عطا کرے۔
نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا۔